سوچ کو سیڑھیاں نہیں ملتیں - منیب احمد

منیب الف

محفلین
چند تازہ اشعار ۔۔
بے ربط، ٹوٹے پھوٹے ۔۔
میری طرح ۔۔
لیکن سنانے سے پہلے ایک وضاحت:
منیب احمد فاتح، فاتح جہانگیری، قاضی منیب احمد فاتح دہلوی،
منیب الف، میم الف اور بہت سے دوسرے تخلص استعمال کرنے کے بعد
میں اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ منیبؔ احمد ہی ٹھیک ہے۔
نام کا نام، تخلص کا تخلص!
اب اشعار سنیے:
سوچ کو سیڑھیاں نہیں ملتیں
چاند کی وادیاں نہیں ملتیں

دل میں آتش کدے نہیں ملتے
آنکھ میں بجلیاں نہیں ملتیں

گھر ہوادار مل تو جاتے ہیں
پر کھلی کھڑکیاں نہیں ملتیں

حالِ دل اب بھی لوگ لکھتے ہیں
خوں چکاں اُنگلیاں نہیں ملتیں

دل کا دروازہ ہو گیا ہے بند
اور اب چابیاں نہیں ملتیں

حادثے بعض ایسے ہوتے ہیں
جن کو شہ سرخیاں نہیں ملتیں

وہ نہیں کامیاب ہو سکتے
جن کو ناکامیاں نہیں ملتیں

خوبیوں پر اگر نظر رکھو
پھر کہیں خامیاں نہیں ملتیں​

وہ نہیں ساتھ ساتھ چل سکتے
جن کی دلچسپیاں نہیں ملتیں​

مشکلیں اُن کو سہل لگتی ہیں
جن کو آسانیاں نہیں ملتیں

قبر پر گھاس رہ گئی ہے منیبؔ
پھول کی پتیاں نہیں ملتیں​
شکریہ، آداب ۔۔
ہم بندے، آپ صاب!
 

اکمل زیدی

محفلین
واہ۔۔واہ ۔۔۔ہر بار کی طرح عمدہ۔۔۔۔پرسوچ ۔۔کاوش۔۔۔ خاص کر۔۔۔
گھر ہوادار مل تو جاتے ہیں
پر کھلی کھڑکیاں نہیں ملتیں
حالِ دل اب بھی لوگ لکھتے ہیں
خوں چکاں اُنگلیاں نہیں ملتیں
وہ نہیں ساتھ ساتھ چل سکتے
جن کی دلچسپیاں نہیں ملتیں
مشکلیں اُن کو سہل لگتی ہیں
جن کو آسانیاں نہیں ملتیں

قبر پر گھاس رہ گئی ہے منیبؔ
پھول کی پتیاں نہیں ملتیں​
 
Top