برائے اصلاح و تنقید (غزل 63)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
گواہ دار ہے میری یہ آبلہ پائی
کہ دشت چھانتا پھرتا ہے تیرا سودائی

بُنے گا جھونکا کوئی رہ گزر تبھی بادل
چلیں گے بامِ افق سے بہ کوئے صحرائی

فریبِ ذات سے نکلا، جنوں نے گھیر لیا
بھٹکتا پھرتا ہوں ڈالے گلے میں رسوائی

خزاں رسیدہ سہی دشت میں کھڑا تو ہے
اس ایک پیڑ سے چڑیوں کی آس بھر آئی

بہت کثیف گھٹا جیسے بَن میں چھا جائے
ڈرائے مجھ کو سرِ شام ایسے تنہائی

عطا کرے گا مقامِ شرف بتِ سیمیں
صلہ جو مانگے کبھی یہ مری جبیں سائی

اخیرِ شب جو پڑا ہوں میں جاں بہ لب زرگر
حیات فرقتِ جاناں سے اب ہے گھبرائی
 

دعا سحر

محفلین
سلیقے سے ہواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
 

حسان خان

لائبریرین
گواہ دار ہے میری یہ آبلہ پائی
کہ دشت چھانتا پھرتا ہے تیرا سودائی
اگر آپ نے «گواہ دار» کو «گواہ» کے مفہوم میں استعمال کیا ہے، تو میری نظر میں یہ قواعدِ الفاظ سازی کے رُو سے نادرست ہے، اور 'دار' اِس میں حَشْو ہے۔
گواہ دار = گواہ رکھنے والا (نہ کہ گواہ)۔۔۔
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
اگر آپ نے «گواہ دار» کو «گواہ» کے مفہوم میں استعمال کیا ہے، تو میری نظم میں یہ قواعدِ الفاظ سازی کے رُو سے نادرست ہے، اور 'دار' اِس میں حَشْو ہے۔
گواہ دار = گواہ رکھنے والا (نہ کہ گواہ)۔۔۔
اردو لغت کی رو سے۔۔۔

گواہ دار

( گَواہ دار )
{ گَواہ + دار }
( فارسی )

تفصیلات
معانی
صفت ذاتی

١ - شاہد، گواہ، گواہی دینے والا۔
 

حسان خان

لائبریرین
اردو لغت کی رو سے۔۔۔

گواہ دار

( گَواہ دار )
{ گَواہ + دار }
( فارسی )

تفصیلات
معانی
صفت ذاتی

١ - شاہد، گواہ، گواہی دینے والا۔
یہ میں دیکھ چکا ہوں، اِس کے باوجود میں اپنی رائے پر قائم ہوں کہ یہ نادرست ہے۔ اِس کو غلط العام بھی قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ روز مرہ فصیح اردو گُفتار میں بھی «گواہ دار» سُنائی نہیں دیتا۔ شاعری میں استعمال کرنے کے لیے کسی مُسلّم الثبوت اُستادِ سُخن کی شاعری میں اِس کے استعمال کی سند ہونی چاہیے۔
 

امان زرگر

محفلین
اگر آپ نے «گواہ دار» کو «گواہ» کے مفہوم میں استعمال کیا ہے، تو میری نظم میں یہ قواعدِ الفاظ سازی کے رُو سے نادرست ہے، اور 'دار' اِس میں حَشْو ہے۔
گواہ دار = گواہ رکھنے والا (نہ کہ گواہ)۔۔۔

گواہدار[گَواہ دار ] (() قدیم صف )

1) شاہد ، گواہ ، گواہی دینے والا
جملہ : تو ایسی عقل پر میں گواہ دار سو وہ گواہ جز عرفان تو نہیں ، و گواہ داری یہی عارف الوجود ہے ، اس وجود کا عرفان سیج کیا فاوت ہوے گا (۱۵۸۲ ، کلمۃ الحقائق ، جانم ، ۳۹)
گواہ دار meaning in urdu | گواہ دار اردو معنی | Urdu Dictionary
 

حسان خان

لائبریرین
گواہدار[گَواہ دار ] (() قدیم صف )

1) شاہد ، گواہ ، گواہی دینے والا
جملہ : تو ایسی عقل پر میں گواہ دار سو وہ گواہ جز عرفان تو نہیں ، و گواہ داری یہی عارف الوجود ہے ، اس وجود کا عرفان سیج کیا فاوت ہوے گا (۱۵۸۲ ، کلمۃ الحقائق ، جانم ، ۳۹)
شکریہ! اِس سند سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردو میں «گواه دار» استعمال ہو چکا ہے۔ لیکن اقتباس کی لسانی قدامت اور اپنی کم علمی کے باعث مجھ پر یہ واضح نہیں ہو پا رہا کہ یہاں «گواہ دار» گواہ کے مفہوم میں ہے یا گواہ رکھنے والا کے مفہوم میں۔ ہو سکتا ہے کہ 'گواہ' کے مفہوم ہی میں استعمال ہوا ہو۔ بہر حال، اِس مُوشِکافی کے لیے معذرت! :)
 

امان زرگر

محفلین
یہ میں دیکھ چکا ہوں، اِس کے باوجود میں اپنی رائے پر قائم ہوں کہ یہ نادرست ہے۔ اِس کو غلط العام بھی قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ روز مرہ فصیح اردو گُفتار میں بھی «گواہ دار» سُنائی نہیں دیتا۔ شاعری میں استعمال کرنے کے لیے کسی مُسلّم الثبوت اُستادِ سُخن کی شاعری میں اِس کے استعمال کی سند ہونی چاہیے۔

http://www.urduinc.com/english-dictionary/ٹلنا-meaning-in-urdu
 

حسان خان

لائبریرین

امان زرگر

محفلین
شکریہ! اِس سند سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردو میں «گواه دار» استعمال ہو چکا ہے۔ لیکن اقتباس کی لسانی قدامت اور اپنی کم علمی کے باعث مجھ پر یہ واضح نہیں ہو پا رہا کہ یہاں «گواہ دار» گواہ کے مفہوم میں ہے یا گواہ رکھنے والا کے مفہوم میں۔ ہو سکتا ہے کہ 'گواہ' کے مفہوم ہی میں استعمال ہوا ہو۔ بہر حال، اِس مُوشِکافی کے لیے معذرت! :)
ان تمام کا مقصد خود کو درست ثابت کرنا قطعاً نہیں تھا۔۔۔ فیصلہ اس بزم کے اساتذہ ہی کریں گے۔۔۔
 

امان زرگر

محفلین
"جلی یاد کرنا ہر گھڑی یک تل حضور سوں ٹلنا نہیں
اٹھ بیٹھیں یاد سوں شاد رہنا گواہ دار کو چھوڑ کر چلنا نہیں"


یہ کسی 'مُسلّم الثبوت فصیح اُستادِ سُخن' کی زبان اور شاعری تو معلوم نہیں ہو رہی۔

جملہ : جلی یاد کرنا ہر گھڑی یک تل حضور سوں ٹلنا نہیں اٹھ بیٹھیں یاد سوں شاد رہنا گواہ دار کو چھوڑ کے چلنا نہیں. (۱۲۶۵، حضرت بابا گنج شکر (اردو کی نشوو نما میں صوفیائے کرام کا حصہ، ۱۲))

چھوڑ کر meaning in urdu | چھوڑ کر اردو معنی | Urdu Dictionary
 

حسان خان

لائبریرین
جملہ : جلی یاد کرنا ہر گھڑی یک تل حضور سوں ٹلنا نہیں اٹھ بیٹھیں یاد سوں شاد رہنا گواہ دار کو چھوڑ کے چلنا نہیں. (۱۲۶۵، حضرت بابا گنج شکر (اردو کی نشوو نما میں صوفیائے کرام کا حصہ، ۱۲))
بابا گنج شکر یا زمانۂ قدیم کے صوفیوں سے منسوب یہ اردو نما اقوال یا شاعریاں تاریخی لحاظ سے کمزور ہیں، اور چند قابلِ اعتماد مُحقّقین اُن کو مُتأخّر تر دور کا الحاقی نمونہ مانتے ہیں اور میری بھی یہی رائے ہے، لیکن یہ الگ بحث ہے۔ موردِ گفتگو مسئلہ یہ ہے کہ آپ معیاری فصیح اردو میں شاعری کر رہے ہیں، لہٰذا فصیح اردو شاعری سے «گواہ دار» کی سند ہونی چاہیے۔ اگر مان لیا جائے کہ یہ قول بابا گنج شکر ہی کا ہے، تب بھی شاعری کے لیے اِس سے اِستناد نہیں کیا جانا چاہیے۔
 

امان زرگر

محفلین
بابا گنج شکر یا زمانۂ قدیم کے صوفیوں سے منسوب یہ اردو نما اقوال یا شاعریاں تاریخی لحاظ سے کمزور ہیں، اور چند قابلِ اعتماد مُحقّقین اُن کو مُتأخّر تر دور کا الحاقی نمونہ مانتے ہیں اور میری بھی یہی رائے ہے، لیکن یہ الگ بحث ہے۔ موردِ گفتگو مسئلہ یہ ہے کہ آپ معیاری فصیح اردو میں شاعری کر رہے ہیں، لہٰذا فصیح اردو شاعری سے «گواہ دار» کی سند ہونی چاہیے۔ اگر مان لیا جائے کہ یہ قول بابا گنج شکر ہی کا ہے، تب بھی شاعری کے لیے اِس سے اِستناد نہیں کیا جانا چاہیے۔
درست متبادل کے لئے بھی پھر کچھ مشورہ دیں۔۔۔ سر محمد ریحان قریشی صاحب آپ بھی معاونت فرمائیں۔
 

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
گواہ اس پہ ہے میری یہ آبلہ پائی
کہ خاک دشت کی چھانے ہے تیرا سودائی

بُنے گا جھونکا کوئی رہ گزر تبھی بادل
چلیں گے بامِ افق سے بہ کوئے صحرائی

فریبِ ذات سے نکلا، جنوں نے گھیر لیا
بھٹکتا پھرتا ہوں ڈالے گلے میں رسوائی

خزاں رسیدہ سہی دشت میں کھڑا تو ہے
اس ایک پیڑ سے چڑیوں کی آس بھر آئی

بہت کثیف گھٹا جیسے بَن میں چھا جائے
ڈرائے مجھ کو سرِ شام ایسے تنہائی

عطا کرے گا مقامِ شرف بتِ سیمیں
صلہ جو مانگے کبھی یہ مری جبیں سائی

اخیرِ شب جو پڑا ہوں میں جاں بہ لب زرگر
حیات فرقتِ جاناں سے اب ہے گھبرائی
 
Top