یتیم بچیوں کے ساتھ نازیبا حرکات کرکے ویڈیو بنانے والا ملزم گرفتار، سید ابرار شاکر القادری

فائز

محفلین
ایسے لوگوں پر ریڈ مارنے سے پہلے انہیں کسی جلسے میں اسی ٹاپک پر بولنے کو کہنا چاہیے
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

ایک بندہ کتابوں کا مصنف بھی ہے اور اس کی فورمز پر خدمات بھی ہیں بیوی اور بچے بھی ہیں، سیاق و سباق سے دیکھا جائے تو مجھے یہ سازش لگتی ہے، نہ جانے کب سے غریب بچوں کا ادارہ چلا رہا ہے اور اچانک ایک بندہ اپنی بیٹی سے ملنے آیا اور وہ سہمی ہوئی تھی پوچھنے پر اس نے کچھ بتایا اور پھر ان کی گرفتاری ہو گئی، بچیوں کے ساتھ نازیبا حرکت پر ویڈیو بھی بنائی گئیں، عدالت تمام شواہد اور ویڈیوز پر فیصلہ کرے گی جو وہاں پیش کرنی پڑیں گی، اگر تو مقدمہ سازشی ہے اور سامنے والا پاور فل بھی تو وہ جج بھی خرید لے گا اور وکلاء بھی اگر شاکر صاحب بے قصور بھی ہوئے تو کچھ نہیں کر پائیں گے۔

عام طور پر حقیقی معاملات میں پہلے اردگرد سے الزام لگائے جاتے ہیں اور پھر پولیس کی کاروائی پر ریڈ کی جاتی ہے، پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ ادارہ میں کام کرنے والے کسی ملازم کی طرف سے ایسی حرکت رونما ہو تو ادارہ کو آن کرنے والا ہی گرفتار ہوتا ہے۔

الف نظامی صاحب ہیں جو شائد ان کے بیٹے ہیں یا شائد قریبی ہیں اگر وہ آ کر کچھ بتائیں تو واقعہ کی حقیقت کا علم ہو سکتا ہے اگر وہ نہیں آتے تو پھر یقیناً ان کے ملوث ہونے کا خدشہ ہے۔

والسلام
 

طاہر شیخ

محفلین
الف نظامی شاکر القادری کے بیٹے نہیں ہیں.

احباب سے گزارش ہے کہ قیاس آرائیوں سے گریز کریں
پولیس تفتیش کر رہی ہے جو بھی معاملہ ہوا سامنے آ جائے گا
 

جاسم محمد

محفلین
اگر تو مقدمہ سازشی ہے اور سامنے والا پاور فل بھی تو وہ جج بھی خرید لے گا اور وکلاء بھی اگر شاکر صاحب بے قصور بھی ہوئے تو کچھ نہیں کر پائیں گے۔
بھئی کونسے دور میں رہتے ہیں؟ اب وہ پہلے والا پاکستان نہیں رہا۔ نواز شریف اور زرداری جیسے طاقتور لوگ بھی جیل جا رہے ہیں۔
 
کسی کی خدمات سے بے گنا ہی یا جرم کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ بڑے بڑے ولی دکھنے والے بھی قبیح افعال کے مرتکب پائی گئے۔ اگر وڈیوز ہیں تو معاملہ سیدھا ہے۔

ویسے مجھے اس بات ہی سے سخت اختلاف ہے کہ غریب بچوں کیلئے ہوسٹل کی طرز پہ کوئی ادارہ بنایا جائے۔ اگر آپ ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ان کے گھر والوں کی مدد کریں۔
 
مجرم ہے ۔ مجرم نہیں ۔ خدمات ہیں ۔ خدمات کا کیا تعلق۔۔؟؟ کیا ہم سب اپنی اپنی جگہ عدالتیں سجا کر نہیں بیٹھے ہوئے ۔
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
نہ تو ہم میں سے کوئی اتنا معصوم ہے کہ جنت کا پروانہ ہاتھ میں لیئے پھرتا ہو اور نہ ہی شاکر بھائی پر دوزخ کا حکم جاری ہوچکا۔

خبریں چلتی رہتی ہیں ۔ اللہ جانے کون معصوم اور کون گنہ گار ہے۔

بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں اور عزتیں سب کو پیاری ۔ اگر یہ درندگی ہوئی ہے تو درندے کو سخت ترین سزا دینی چاہیئے لیکن اگر واقعی میں بندہ بے گناہ ہوا تو کیا ہم بھی پتھر مارنے والوں میں شامل نہیں ہو رہے۔

انسان کی بہت سی پرتوں میں بہت سے رنگ ہوتے ہیں ۔ ہم میں سے ہر کوئی ایک مجرم ۔ ایک درندہ اور ایک ظالم ہے لیکن وہ جرم وہ درندگی آج تک پکڑی نہیں گئی اور شاید پکڑی جائے بھی ناں الا یہ کہ روز محشر تمام انسانوں کے سامنے کھول دی جائے ۔ لہذا جرم سے نفرت ضرور کیجئے لیکن ملزم کو مجرم سمجھنے کا ظلم مت کیجئے۔

اگر وہ بے گناہ ہوا تو تبصرے دیکھ کر اس کے دل پر کیا گزرے گی یہ سوچ لیجئے گا۔

اور اگر گنہ گار ہوا اور سزا پا لیتا ہے تو اس سزا کے بعد ہمیں سزا کا اختیار کس نے دیا

بندوں کے حق کا حساب بہت نازک ہے احتیاط کریں ۔ یہ میری نصیحت اور درخواست ہے
 
Top