پاناما جے آئی ٹی: ’ خفیہ اداروں کے افسران محض تڑکا لگانے کے لیے شامل تھے‘

جاسم محمد

محفلین
پاناما جے آئی ٹی: ’ خفیہ اداروں کے افسران محض تڑکا لگانے کے لیے شامل تھے‘
شہزاد ملک بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
_102951118_6f5757c8-5035-4c75-b4b9-bfa4fff68f2b.jpg


پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاناما لیکس میں فوج کے خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلیجنس کے افسران کو محض ’تڑکا‘ لگانے کے لیے شامل کیا تھا۔

چیف جسٹس نے یہ ریمارکس پیر کو سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن کے خلاف جعلی اکاؤنٹس سے رقم کی منتقلی سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران کہی ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحققیاتی ٹیم میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے اہلکاروں کو شامل کیا گیا تھا جس پر نواز شریف اور سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز نے اعتراضات بھی اُٹھائے تھے۔

پاناما لیکس میں شامل افراد کا تقرر بھی سرکاری ٹیلی فون سے کرنے کی بجائے واٹس ایپ کال کے ذریعے کیا گیا تھا۔

پیر کے روز مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ بشیر میمن سے استفسار کیا کہ کیوں نہ اس معاملے میں بھی پاناما کی طرز کی جے آئی ٹی بنائی جائے۔

عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھا کہ پاناما کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی ذرا ان کے نام تو بتائیے جس پر ایف آئی اے کے سربراہ نے نواز شریف کے خلاف تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے نام بتائے۔

جب بشیر میمن بریگیڈیئر نعمان کے نام پر پہنچے تو بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ ان کا تعلق کس شعبے سے ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ مذکورہ اہلکار کا تعلق آئی ایس آئی سے ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فوج کے خفیہ اداروں کے افسران کو پاناما لیکس کی جے آئی ٹی میں محض تڑکا لگانے کے لیے شامل کیا گیا تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ جعلی اکاونٹس سے رقم کی منتقلی کے مقدمے میں فوج کے خفیہ اداروں کے افسران کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

بینچ کے سربراہ نے آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو طنزیہ انداز میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت الیکشن کمیشن کے باہر اُن کے (چیف جسٹس) کے خلاف بڑے بڑے مظاہرے کروا رہی ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے اس پر معذرت کی اور کہا کہ جب اس احتجاجی مظاہرے میں عدلیہ کے خلاف نعرے لگ رہے تھے تو اسی وقت پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے بیان آ گیا تھا کہ ریاستی اداروں کے خلاف نعرے ان کی جماعت کا وطیرہ نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے عدلیہ کو براہ راست دھمکیاں دی جارہی ہیں جبکہ اس مقدمے کے گواہوں کو کچھ نہیں کہا جا رہا۔

فارق ایچ ناییک نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ جب بھی ایف آئی اے کے حکام کہیں گے تو سابق صدر آصف علی زردرای اور ان کی بہن فریال تالپور تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہو جائیں گے جس پر عدالت نے اس مقدمے کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔

_102951121_c4a23a34-5214-4f0b-83bd-f2be213ee273.jpg

دوسری طرف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سخت پہرے میں لایا گیا میڈیا کے ارکان جنہیں عدالتی کارروائی کی کوریج کی اجازت تھی اُنھیں احاطہ عدالت میں بھی داخل نہیں ہونے دیا گیا جس پر صحافیوں نے احتجاج کیا۔

احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس کی طرف سے صحافیوں کو بتایا گیا کہ عدالت کی طرف سے صحافیوں کو روکنے سے متعلق کوئی احکامات نہیں دیے گئے تھے بلکہ سکیورٹی کے انتظامات کرنے کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ کی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
حساس ادارے کے اہلکار حسین نواز کی تصویر بھی لیک کر رہے تھے
جے آئی ٹی میں حساس ادارے کے لوگ شامل تھے جن کے سوالات کا شریف فیملی والے فردا فردا جواب دیتے ۔ اندر پتا نہیں کیا ہوتا تھا البتہ باہر آکر سب ہی سخت غصے میں پریس کانفرنس کرتے تھے۔
 
Top