حسان خان
لائبریرین
۲۳ حمَل ۱۳۹۵هش/۱۱ اپریل ۲۰۱۶ء کو افغانستان میں ہونے والی بین الاقوامی امیر علیشیر نوائی ہمنِشست میں صدرِ افغانستان محمد اشرف غنی کی تقریر سے اقتباس:
"تجلیل از مقام و منزلت چهرههای علمی و فرهنگی تاریخ ما، مانند امیر علیشیر نوایی، تجلیل از شکوه و شأن تمدن ماست. اهمیت امیر علی شیر نوایی در این است که هم نقطه اتصال است و هم نقطه عطف. نقطه اتصال از این جهت است که با جریانهای ادبی پیش از خود به خوبی و کامل آشنایی داشت، و علاوه بر آن به گشودن دریچههای تعامل میان فرهنگهای زبانی و حوزههای ادبی همت گماشت. و نقطه عطف به لحاظ تأثیرگذاری بر دورههای بعد از خود است که بر زبانهای ترکی تأثیری گسترده گذاشت و این تأثیر به پنج قرنی که از آن زمان گذشته است، خلاصه نمیشود، بلکه در پنج قرن آینده هم شاهد تأثیر نوایی خواهیم بود."
ترجمہ:
"ہماری تاریخ کی علمی و ثقافتی شخصیات، مثلاً امیر علی شیر نوائی، کے مقام و منزلت کی تجلیل ہمارے تمدُّن کی شان و شوکت کی تجلیل ہے۔ امیر علیشیر نوائی کی اہمیت یہ ہے کہ وہ نُقطۂ اتّصال بھی ہیں، اور نُقطۂ عطَف بھی۔ نُقطۂ اتّصال اِس جہت سے ہیں کہ وہ اپنے سے قبل کی ادبی تحریکوں سے بہ خوبی و کاملاً آشنائی رکھتے تھے، اور اِس کے علاوہ اُنہوں نے زبانی ثقافتوں اور ادبی مراکز کے درمیان باہمی تعامُل کے دریچے کھولنے کے لیے اہتمام و کوشش کی۔ اور وہ نُقطۂ عطَف اپنے بعد کے ادوار پر اثرگُذاری کی وجہ سے ہیں، کہ اُنہوں نے تُرکی زبانوں پر وسیع اثر ڈالا، اور یہ اثر صرف اُن پانچ صدیوں پر مُحیط نہیں ہے کہ جو گُذر چُکی ہیں، بلکہ آئندہ پانچ صدیوں میں بھی ہم نوائی کی تأثیر کے شاہد رہیں گے۔"
× نُقطۂ عطَف = turning point
مأخذ
"تجلیل از مقام و منزلت چهرههای علمی و فرهنگی تاریخ ما، مانند امیر علیشیر نوایی، تجلیل از شکوه و شأن تمدن ماست. اهمیت امیر علی شیر نوایی در این است که هم نقطه اتصال است و هم نقطه عطف. نقطه اتصال از این جهت است که با جریانهای ادبی پیش از خود به خوبی و کامل آشنایی داشت، و علاوه بر آن به گشودن دریچههای تعامل میان فرهنگهای زبانی و حوزههای ادبی همت گماشت. و نقطه عطف به لحاظ تأثیرگذاری بر دورههای بعد از خود است که بر زبانهای ترکی تأثیری گسترده گذاشت و این تأثیر به پنج قرنی که از آن زمان گذشته است، خلاصه نمیشود، بلکه در پنج قرن آینده هم شاهد تأثیر نوایی خواهیم بود."
ترجمہ:
"ہماری تاریخ کی علمی و ثقافتی شخصیات، مثلاً امیر علی شیر نوائی، کے مقام و منزلت کی تجلیل ہمارے تمدُّن کی شان و شوکت کی تجلیل ہے۔ امیر علیشیر نوائی کی اہمیت یہ ہے کہ وہ نُقطۂ اتّصال بھی ہیں، اور نُقطۂ عطَف بھی۔ نُقطۂ اتّصال اِس جہت سے ہیں کہ وہ اپنے سے قبل کی ادبی تحریکوں سے بہ خوبی و کاملاً آشنائی رکھتے تھے، اور اِس کے علاوہ اُنہوں نے زبانی ثقافتوں اور ادبی مراکز کے درمیان باہمی تعامُل کے دریچے کھولنے کے لیے اہتمام و کوشش کی۔ اور وہ نُقطۂ عطَف اپنے بعد کے ادوار پر اثرگُذاری کی وجہ سے ہیں، کہ اُنہوں نے تُرکی زبانوں پر وسیع اثر ڈالا، اور یہ اثر صرف اُن پانچ صدیوں پر مُحیط نہیں ہے کہ جو گُذر چُکی ہیں، بلکہ آئندہ پانچ صدیوں میں بھی ہم نوائی کی تأثیر کے شاہد رہیں گے۔"
× نُقطۂ عطَف = turning point
مأخذ