ایک پنجابی نظم: درست تلفظ واملاء مطلوب

ایک کتاب میں استاد کے احترام پر یہ نظم درج ہے۔ اس کے الفاظ کے درست تلفظ اور مختصر اردو مفہوم درکار ہے۔ اہل علم توجہ فرمائیں۔
(غالبا کمپوزنگ کی اغلاط بھی کتاب میں موجود ہوں گی)
ماں پیو دا حق فرض ہے مسعودی فرماء
اس غالب استاد خزانی تحفۃ الفقہاء

ہک لفظ پچھے کوئی پاس کسی تے اس ہوند استاد
ایہ وچہ خلاصی حضرت کہیا منکردیں فساد

ماپیو دا کوئی عاق بہجہ تس کراہت طاعت
توبہ اس قبول ہے اندر خبرنجات

جے عاق ہو وے استاد واقتدا ایہہ مذکور
رب الہا خالقا کر توں حق ظہور

عاق قضا نہ حاکمی نہ فتوےٰ سلطان
حج زکوۃصلوۃ نہ کلمہ صدقہ نہ رمضان

لس آخر عمر فقیری آدے برکت عل نہ کجھ
ایمان توبہ ردکہن مک وچ کتاباں بجھ

ماں پیو کسی سدنیدا ایہی جو ایہہ نفل کرچیئی
ایتھےنقل نہ پہننے پہنے جی استادسد سیئی

عبدالقیوم چوہدری عبداللہ محمد جاسمن محمد وارث فرخ منظور وغیر حضرات
 
محمد تابش صدیقی پائن ملو فئیر-;):barefoot:
عبید انصاری بھائی یہ کتاب کتنی پُرانی ہے؟ مجھے تو بیسیوں صدی کے ابتدائی عشروں کی معلوم پڑتی ہے-
غالبا ایسا ہی ہے۔ میں تقریبا سو سال پرانی کتاب میں پڑھ رہا ہوں اور اس میں یہ "بارانِ انواع" نامی کسی کتاب سے نقل کی گئی ہے۔:):):)
ہُن بولو فئیر پنجابی۔ تہانوں لگے پتہ ذرا!:)
 
ایک کتاب میں استاد کے احترام پر یہ نظم درج ہے۔ اس کے الفاظ کے درست تلفظ اور مختصر اردو مفہوم درکار ہے۔ اہل علم توجہ فرمائیں۔
(غالبا کمپوزنگ کی اغلاط بھی کتاب میں موجود ہوں گی)
ماں پیو دا حق فرض ہے مسعودی فرماء
اس غالب استاد خزانی تحفۃ الفقہاء

یہ تو اسی طرح لگ رہا ہے۔
ہک لفظ پچھے کوئی پاس کسی تے اس ہوند استاد
ایہ وچہ خلاصی حضرت کہیا منکردیں فساد

کسی تے کی بجائے کسے تے معلوم ہو رہا ہے۔
ماپیو دا کوئی عاق بہجہ تس کراہت طاعت
توبہ اس قبول ہے اندر خبرنجات

بہجہ اور تس کی سمجھ نہیں آرہی۔
جے عاق ہو وے استاد واقتدا ایہہ مذکور
رب الہا خالقا کر توں حق ظہور

استاد واقتدا کا ربط سمجھ نہیں آ رہا۔
عاق قضا نہ حاکمی نہ فتوےٰ سلطان
حج زکوۃصلوۃ نہ کلمہ صدقہ نہ رمضان

اسی طرح لگ رہا ہے۔ لیکن پہلے مصرع کا وزن ٹوٹا ہوا لگ رہا ہے۔
لس آخر عمر فقیری آدے برکت عل نہ کجھ
ایمان توبہ ردکہن مک وچ کتاباں بجھ

لس کی سمجھ نہیں آ رہی۔ آدے کی کی بجائے آوے اور عل کی بجائے ول لگتا ہے۔ رد کہن مک کی سمجھ نہیں آئی۔
ماں پیو کسی سدنیدا ایہی جو ایہہ نفل کرچیئی
ایتھےنقل نہ پہننے پہنے جی استادسد سیئی

سدنیدا کی بجائے سدیندا لگتا ہے۔کرچیئی اور سد سیئی کی سمجھ نہیں آئی۔
عبدالقیوم چوہدری عبداللہ محمد جاسمن محمد وارث فرخ منظور وغیر حضرات
عبدالقیوم چوہدری عبداللہ محمد محمد وارث
مدد فرمائید!!
 
برادرم انصاری صاحب؛ پچھلے دو اڑھائی ماہ سے بے انتہا مصروف ہوں اور یہاں کا چکر بھی بس تبدیلی کے لیے ہی لگا پاتا ہوں۔ پہلے وقت نا نکال پانے کے لیے معذرت قبول کیجیے۔

مجھے تو اس نظم کی کوئی کَل سیدھی نظر نہیں آ رہی۔ شاید تین چار زبانوں کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ پنجابی کے جو چند الفاظ نظر آئے ہیں، وہ بھی پہاڑی یا کشمیری لہجے کے لگ رہے ہیں۔ مزید املأ کی اغلاط بھی موجود ہیں۔
ہک لفظ پچھے کوئی پاس کسی تے اس ہوند استاد
اس میں ’ہک‘ اور ’پچھے‘ پنجابی کے الفاظ ہیں۔ ہک معنی ایک اور پچھے، زیر اور پیش دونوں کے ساتھ الگ الگ مطلب لیے ہوئے ہے۔ ’اس‘ اور ’ہوند‘ سمجھ سے بالاتر ہیں۔
ایہ وچہ خلاصی حضرت کہیا منکردیں فساد
ایہ غالباً ایہہ ہے اور وچہ شاید وچ۔
ماپیو دا کوئی عاق بہجہ تس کراہت طاعت
توبہ اس قبول ہے اندر خبرنجات
بہجہ شاید لہجہ ہو اور تس، تسی یا تساں۔ ان کا باہمی ربط نہیں سمجھ آ رہا۔
جے عاق ہو وے استاد واقتدا ایہہ مذکور
رب الہا خالقا کر توں حق ظہور
اب استاد اور اقتدا کا جو ربط مجھے سمجھ آیا ہے وہ یہ کہ اگر استاد اور جس کی اقتدا کی جارہی ہے وہ نا ماننے والا،سرکش یا پھر ناسمجھ ہو تو اے تخلیق کرنے والے رب تو حق کو ظاہر کر۔
لس آخر عمر فقیری آدے برکت عل نہ کجھ
ایمان توبہ ردکہن مک وچ کتاباں بجھ

ماں پیو کسی سدنیدا ایہی جو ایہہ نفل کرچیئی
ایتھےنقل نہ پہننے پہنے جی استادسد سیئی
ان کا مطلب ککھ سمجھ نہیں آیا۔
 
برادرم انصاری صاحب؛ پچھلے دو اڑھائی ماہ سے بے انتہا مصروف ہوں اور یہاں کا چکر بھی بس تبدیلی کے لیے ہی لگا پاتا ہوں۔ پہلے وقت نا نکال پانے کے لیے معذرت قبول کیجیے۔

مجھے تو اس نظم کی کوئی کَل سیدھی نظر نہیں آ رہی۔ شاید تین چار زبانوں کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ پنجابی کے جو چند الفاظ نظر آئے ہیں، وہ بھی پہاڑی یا کشمیری لہجے کے لگ رہے ہیں۔ مزید املأ کی اغلاط بھی موجود ہیں۔

اس میں ’ہک‘ اور ’پچھے‘ پنجابی کے الفاظ ہیں۔ ہک معنی ایک اور پچھے، زیر اور پیش دونوں کے ساتھ الگ الگ مطلب لیے ہوئے ہے۔ ’اس‘ اور ’ہوند‘ سمجھ سے بالاتر ہیں۔

ایہ غالباً ایہہ ہے اور وچہ شاید وچ۔

بہجہ شاید لہجہ ہو اور تس، تسی یا تساں۔ ان کا باہمی ربط نہیں سمجھ آ رہا۔

اب استاد اور اقتدا کا جو ربط مجھے سمجھ آیا ہے وہ یہ کہ اگر استاد اور جس کی اقتدا کی جارہی ہے وہ نا ماننے والا،سرکش یا پھر ناسمجھ ہو تو اے تخلیق کرنے والے رب تو حق کو ظاہر کر۔

ان کا مطلب ککھ سمجھ نہیں آیا۔
بہت شکریہ محترم!
نظم کی کوئی کل واقعی سیدھی نہیں۔ بس بات چیت کرکے کچھ مفہوم اخذ کرنا مقصود ہے۔ تکلیف کے لیے بہت معذرت۔
 

Eaaziz

محفلین
برادرم انصاری صاحب؛ پچھلے دو اڑھائی ماہ سے بے انتہا مصروف ہوں اور یہاں کا چکر بھی بس تبدیلی کے لیے ہی لگا پاتا ہوں۔ پہلے وقت نا نکال پانے کے لیے معذرت قبول کیجیے۔

مجھے تو اس نظم کی کوئی کَل سیدھی نظر نہیں آ رہی۔ شاید تین چار زبانوں کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ پنجابی کے جو چند الفاظ نظر آئے ہیں، وہ بھی پہاڑی یا کشمیری لہجے کے لگ رہے ہیں۔ مزید املأ کی اغلاط بھی موجود ہیں۔

اس میں ’ہک‘ اور ’پچھے‘ پنجابی کے الفاظ ہیں۔ ہک معنی ایک اور پچھے، زیر اور پیش دونوں کے ساتھ الگ الگ مطلب لیے ہوئے ہے۔ ’اس‘ اور ’ہوند‘ سمجھ سے بالاتر ہیں۔
میں عبدالعزیز عرض کرتا ہوں کہ
ہِک لفظ ۔۔۔۔۔ہوند اُستاد
++++++++++++++++++++++++++++++++
جانگلی زبان میں واذع مطلب ہے کہ اگر کسی سے ایک لفظ بھی پوچھ لیا جائے تو وہ اُستاد کے درجے میں ہو جاتا ہے۔
ضانگلی زبان اب غایب ہوتی جا رہے ہے، میں اُس علاقی میں بچپن میں رہا ہوں اَس لیے مجھے کچھ کچھ ےاد ہے
+++++++++++++++++++++++++++++++++

ایہ غالباً ایہہ ہے اور وچہ شاید وچ۔

بہجہ شاید لہجہ ہو اور تس، تسی یا تساں۔ ان کا باہمی ربط نہیں سمجھ آ رہا۔

اب استاد اور اقتدا کا جو ربط مجھے سمجھ آیا ہے وہ یہ کہ اگر استاد اور جس کی اقتدا کی جارہی ہے وہ نا ماننے والا،سرکش یا پھر ناسمجھ ہو تو اے تخلیق کرنے والے رب تو حق کو ظاہر کر۔

ان کا مطلب ککھ سمجھ نہیں آیا۔
 
Top