محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

تنہائی ۔۔۔۔ نظم از اقبال لاہوری (پیامِ مشرق) ۔۔۔
مع ترجمہ در شعرِ پنجابی از محمد یعقوب آسی
کلامِ اقبال

بہ بحر رفتم و گفتم بہ موجِ بی تابی
ہمیشہ در طلب استی چہ مشکلی داری
ہزار لؤلویِ لالاست در گریبانت
درونِ سینہ چو من گوہرِ دلی داری؟
تپید و از سرِ ساحل رسید و ہیچ نگفت


بہ کوہ رفتم و گفتم کہ این چہ بی دردیست
رسد بگوشِ تو آہ و فغانِ غم زدہ ای؟
اگر بہ سنگِ تو لعلی زِ قطرہءِ خون است
یکے در آ بہ سخن با منِ ستم زدہ ای
بخود خزید و نفس در کشید و ہیچ نگفت


رہِ دراز بریدم زِ ماہ پرسیدم
سفر نصیب، نصیبِ تو منزلیست کہ نیست؟
جہان زِ پرتوِ سیمایِ تو سمن زار است
فروغِ داغِ تو از جلوہءِ دلیست کہ نیست؟
سوئے ستارہ رقیبانہ دید و ہیچ نگفت


شدم بہ حضرتِ یزدان گذشتم از مہ و مہر
کہ در جہانِ تو یک ذرہ آشنایم نیست
جہان تہی زِ دل و مشتِ خاکِ من ہمہ دل
چمن خوش است ولی درخورِ نوایم نیست
تبسمی بہ لبِ او رسید و ہیچ نگفت
*****

ترجمہ از محمد یعقوب آسیؔ

میں ساحل تے جا پچھیا، کجھ بول سمندر یار
تینوں کیہ اچواہیاں لگیاں کیوں آندا نہیں قرار
تیری جھولی دے وچ لشکدے پئے موتی لکھ ہزار
پر میرے دل جیہا ہے کوئی؟ تیرے پلے دھڑکن ہار
اُس لہر سمیٹی، نسیا، نہیں کیتی کجھ گفتار


میں جا پربت نوں آکھیا، تینوں دَرداں دی کیہ سار
کدی تیرے کنیں اتری؟ دکھیاں دی کوک پکار
نہیں اک وی قطرہ لہو دا، تیرے وٹے دا کیہ بھار
میں کٹیا ماریا کہہ رہیآں، آ کر گلاں دو چار
اوہ اپنی جائی ہلیا، نہیں کیتی کجھ گفتار


میں لمیاں واٹاں ماریاں جا پہنچیا چن دوار
دس چنا! پندھاں ماریا، تیرے لیکھیں کوئی قرار؟
تیری لو وچ دھرتی لشکدی، جیویں چنبے دا گلزار
تیرے اندر دیوا مچدا؟ کوئی سیکا؟ کوئی وِہار؟
اس تارے ولے گھوریا، نہیں کیتی کجھ گفتار


چن سورج گیا الانگھ تے، میں اپڑیا اُس سرکار
تیرے سب جہانیں مالکا کوئی نہیں میرا یار
ایتھے دل والا نہیں اک وی، میں سارا دھڑکن تار
تیرا گلشن سوہنا رج کے، میرا بولن نہیں کچھ کار
اوہ نمھا جیہا مسکا پیا، نہیں کیتی کجھ گفتار

جمعرات ۲۸؍ اپریل ۲۰۱۶ء
فلک شیر ، محمد وارث
 
آخری تدوین:
کچھ اکلے فارسی شعر ۔۔ پنجابی ترجمے نال
۔۔۔۔
میر اشکی قُمی​
مستانِ کُشتگانِ تو ہر سو فتادہ اند
تیغِ تُرا مگر کہ بہ مَی آب دادہ اند​
ترجمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ 15 جولائی 2015ء​
جو تُدھ کُٹھے ڈھٹھے ڈٹھے مستے ودھ حسابوں
تیغ تری نوں خبرے کتھوں لگی پان شرابوں​
۔۔۔۔
صائب تبریزی​
مرا زِ روزِ قیامت غمی کہ ہست اینست
کہ رُویِ مردمِ عالم دُبارہ باید دید​
ترجمہ ۔۔۔۔۔۔۔ 24 جولائی 2015ء​
حشر دیہاڑے میرے لئی اک ہور بنے گی شامت
اوتھے وی اوہ ہون گے جیہڑے ایتھے بنے قیامت​
۔۔۔۔
اقبال لاہوری​
اگرچہ زیبِ سَرَش افسر و کلاہی نیست
گدایِ کویِ تو کمتر زِ پادشاہے نیست​
ترجمہ ۔۔۔۔۔۔ 22 جولائی 2015ء​
کیہ ویکھدا ایں میرے سِر وَلے کوئی تاج ناہیں چھپر کھٹ ناہیں
سوہنے یار دی گلی دا مانگتا ہاں، بادشاہواں تو کوئی میں گھٹ ناہیں​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
السلام علیکم محترم، مجھے زبان یار من ای میل میں ارسال فرما دیں.. پی ڈی ایف فائل میں.. شکر گزار ہوں گا. اس.


 
مدیر کی آخری تدوین:
لو ہم نے دامن جھاڑ دیا ۔۔۔

آج جمعۃ المبارک: ۳۰ نومبر ۲۰۱۸ء تک کی جمع پونجی؛ اس ایک شعر کے ساتھ
چلو آؤ چلتے ہیں بے ساز و ساماں
قلم کا سفر خود ہی زادِ سفر ہے


lo%2Bham%2Bnay%2Bdaman%2Bjhad%2Bdiya.jpg
 

جاسمن

لائبریرین
لو ہم نے دامن جھاڑ دیا ۔۔۔

آج جمعۃ المبارک: ۳۰ نومبر ۲۰۱۸ء تک کی جمع پونجی؛ اس ایک شعر کے ساتھ
چلو آؤ چلتے ہیں بے ساز و ساماں
قلم کا سفر خود ہی زادِ سفر ہے


lo%2Bham%2Bnay%2Bdaman%2Bjhad%2Bdiya.jpg

آسی صاحب!
یہ کتب کہاں سے خریدی سکتی ہیں؟
کیا آپ کے آٹوگراف کے ساتھ ملنا ممکن ہے؟
 
آسی صاحب!
یہ کتب کہاں سے خریدی سکتی ہیں؟
کیا آپ کے آٹوگراف کے ساتھ ملنا ممکن ہے؟
نمبر شمار۔۔ 2، 3، 4، 5 : برائے فروخت میسر ہیں۔ اکاؤنٹ نمبر وغیرہ کے لئے ذاتی پیغام کا ڈبہ استعمال کر لیجئے۔
بقیہ میں سے کچھ انٹرنیٹ پر (مفت) دستیاب ہیں؛ (علامہ گوگل کو میرا نام اردو میں بتا دیجئے) شکریہ
 
آخری تدوین:
مضمون ”کھیل ہی کھیل میں“ ۔۔ تحریر: رحمان حفیظ
موضوع: محمد یعقوب آسیؔ کے لکھے ہوئے ریڈیو ڈراموں کا مجموعہ ”رنگ باتیں کریں“
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک مقبول خیال یہی ہے کہ بظاہر ریڈیو اور خاص طور پر ڈراموں کا دَور ختم ہو چکا۔ لیکن در حقیقت ایسا نہیں ہے۔ اس کا اندازہ مجھے ایک انٹر نیٹ لائبریری میں مختصر ریڈیو ڈراموں کے ایک مجموعے کو پڑھ کر ہوا۔ یہ مشہور ڈیجیٹل لائبریری ہے جو سینئر رائٹر اعجاز عبید کی دَہائیوں کی محنتِ شاقہ اور عرق ریزی کا ثمر ہے۔

اعجاز عبید ادب کی دنیا کے وہ خاموش محسن ہیں جو ہمہ وقت دنیا بھر میں اردو کے بکھرے ہوئے سرمائے کو جمع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایسے دیوانوں کی تعداد بہت کم ہے۔ اعجاز عبید نے آن لائن لائبریری قائم کی ہے جس پر ہر طرح کا علمی، تخلیقی، تحقیقی اور تنقیدی مواد موجود ہے اور اس کی ضخامت اندازاً اتنی ہے کہ ایک قاری کو زندگی بھر کے مطالعے کے لئے کافی ہو۔ ساتھ ساتھ نئی، پرانی کتابوں کے پی ڈی ایف ورژن مسلسل اپلوڈ ہو رہے ہیں، یوں اس لائبریری کے سائز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

ان میں ریڈیو ڈراموں پر مشتمل ایک کتاب حال ہی میں شامل ہوئی ہے۔ یہ ڈرامے علمی و ادبی سرگرمیوں کے فروغ میں منہمک ایک شاعرہ اور ادیبہ الماس شبی کے مشہور ویب ریڈیو ”پنج ریڈیو“ (الپاسو، امریکا) کے لئے انہی کی تحریک پرلکھے گئے اور وہیں پیش کئے گئے۔ الماس شبی کے آباء کا تعلق گجرات (پاکستان) سے ہے۔ امریکہ کے ایک نسبتاً چھوٹے شہر الپاسو (ٹیکساس)میں بیٹھی، ”پنج ریڈیو“ کے پلیٹ فارم پر دنیا بھر کے ادیبوں اور شاعروں کو جمع کر کے عمدہ تخلیقی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کئے ہوئے ہیں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ بیشتر اوقات چھے لکھنے والوں کو ٹارگٹ کر کے ان سے باقاعدہ وقت نکلوا کر منفرد تخلیقی کام کروانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔

یعقوب آسی سے ان کا رابطہ ہوجانے میں کچھ عجب نہیں کیونکہ آسی صاحب انٹرنیٹ پر خاصی جانی پہچانی ادبی شخصیت ہیں۔ ان کی شخصیت کی جہات کی فہرست اتنی طویل ہے کہ میں خود ان کے پورے کام کا مکمل علمی احاطہ نہیں کر پاؤں گا۔ حقیقیت یہ ہے کہ ہرلکھنے والا کم از کم ”فاعلات“ کے حوالے سے انہیں ضرور جانتا ہے۔ تاہم وسیع تعارف کے باوجود مجھے آسی صاحب کے بارے میں ہر گز یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ ڈرامے بھی لکھتے ہوں گے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر بزم اردو کی سیاحت کے دوران مجھے ان کے لکھے ہوئے چھ ریڈیو ڈرامے ”رنگ باتیں کریں“ کے نام سے شائع ہونے والی مذکورہ برقی کتاب میں مِل گئے۔ میں نے ان کا مطالعہ شروع کیا تو تحریر کی دلچسپی اور رنگا رنگی کے باعث ایک ہی نشست میں تمام ڈراموں کو پڑھ ڈالا۔مجھے آسی صاحب کی شخصیت کا یہ نیا پہلو بھی بہت بھلا لگا اور میرا جی چاہا کہ میں اس پہلو سے بھی قارئینِ ادب کو متعارف کرواؤں۔ اس کتاب کا تعارفی دیباچہ ”ڈرامے باز“ خود یعقوب آسی نے تحریر کیا ہے۔ ان کی اس تحریر میں ریڈیو کے ماضی اور مستقبل کے بارے میں یہ چند دلچسپ جملے ضرور آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث بنیں گے اور آپ کو پسند آئیں گے:

ریڈیو کو مواصلاتی دنیا کا کھبّل ( ایک سخت جان خود رُو گھاس) کہہ لینے میں چنداں حرج نہیں۔ اپنی ایجاد سے اب تک اس پر بار ہا خزاں وارد ہوئی، ایسی کہ اس کے سوکھ جانے کا گمان ہونے لگا مگر اس کی جڑیں زمین میں پھیلتی رہیں۔ کبھی یہ لانگ ویو ہوتا تھا، پھر میڈیم ویو اور شارٹ ویو پر آ گیا اور زمانہ بدلا تو یہ ایف ایم ہو گیا۔ ادھر خلائی دنیا (انٹرنیٹ) کی ’’زمین‘‘ بہت زرخیز ہے۔ ریڈیو کی کہئے اور بھی موج لگ گئی جب اس کی جڑوں کے گچھے ویب کی ہر چوتھی گانٹھ پر بننے لگے۔ پھر اس نے، یوں کہئے کہ، کسی کی نہیں سنی۔

”رنگ باتیں کریں“ چھ ریڈیو ڈراموں پر مشتمل ہے۔ مجھے اس کتاب میں شامل پہلا ڈرامہ ” مہا لکھاری“ ہی بہت مزے کا لگا جس میں جعلی تحریروں اور لکھاریوں کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ اس ڈرامے میں ایک کردار کی زبان نے مجھے چونکا دیا اور میرا خیال فوراً کلاسیکل ریڈیو ڈرامے ”تلقین شاہ“ کے مرکزی کردار (تلقین شاہ) کی جانب چلاگیا۔ اب معلوم نہیں کہ اس ڈرامے میں وہی کردار کاپی کیا گیا ہے یا یہ شباہت محض زبان کی حد تک ہے۔ اس کے کچھ مکالمے دیکھئے:
خیر! وہ اک رسالہ آیا تھا۔ کوئی نواں ناؤں تھا اس دا، وہ بھی میں ردی کی ٹوکری میں ڈالیا تا۔ اس کی کوئی خبر ہے؟ تیں بتا ماجد کاکا۔ ویکھیا تاں ہوئے گا تیں نے۔ ٹوکری جو خالی کری اے۔
تیں مینوں سبق پڑھائیں گا؟ تیں بتا اوئے!تیں کاہ تے لے گیا؟
کیا مطلب! کیا کہہ رہیا ایں تیں؟
کیا؟ اب تیں شرطیں منوائیں گا؟

کوشش کروں گا کہ یہ ڈرامہ پنج ریڈیو پر ڈھونڈ کر سنا جائے تاکہ یہ معمہ کھلے۔ ڈرامہ ”بڑی بوا“ جہیز کے مسئلے سے متعلق ہے۔ اگلے ڈرامے ”کھوٹی دمڑی“ کا مرکزی خیال ”انسان کی اصلیت“ پرمبنی ہے۔ شاید اس کی بنیاد کوئی مشہور روایتی قصہ ہے جس کے مکالمے اور زبان بہت عمدہ اور دلچسپ ہیں۔ ڈرامہ ”صاعقہ“ سماجی مسائل کااحاطہ کرتا ہے، جب کہ ڈرامہ ”ماں اور ماں“ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، ماں کے کردراکے بارے میں ہے اور اس میں ماں کے دو رُوپ پیش کئے گئے ہیں۔ اس ڈرامے کی صداکاری میں شہناز شازی نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ ڈراما ”ناراض ہوائیں“ خاصے کی چیز ہے۔ شایدتخلیقی حوالے سے یہ اس مجموعے کا سب سے اہم ڈرامہ ہو۔ اس ڈرامے کا موضوع معاشرتی نا انصافی، نا ہمواری ، عائلی مسائل اور روایتی سماجی بے حسی سے لے کر انتہا پسندی تک پھیلا ہوا ہے۔ اس ڈرامے کی تحریر اور مکالمات بہت زیادہ توجہ اور تحسین کے مستحق ہیں۔

کتاب میں شامل کچھ اور معلومات نے بھی مجھے متحیر کیا۔ مثلاً یہ جان کر آپ بھی انگشت بدنداں رہ جائیں گے کہ جناب یعقوب آسی سمیت بہت عمدہ لکھاری ان ڈراموں کے صدا کار ہیں۔ جی ہاں! ان ناموں میں جناب سلمان باسط، جناب منیر انور اور شاہین کاظمی کے علاوہ خود الماس شبی بھی شامل ہیں۔ لیلیٰ رانا ، ریاض شاہد،رعنا حسین، شوکت علی ناز بھی صداکاروں میں شامل ہیں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ان میں کوئی بھی پیشہ ور صداکار شامل نہیں، سب نے شوقیہ کام کیا ۔

یہ تمام ڈرامے ایک با کمال تخلیق کار کی تحریریں ہونے کے ناطے بہت ہی معیاری، نفیس اور بھرپور دلچسپی کی حامل ہیں۔ زبان، روزمرہ اور محاورے کا بہت خیال رکھا گیا ہے۔ ایسی تحریریں نئی نسل کی تربیت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ان ڈراموں کی برقی تدووین وتالیف جناب اعجاز عبید کا کمال ہے جنہوں نے بڑی محنت اور دلچسپی سے اسے ای بک کی صورت دی اور اسے ڈیجیٹل لائبریری میں افادہء عام کے لئے محفوظ کیا

”رنگ باتیں کریں“ کے دیباچے کا عنوان ہے: ”ڈرامے باز“۔ صاحبِ کتاب خود رقمطراز ہیں:
الماس شبی خود بھی لکھتی ہیں، اس لئے پنج ریڈیو کی سرگرمیوں کا ادب کی طرف میلان بہت فطری بات ہے۔ میرا اُن کا تعارف اسی پنج ریڈیو کی وساطت سے ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔تا دمِ تحریر چھوٹے بڑے چھ کھیل لکھ چکا ہوں، یہ سارے پنج ریڈیو کے لئے لکھے گئے، سارے نشر بھی ہو چکے ہیں۔ ان سب میں اپنے اناڑی پن کی حد تک صدا کاری بھی کی ہے۔ اپنے لکھے پر البتہ مجھے پہلے بھی اعتماد تھا، اب بھی ہے۔

٭٭٭٭٭٭

حوالہ جات :
(1) پنج ریڈیو ، آفیشل ویب سائٹ
(2) ”رنگ باتیں کریں“ مصنف محمد یعقوب آسی ، بزم اردو لائبریری
(3) ”فاعلات” مصنف محمد یعقوب آسی ، انٹر نیٹ ایڈیشن 2014
(4) محمد یعقوب آسی ، تعارف و تصنیفات
٭٭٭٭٭٭​
 

زیرک

محفلین
موبائل فونز میں ریڈیو ایپ نے اسے پھر سے زندہ کر دیا ہے،
اب آپ کو الگ سے ریڈیو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت نہیں رہی۔
آپ کہیں بھی جائیں اپنے پسندیدہ ریڈیو چینل کو سن سکتے ہیں بس سگنل ہونا شرط ہے۔
 
Top