جدید تعلیم اور اردو

رباب واسطی

محفلین
تحریر : اقراء جمیل
اقوام کی تقدیر کا انحصار ملک کی نوجوان نسل پر ہے اور نوجوان نسل کی ترقی کا انحصارا نکی تعلیم وتربیت پر ہے کیونکہ ترقی کا واحد راستہ تعلیم ہے ملک میں تعلیم کو عام کر کے ہی قومیں ترقی یافتہ ممالک کے شانہ بشانہ چل سکتیں ہیں کیونکہ علم افراد کی ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور کردار کی تعمیر کے لیے بہت ضروری ہے۔

مگر ہمارے ملک میں آج بھی تعلیم کا تنا سب بہت کم ہے آج کے جدید دور میں بھی ہمارے ملک میں بچوں اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد تعلیم کے زیور سے محروم ہے جس کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سرفہرست ہمارا نظام تعلیم ہے ہماری تعلیم کا شعبہ بھی دوسرے شعبوں کی طرح زبو حالی کا شکارہے اور غلط پالیسیوں اور آئے دن بدلتے نصاب نے ہمارا تعلیمی نظام تباہ کر کے رکھ دیا ہے اور دوسری وجہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہے بچوں کی بڑی تعداد پرائمری سطح کی تعلیم مکمل کر نے سے پہلے ہی اسکول چھوڑ جاتی ہیں جس کی ایک اہم وجہ غربت ہے۔

تعلیمی نصاب کی بات کی جائے تو ہمارا نصاب تعلیم بھی بہت سی خرابیوں کا شکار ہے جو کہ ہمارے نظام تعلیم کو کامیاب کرنے میں حائل ایک بڑی رکاوٹ ہے تعلیم کی بدلتی پالیسیوں کی وجہ سے ہمارے ملک کا طالب علم ابھی تک دو کشتیوں کا سوار ہے ایک اردو اور دوسری انگریزی اور اس کے نتیجے میں ناہماری اردو اچھی ہے اور نا ہی انگریزی اور دوسرا یہ کہ ہمارے نصاب میں جدید تعلیم کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اور نا ہی فنی تعلیم پر زور دیا جاتا ہے مگر جدید تعلیم کے حصول کے بغیر ترقی نا ممکن تصور کی جاتی ہے حکومت کی جانب سے پرائمری سطح تک تعلیم مفت فراہم کرنے کے لیے کافی اقدامات کئے گئے ہیں جو شہروں کی حد تک تو نظر آتے ہیں مگرپسماندہ علاقوں میں یہ زیادہ فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکے اس کے علاوہ بہت سے علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کا کوئی تصور نہیں جس کی وجہ سے ہمارے ملک کا ایک اہم حصہ تعلیم سے محروم ہو جاتا ہے۔

تعلیمی میدان میں ان سب خرابیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ محکمہ تعلیم کو اپنے تعلیمی نظام کے مقاصد کو واضح کرنا چاہیے سیکولر نظام تعلیم کے بجائے پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کو سامنے رکھ کر ہمیں ایسا نظام تعلیم متعارف کروانا چاہیئے جو کہ جدید تعلیم اور اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہواور اساتذہ اکرام کو مکمل ٹریننگ دی جائے تا کہ وہ بہتر طریقے سے اپنا کام سر انجام دے کر قوم وملت کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں اور ساتھ ہی ساتھ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت پر خاص توجہ دیں

ربط
تعلیم اور جدید دور کے تقاضے - جیو اردو
 
آخری تدوین:
Top