Xanthippe

محفلین
پِلا دے مجھے وہ مئے پردہ سوز
وہ مے جس سے کھُلتا ہے رازِ ازل

اُٹھا ساقیا پردہ اس راز سے
لڑا دے ممولے کو شہباز سے

زمانے کے انداز بدلے گئے
نیا راگ ہے، ساز بدلے گئے

ہُوا اس طرح فاش رازِ فرنگ
کہ حیرت میں ہے شیشہ بازِ فرنگ

پُرانی سیاست گری خوار ہے
زمیں مِیر و سُلطاں سے بیزار ہے
 

زارا آریان

محفلین
یہ کیا مذاق فرشتوں کو آج سوجھا ہے
خُدا کے سامنے لے آئے ہیں پِلا کے مجھے

ریاضؔ خیرآبادی ( ریاض احمد )
خیرآباد، سیتا پور، اودھ | ۱۸۵۳ – ۱۹۳۴
کتاب ۔ میخانہ
مرتبہ ۔ پرکاش پنڈت
 

زارا آریان

محفلین
رکھیو میرا سر دایم قدموں میں اُسی بُت کے
مُشرک کا اگر سجدہ مقبول نہیں یا ربّ

اصغرؔ گونڈوی
گونڈہ، اترپردیش | ۱۸۸۴ – ۱۹۳۶
کتاب ۔ دیوانِ اصغر
 

م حمزہ

محفلین
شکوہ کریں تو کس سے شکایت کریں تو کیا
اک رائیگاں عمل کی ریاضت کریں تو کیا

جس شے نے ختم ہونا ہےآخر کو ایک دن
اُس شے کی اتنے دُکھ سے حفاظت کریں تو کیا

(منیر نیازی) بحوالہ "یونہی"
 
Top