کب سوچا تھا

ایلاف

محفلین
ان چاہوں پر پھولوں کی برسات کروگے کب سوچاتھا
اتنے پیارسے ہم سے بھی تم بات کروگے کب سوچا تھا

لہر لہر ہے درد کا ساگر خوشبو خوشبو یاد تری
ساتھ ہمارے پار سمندر سات کرو گے کب سوچا تھا

ہرسوکالی گہری راتیں اور آنکھیں بےسدھ گم سم
تم خوابوں کو آنکھوں پر بارات کروگے کب سوچاتھا

جلتا صحرا اپنا مقدر جان لیا تھا ہار کے لیکن
یوں یکدم تم صحرا پر برسات کروگے کب سوچا تھا

رکھیں تھیں دیواریں دل کی ہم نے بہت اونچی منظر
ایک نظر میں ہم کو آکر مات کروگے کب سوچا تھا

شاعر : منظر ہمدانی
 

الف عین

لائبریرین
دوسرے تیسرے اور آکری شعر کے پہلے مصرعوں میں ’فعلن‘ کا اآدھا رکن کم ہے، آٹھ رکنی کی جگہ ساڑھے سات ہو گیا ہے۔ اس کی دفرستگی کی ضرورت ہے۔ منظر ہمدانی کو اطلاع دے دیں۔
 

ایلاف

محفلین
ایلاف نے کہا:
ہرسوکالی گہری راتیں اور آنکھیں بےسدھ گم سم
تم خوابوں کو آنکھوں پر بارات کروگے کب سوچاتھا
درج بالا شعر کو ، براہ مہربانی یوں درست کر لیا جائے :

ہرسوکالی گہری راتیں اور آنکھیں بےسدھ گم سم سی
خواب ستارے آنکھوں پر بارات کروگے کب سوچاتھا
 

ایلاف

محفلین
اعجاز اختر نے کہا:
دوسرے تیسرے اور آکری شعر کے پہلے مصرعوں میں ’فعلن‘ کا اآدھا رکن کم ہے، آٹھ رکنی کی جگہ ساڑھے سات ہو گیا ہے۔ اس کی دفرستگی کی ضرورت ہے۔ منظر ہمدانی کو اطلاع دے دیں۔
محترم اعجاز ، السلام علیکم
میں نے آج آپ کا اپنی غزل پر تبصرہ پڑھا۔ آپ کی ادبی حثیت کو چیلنج کیے بغیر میں آپ کو مشورہ دوں گا کہ آپ اوزان کا چارٹ ذرا غور سے پڑھ لیں۔
اور آپ کے تبصرے کسی بھی غزل پر بالکل کسی نووارد کے سے یا پھر تضحیک سے سجے ہوتے ہیں۔
استاذ ہونا اور بات۔
استاذ کہلانا الگ قصہ۔
مخلص۔
منظر ہمدانی
 

الف عین

لائبریرین
اگر اوزان کے چارٹ سے آپ کی مراد تقطیع ہے، تو دو اشعار کی تقطیع حاضر ہے۔ تیسرے شعر جس کے سقم کی نشان دہی میں نے کی تھی آپ نے خود ہی درست کر لیا ہے بلکہ بخوبی درست کیا ہے، "گم سم " میں سی" کا اضافہ کر کے۔:باقی دو اشعار دیکھیں۔۔۔
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
لہر ل ہر ہے درد ک ساگر خوشبو خوشبو یاد ت ری؟؟
آخری فعلن کے لئے محض 'ری' یا 'فع' بچ رہا ہے۔ اس کے علاوہ کیوں کہ ردیف ہے 'کروگے'، اس مناسبت سے بھی 'تری' غلط صیغہ ہے، اگر اسے "تمھاری" کر دیں تو یہ دونوں اسقام دور ہو جاتے ہیں۔ یہاں آخری فعلن کے وزن پر "مھاری" صحیح ہے کہ یہاں ھ کا گرنا فصیح ہے، "تم ھاری" بر وزن "مفعولن' غلط ہے۔ بروزن فعولن درست۔
چناں چہ یہ مصرعی یوں ہو تو بہتر ہے:
لہر لہر ہے درد کا ساگر خوشبو خوشبو یاد تمھاری
اب دوسرا مصرعہ جس پر پہلے غور نہیں کیا تھا۔ "ساتھ" کو قوافی میں اکثر "سات" بھی باندھا گیا ہے، اگر آپ بھی یہی قافیہ رکھیں اور سات عدد کے سمندروں کو پہلے لے آئیں تو دوسرا مصرعہ بھی زیادہ واضح اور رواں ہو جائے گا:
سات سمندر پار ہمارے سات (ساتھ ) کرو گے کب سوچا تھا
اب آخری شعر دیکھئے:
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
رکھّیں تھیں دی واریں دل کی ہم ن (ے)ب ہت اوں چی من ظر ۔(لُن)
دیکھئے آخری رکن کی تقطیع۔
آدھا فعلن ہی تقطیع میں آ رہا ہے۔ یہ مصرعہ اس طرح ہو سکتا ہے:
منظر ہم نے دل کی دیوا ریں تو ب ہت اوں چی کر لی تھیں

امید ہے کہ تشفی ہو گئ ہو گی۔ دوسری اور اہم بات،
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے۔ اور اصل بات بے اختیار زبان پر بھہی آ جاتی ہے اور نوکِ قلم پر بھی۔ میں اعتراض کرتا ہوں تو اسی تخلیق پر جس پر ادبی تخلیق میں شمار کئے جانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اسی محفل میں دوسری جگہ بہت سے اشعار اور مصرعے کہے جا رہے ہیں، شاعری کے مقابلے ہو رہے ہیں لیکن وہ سب محض کھیل سمجھ کر میں کوئ رائے نہیں دے رہا۔ آپ کی غزل میں یہ صلاحیت نظر آئی تو عرض کر دیا۔ وقت نہیں تھا اس وقت، ورنہ یہ بھی لکھتا کہ "سمت: کے اگلے شمارے کے لئے منتخب کر لی گئی ہے یہ غزل، لیکن وہاں مدیر کی رائے آخری ہوتی ہے، اس لئے اصلاح کرنے کے بعد ہی شائع کرتا۔ اب اصلاح کا یہاں ہی مشورہ دے رہا ہوں۔ اگر قبول ہو تو ’سمت" میں شامل ہو گی، ورنہ جب آپ خود ان اسقام کو دور کر دیں تو غزل قبول کی جا سکے گی، موجودہ صورت میں نہیں۔
 

ایلاف

محفلین
شکریہ

اعجاز اختر نے کہا:
اگر اوزان کے چارٹ سے آپ کی مراد تقطیع ہے، تو دو اشعار کی تقطیع حاضر ہے۔ تیسرے شعر جس کے سقم کی نشان دہی میں نے کی تھی آپ نے خود ہی درست کر لیا ہے بلکہ بخوبی درست کیا ہے، "گم سم " میں سی" کا اضافہ کر کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم اعجاز صاحب السلام علیکم
ہم آپ کی اصلاح تہ دل سے شکریے کے ساتھ قبول کرتے ہیں۔
جو بات میرے ذہن میں تھی اسکو بیان میں لانے کا شکریہ۔

خیر اندیش
منظر ہمدانی
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ منظر صاحب۔ اب آپ نے جذبات سے کام نہیں لیا۔ ویسی جس شخص کو غصہ نہ آتا ہو، جسے اچانک خوشی نہ ہوتی ہو، جو آسانی سے روتا نہ ہو، وہ شاعر نہیں ہو سکتا۔
 
Top