امان زرگر
محفلین
۔۔۔
گواہ دار ہے میری یہ آبلہ پائی
کہ دشت چھانتا پھرتا ہے تیرا سودائی
بُنے گا جھونکا کوئی رہ گزر تبھی بادل
چلیں گے بامِ افق سے بہ کوئے صحرائی
فریبِ ذات سے نکلا، جنوں نے گھیر لیا
بھٹکتا پھرتا ہوں ڈالے گلے میں رسوائی
خزاں رسیدہ سہی دشت میں کھڑا تو ہے
اس ایک پیڑ سے چڑیوں کی آس بھر آئی
بہت کثیف گھٹا جیسے بَن میں چھا جائے
ڈرائے مجھ کو سرِ شام ایسے تنہائی
عطا کرے گا مقامِ شرف بتِ سیمیں
صلہ جو مانگے کبھی یہ مری جبیں سائی
اخیرِ شب جو پڑا ہوں میں جاں بہ لب زرگر
حیات فرقتِ جاناں سے اب ہے گھبرائی
گواہ دار ہے میری یہ آبلہ پائی
کہ دشت چھانتا پھرتا ہے تیرا سودائی
بُنے گا جھونکا کوئی رہ گزر تبھی بادل
چلیں گے بامِ افق سے بہ کوئے صحرائی
فریبِ ذات سے نکلا، جنوں نے گھیر لیا
بھٹکتا پھرتا ہوں ڈالے گلے میں رسوائی
خزاں رسیدہ سہی دشت میں کھڑا تو ہے
اس ایک پیڑ سے چڑیوں کی آس بھر آئی
بہت کثیف گھٹا جیسے بَن میں چھا جائے
ڈرائے مجھ کو سرِ شام ایسے تنہائی
عطا کرے گا مقامِ شرف بتِ سیمیں
صلہ جو مانگے کبھی یہ مری جبیں سائی
اخیرِ شب جو پڑا ہوں میں جاں بہ لب زرگر
حیات فرقتِ جاناں سے اب ہے گھبرائی