ابراج گروپ کے 200 ملین ڈالر ذاتی اکاؤنٹ میں ڈالنے کا الزام: عارف نقوی کون ہیں؟

جاسم محمد

محفلین
ابراج گروپ کے 200 ملین ڈالر ذاتی اکاؤنٹ میں ڈالنے کا الزام: عارف نقوی کون ہیں؟
_103923796_gettyimages-481995679.jpg

عارف نقوی نے جس ابراج گروپ کو بنانے کے لیے سولہ برس صرف کیے اس کے دیوالیہ ہونے میں صرف چار ماہ لگے
پاکستان سے تعلق رکھنے والی ایک عالمی کاروباری شخصیت، عارف نقوی اس وقت دنیا کے مقتدر ترین اخبارت کی سرخیوں میں ہیں۔

دنیا کی دلچسپی عارف نقوی کی پرائیویٹ ایکوٹی کمپنی 'ابراج' میں ہے، جو چند ماہ پہلے دیوالیہ ہوئی ہے۔ عارف نقوی پر الزام ہے کہ انھوں نے ابراج ایکویٹی سے مبینہ طور پر سیکنڑوں ملین ڈالرز اپنے ذاتی اکاونٹ میں ٹرانسفر کیے۔

پاکستانی میڈیا کی دلچسپی عارف نقوی کی نواز شریف اور شہباز شریف کو 'تعاون' کے عوض مبینہ طور پر 20 ملین ڈالر کی پیشکش میں ہے جس کی وہ تردید کرتے ہیں۔

چند ماہ پہلے تک عارف نقوی کی کہانی مغرب میں آ کر بسنے والے ایک ایسے پاکستانی کی کہانی تھی جو اپنی ذہانت اور محنت کے بل بوتے پر ارب پتیوں میں شمار ہونے لگے۔
_103921394_gettyimages-168387791-1.jpg

1960 میں کراچی میں پیدا ہونے والےعارف نقوی نے ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور پھر لندن سکول آف اکنامکس سے ڈگری حاصل کرنے کے بعد اپنے کریئر کا آغاز لندن کی آرتھر اینڈرسن سے کیا اور پھر امریکن ایکسپریں میں کام کرنے کے بعد سعودی عرب کی سب سے بڑی ٹریڈنگ کمپنی اولیان گروپ کا حصہ بنے۔

عارف نقوی نے1994 میں اپنی بچت سے پچاس ہزار ڈالر کی لاگت سے کپولا نامی کمپنی قائم کی۔ اگلے چار برسوں میں عارف نقوی نے 102 ملین ڈالر کی کمپنی خریدی جسے وہ بڑے منافع پر بیچنے میں کامیاب رہے۔

عارف نقوی نے سنہ 2002 میں ابراج ایکوٹی فرم قائم کی۔ عارف نقوی نے ایسے ممالک میں سرمایہ کاری کو اپنا بزنس ماڈل بنایا جسے مغربی دنیا میں ایمرجنگ مارکیٹ یا ابھرتی ہوئی معیشتیں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایمرجنگ مارکیٹس کی صحت اور خوراک کی کمپنیوں میں سرمایہ کاری ان معاشروں کے لیے فائدہ مند ہے۔

عارف نقوی کا موقف تھا کہ مغربی سرمایہ کار ایمرجنگ مارکیٹ کو خطرناک قرار دے کر ان میں سرمایہ کاری سے انکار کرکے ناانصافی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

عارف نقوی کی کپمنی قیام کے پندرہ برسوں کے اندر دنیا کی سب بڑی ایکوٹی فرم بن چکی تھی اور دنیا کے بڑے بڑے سرمایہ کاروں نے ان کی کمپنی میں سرمایہ کاری کی۔

_103923792_gettyimages-481995659.jpg


عارف نقوی نے جس کپمنی کی نشو و نما پر سولہ برس صرف کیے اور اسے دنیا کی ایک انتہائی بااثر انسویسٹمنٹ کمپنی میں تبدیل کیا اس کے دیوالیہ ہونے میں صرف چار ماہ کا عرصہ لگا۔ فروری 2018 میں ان پر الزام لگا کہ انھوں نے ابراج گروپ سے سینکڑوں ملین ڈالر اپنے ذاتی بینک اکاونٹ اور اپنے بچوں کی کمپنیوں میں ٹرانسفر کیے اور جون 2016 میں یہ کمپنی دیوالیہ ہو چکی تھی۔

مؤقر امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ عارف نقوی نے ابراج کپمنی سے 200 ملین ڈالر سے زیادہ رقم اپنے ذاتی بینک اوکانٹس، اپنے بچوں کی کمپنیوں اور اپنے ایک ساتھی کی کمپنی کو منتقل کیے۔

عارف نقوی تردید کرتے ہیں کہ انھوں نے ابراج ایکوٹی سےفنڈز کو ٹرانسفر کر کےکوئی غیر قانونی کام کیا ہے۔

جب پاکستان نے کراچی الیکٹرک سپلائی کی نجکاری شروع کی تو ابراج گروپ نے اس میں سرمایہ کاری کی۔

میڈیا میں شائع ہونے والے رپورٹس میں کہا گیا کہ ابراج گروپ نے کراچی الیکٹرک میں اپنے حصہ کی فروخت میں وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کا تعاون حاصل کرنے کے لیے ایک پاکستانی کاروباری شخصیت کے ذریعے انھیں 20 ملین ڈالر کی پیش کش کی۔

عارف نقوی نے تمام اطلاعات کو رد کیا ہے کہ انھوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھائی کو رشوت کی پیشکش کی گئی۔ نواز شریف اور شہباز شریف کے وکلا نے بھی تردید کی ہے کہ ان کے موکل نے کبھی عارف نقوی سے کچھ لین دیا کیا ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
عارف نقوی نے1994 میں اپنی بچت سے پچاس ہزار ڈالر کی لاگت سے کپولا نامی کمپنی قائم کی۔ اگلے چار برسوں میں عارف نقوی نے 102 ملین ڈالر کی کمپنی خریدی جسے وہ بڑے منافع پر بیچنے میں کامیاب رہے۔
50 ہزار سے چار سالوں میں 100 ملین ڈالر کی کمپنی خریدی۔ واہ رے شریفوں کا بھائی ہے۔
 
Top