یہ تو سراسر ظلم ہے ۔ ۔ ۔

اکمل زیدی

محفلین
پنجاب بورڈ کی کتاب میں امام حسن۔امام حسین اور حضرت زہرا(س) کے بارے میں من گھڑت خرافات: گوھر پبلیکشنز 11- اردو بازار لاہور میں جن کا ہیڈ آفس ہے اور ذیلی آفس کراچی، اسلام آباد، دبئی اور مانچسٹر (انگلینڈ) میں ہیں اس ادارے نے ماؤنٹ ہل کی اسلامیات کی کتاب جو سکول میں دوسری جماعت کے بچوں کو پڑھائی جاتی ہے جس کتاب کا لکھنے والا طارق محمود اعوان ہے۔ اس کتاب میں لڑنے جھگڑنے پر ایک مضمون میں عامر محمود اعوان لکھتا ہے کہ : ایک دن حضرت امام حسنؑ اور حضرت امام حسینؑ جب وہ بچے تھے تو ان کے درمیان لڑائی جھگڑا ہوا۔ دونوں نے حضرت فاطمہ (س) سے شکایت کی۔

حضرت فاطمہ (س) نے ان کو جواب دیا کہ مجھے نہیں پتہ تم میں سے کس نے کس کو مارا لیکن مجھے یہ پتہ ہے کہ اللہ تم دونوں نے سے ناراض ہے۔۔۔۔ یہ من گھڑت قصہ دوسری جماعت کے بچوں کی کتاب میں لکھ کر یہ ادارہ کیا سمجھانا چاہتا ہے؟ اور بچوں کو جھوٹی داستانیں سنا کر کس کو راضی کر رہے ہیں؟ امام حسنؑ اور امام حسینؑ جب بچے تھے تب حضور اکرم (ص) نے فرمایا تھا یہ جنت کے سردار ہیں (اس بات پر شیعہ سنی حدیث کی کتب متفق ہیں) تو کیا آپؐ نے ایسے بچوں کو جنت کا سردار بنایا جن سے اللہ ناراض تھا ؟ اس نصاب کی کتاب کو فی الفور ختم کیا جائے اور عامر محمود اعوان اور متعلقہ ادارے سے ایسا واقعہ چھاپنے کی وجہ پوچھی جائے۔
2017-10-08-09-49-3148768_L.jpg

----------------------------------------------------------------------
کیا یہ ابھی بھی نصاب میں شامل میں ہے ؟
جاسمن محمد وارث یاز محمد خرم یاسین محمد تابش صدیقی
 
آخری تدوین:
اس باب کو کتاب سے فوری ختم کرنا چاہیے من گھڑت قصے بنا کر کتابوں میں چھاپ دینا آجکل عام بات ہو گئ ہے اس کے خلاف حکومت کو فوری اقدامات کرنے چاہیے
 

سید عمران

محفلین
بچے تو معصوم ہوتے ہیں، ان کا آپس میں لڑنا جھگڑنا ، کھیلنا کودنا ، شرارتیں کرنا، ہنسنا بولنا، روٹھنا منانا عین فطرت انسانی ہے اور ایسی بات نہیں جو بڑا ہونے پر ان کی بزرگی کے خلاف ہو۔۔۔
البتہ اس واقعہ کو اس طرح ہائی لائٹ کرنا اور حضرت فاطمہ سے یہ جملہ منسوب کرنا کہ اللہ تم سے ناراض ہے مناسب نہیں۔۔۔
نابالغ تو ویسے بھی مرفوع القلم ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوہی نہیں سکتے۔۔۔
درسی کتب میں اس طرح کا غیر ضروری اور غیر مفید مواد ڈالنے سے کیا سبق دیا جارہا ہے؟؟؟
 

اکمل زیدی

محفلین
بچے تو معصوم ہوتے ہیں، ان کا آپس میں لڑنا جھگڑنا ، کھیلنا کودنا ، شرارتیں کرنا، ہنسنا بولنا، روٹھنا منانا عین فطرت انسانی ہے اور ایسی بات نہیں جو بڑا ہونے پر ان کی بزرگی کے خلاف ہو۔۔۔
البتہ اس واقعہ کو اس طرح ہائی لائٹ کرنا اور حضرت فاطمہ سے یہ جملہ منسوب کرنا کہ اللہ تم سے ناراض ہے مناسب نہیں۔۔۔
نابالغ تو ویسے بھی مرفوع القلم ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوہی نہیں سکتے۔۔۔
درسی کتب میں اس طرح کا غیر ضروری اور غیر مفید مواد ڈالنے سے کیا سبق دیا جارہا ہے؟؟؟
بالکل عمران بھائی ایسا ہی ہے ۔ ۔ ۔ مگر یہ وہ ہستیاں ہیں جن کے بچپن کو بھی ہم عام بچپنے پر منطبق نہیں کرسکتے ۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
پنجاب بورڈ کی کتاب میں امام حسن۔امام حسین اور حضرت زہرا(س) کے بارے میں من گھڑت خرافات: گوھر پبلیکشنز 11- اردو بازار لاہور میں جن کا ہیڈ آفس ہے اور ذیلی آفس کراچی، اسلام آباد، دبئی اور مانچسٹر (انگلینڈ) میں ہیں اس ادارے نے ماؤنٹ ہل کی اسلامیات کی کتاب جو سکول میں دوسری جماعت کے بچوں کو پڑھائی جاتی ہے جس کتاب کا لکھنے والا طارق محمود اعوان ہے۔ اس کتاب میں لڑنے جھگڑنے پر ایک مضمون میں عامر محمود اعوان لکھتا ہے کہ : ایک دن حضرت امام حسنؑ اور حضرت امام حسینؑ جب وہ بچے تھے تو ان کے درمیان لڑائی جھگڑا ہوا۔ دونوں نے حضرت فاطمہ (س) سے شکایت کی۔

حضرت فاطمہ (س) نے ان کو جواب دیا کہ مجھے نہیں پتہ تم میں سے کس نے کس کو مارا لیکن مجھے یہ پتہ ہے کہ اللہ تم دونوں نے سے ناراض ہے۔۔۔۔ یہ من گھڑت قصہ دوسری جماعت کے بچوں کی کتاب میں لکھ کر یہ ادارہ کیا سمجھانا چاہتا ہے؟ اور بچوں کو جھوٹی داستانیں سنا کر کس کو راضی کر رہے ہیں؟ امام حسنؑ اور امام حسینؑ جب بچے تھے تب حضور اکرم (ص) نے فرمایا تھا یہ جنت کے سردار ہیں (اس بات پر شیعہ سنی حدیث کی کتب متفق ہیں) تو کیا آپؐ نے ایسے بچوں کو جنت کا سردار بنایا جن سے اللہ ناراض تھا ؟ اس نصاب کی کتاب کو فی الفور ختم کیا جائے اور عامر محمود اعوان اور متعلقہ ادارے سے ایسا واقعہ چھاپنے کی وجہ پوچھی جائے۔
2017-10-08-09-49-3148768_L.jpg

----------------------------------------------------------------------
کیا یہ ابھی بھی نصاب میں شامل میں ہے ؟
جاسمن محمد وارث یاز محمد خرم یاسین محمد تابش صدیقی
زیدی بھائی گوھر پبلشرز پرائیویٹ ادارہ ہے۔ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ پرائیویٹ اداروں کی کتاب لیتا ہے تو اس کے سرورق پر ڈسکلیمر چھپا پوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ کتاب کسی پرائیویٹ سکول میں پڑھائی جا رہی ہے۔ اور میری معلومات کے مطابق پنجاب گورنمنٹ کے سکولوں میں پہلی اور دوسری جماعت میں اسلامیات کی الگ سے کتاب نہیں لگائی گئی بلکہ اسلامیات ، سائنس، معاشرتی علوم اور معلومات عامہ کے تھیم ایک ہی کتاب میں شامل کیے گئے ہیں۔ ہادیہ اگر سرکاری سکول میں پڑھا رہی ہیں تو وہ شاید اس بات کی تصدیق کر سکیں۔
 

سید رافع

محفلین
پنجاب بورڈ کی کتاب میں امام حسن۔امام حسین اور حضرت زہرا(س) کے بارے میں من گھڑت خرافات: گوھر پبلیکشنز 11- اردو بازار لاہور میں جن کا ہیڈ آفس ہے اور ذیلی آفس کراچی، اسلام آباد، دبئی اور مانچسٹر (انگلینڈ) میں ہیں اس ادارے نے ماؤنٹ ہل کی اسلامیات کی کتاب جو سکول میں دوسری جماعت کے بچوں کو پڑھائی جاتی ہے جس کتاب کا لکھنے والا طارق محمود اعوان ہے۔ اس کتاب میں لڑنے جھگڑنے پر ایک مضمون میں عامر محمود اعوان لکھتا ہے کہ : ایک دن حضرت امام حسنؑ اور حضرت امام حسینؑ جب وہ بچے تھے تو ان کے درمیان لڑائی جھگڑا ہوا۔ دونوں نے حضرت فاطمہ (س) سے شکایت کی۔

حضرت فاطمہ (س) نے ان کو جواب دیا کہ مجھے نہیں پتہ تم میں سے کس نے کس کو مارا لیکن مجھے یہ پتہ ہے کہ اللہ تم دونوں نے سے ناراض ہے۔۔۔۔ یہ من گھڑت قصہ دوسری جماعت کے بچوں کی کتاب میں لکھ کر یہ ادارہ کیا سمجھانا چاہتا ہے؟ اور بچوں کو جھوٹی داستانیں سنا کر کس کو راضی کر رہے ہیں؟ امام حسنؑ اور امام حسینؑ جب بچے تھے تب حضور اکرم (ص) نے فرمایا تھا یہ جنت کے سردار ہیں (اس بات پر شیعہ سنی حدیث کی کتب متفق ہیں) تو کیا آپؐ نے ایسے بچوں کو جنت کا سردار بنایا جن سے اللہ ناراض تھا ؟ اس نصاب کی کتاب کو فی الفور ختم کیا جائے اور عامر محمود اعوان اور متعلقہ ادارے سے ایسا واقعہ چھاپنے کی وجہ پوچھی جائے۔
2017-10-08-09-49-3148768_L.jpg

----------------------------------------------------------------------
کیا یہ ابھی بھی نصاب میں شامل میں ہے ؟
جاسمن محمد وارث یاز محمد خرم یاسین محمد تابش صدیقی

اس گھرانے کے بچے بھی وہ ہیں کہ جن میں اگر مباحثہ بھی ہوا ہے تو وہ باعث ہدایت ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں ان مقدس ہستیوں کے نور کی کیفیت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
 

اکمل زیدی

محفلین
زیدی بھائی گوھر پبلشرز پرائیویٹ ادارہ ہے۔ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ پرائیویٹ اداروں کی کتاب لیتا ہے تو اس کے سرورق پر ڈسکلیمر چھپا پوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ کتاب کسی پرائیویٹ سکول میں پڑھائی جا رہی ہے۔ اور میری معلومات کے مطابق پنجاب گورنمنٹ کے سکولوں میں پہلی اور دوسری جماعت میں اسلامیات کی الگ سے کتاب نہیں لگائی گئی بلکہ اسلامیات ، سائنس، معاشرتی علوم اور معلومات عامہ کے تھیم ایک ہی کتاب میں شامل کیے گئے ہیں۔ ہادیہ اگر سرکاری سکول میں پڑھا رہی ہیں تو وہ شاید اس بات کی تصدیق کر سکیں۔
بہت شکریہ میڈم۔۔۔آپ کی فراہم کردہ معلومات کا ۔۔۔باقی امید کرتا ہوں اگر کوئی متعلقہ شخصیت بھی اس پر کچھ بتا سکے۔۔۔جیسا کہ آپ نے ٹیگ کیا ہے۔۔
 
افسوسناک ہے۔
البتہ پنجاب بورڈ کی کتب میں شامل ہے یا نہیں، اس کا جواب تو وہی دے سکتے ہیں، جو یا تو تدریس کے شعبہ سے منسلک ہیں، یا جن کے بچے گورنمنٹ سکول میں دوسری جماعت میں پڑھ رہے ہیں۔
 
پنجاب بورڈ کی کتاب میں امام حسن۔امام حسین اور حضرت زہرا(س) کے بارے میں من گھڑت خرافات: گوھر پبلیکشنز 11- اردو بازار لاہور میں جن کا ہیڈ آفس ہے اور ذیلی آفس کراچی، اسلام آباد، دبئی اور مانچسٹر (انگلینڈ) میں ہیں اس ادارے نے ماؤنٹ ہل کی اسلامیات کی کتاب جو سکول میں دوسری جماعت کے بچوں کو پڑھائی جاتی ہے جس کتاب کا لکھنے والا طارق محمود اعوان ہے۔ اس کتاب میں لڑنے جھگڑنے پر ایک مضمون میں عامر محمود اعوان لکھتا ہے کہ : ایک دن حضرت امام حسنؑ اور حضرت امام حسینؑ جب وہ بچے تھے تو ان کے درمیان لڑائی جھگڑا ہوا۔ دونوں نے حضرت فاطمہ (س) سے شکایت کی۔

حضرت فاطمہ (س) نے ان کو جواب دیا کہ مجھے نہیں پتہ تم میں سے کس نے کس کو مارا لیکن مجھے یہ پتہ ہے کہ اللہ تم دونوں نے سے ناراض ہے۔۔۔۔ یہ من گھڑت قصہ دوسری جماعت کے بچوں کی کتاب میں لکھ کر یہ ادارہ کیا سمجھانا چاہتا ہے؟ اور بچوں کو جھوٹی داستانیں سنا کر کس کو راضی کر رہے ہیں؟ امام حسنؑ اور امام حسینؑ جب بچے تھے تب حضور اکرم (ص) نے فرمایا تھا یہ جنت کے سردار ہیں (اس بات پر شیعہ سنی حدیث کی کتب متفق ہیں) تو کیا آپؐ نے ایسے بچوں کو جنت کا سردار بنایا جن سے اللہ ناراض تھا ؟ اس نصاب کی کتاب کو فی الفور ختم کیا جائے اور عامر محمود اعوان اور متعلقہ ادارے سے ایسا واقعہ چھاپنے کی وجہ پوچھی جائے۔
2017-10-08-09-49-3148768_L.jpg

----------------------------------------------------------------------
کیا یہ ابھی بھی نصاب میں شامل میں ہے ؟
جاسمن محمد وارث یاز محمد خرم یاسین محمد تابش صدیقی
ابھی معلوم نہیں نصاب کا۔ البتہ ابھی ایک کتاب آفاق والوں کی دیکھی اس میں ابتدائی طبی امداد کے حوالے سے وہ "چولیں" ماری گئی ہیں کہ خدا کی پناہ۔ میرا ارادہ تھا انھیں ای میل کرنے کا لیکن ابھی تک نہیں کرپایا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت شکریہ میڈم۔۔۔آپ کی فراہم کردہ معلومات کا ۔۔۔باقی امید کرتا ہوں اگر کوئی متعلقہ شخصیت بھی اس پر کچھ بتا سکے۔۔۔جیسا کہ آپ نے ٹیگ کیا ہے۔۔
یہ کتاب پنجاب کے سرکاری سکولوں کے نصاب میں شامل نہیں ہے۔ اس کو یہاں سے بھی کنفرم کیا جا سکتا ہے۔
گوھر پبلشر کی اسلامیات 2 کو پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے 2017 میں بین بھی کیا تھا۔ غالب گمان ہے کہ وہ یہی کتاب ہو گی۔
اگر کوئی پرائیویٹ سکول ایک بینڈ کتاب کو پڑھا رہا ہے تو یہ بات متعلقہ اتھارٹی کے نوٹس میں ضرور لانی چاہیے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ابھی معلوم نہیں نصاب کا۔ البتہ ابھی ایک کتاب آفاق والوں کی دیکھی اس میں ابتدائی طبی امداد کے حوالے سے وہ "چولیں" ماری گئی ہیں کہ خدا کی پناہ۔ میرا ارادہ تھا انھیں ای میل کرنے کا لیکن ابھی تک نہیں کرپایا۔
ای میل کے ساتھ ساتھ فون بھی کریں۔
 
ای میل کے ساتھ ساتھ فون بھی کریں۔
کرتا ہوں لیکن مجھے یقین ہے جب تک کورٹ کے ذریعے بات نہ کی جائے یہ کبھی بھی اپنی کتب میں تبدیلی نہیں کریں گے۔ ان کے لیے تعلیم کاروبار ہے اور کون بھلا ایک فون کے بدلے لاکھوں روپے کی کتب کے کچھ صفحات کو ری پرنٹ کرے گا۔ بہرحال میں ان شا اللہ پرسوں ہی کام کرتا ہوں۔
 
ابھی معلوم نہیں نصاب کا۔ البتہ ابھی ایک کتاب آفاق والوں کی دیکھی اس میں ابتدائی طبی امداد کے حوالے سے وہ "چولیں" ماری گئی ہیں کہ خدا کی پناہ۔ میرا ارادہ تھا انھیں ای میل کرنے کا لیکن ابھی تک نہیں کرپایا۔
تفصیل مجھے بھی بتا دیں۔ کتاب کا نام وغیرہ۔ :)
 
کرتا ہوں لیکن مجھے یقین ہے جب تک کورٹ کے ذریعے بات نہ کی جائے یہ کبھی بھی اپنی کتب میں تبدیلی نہیں کریں گے۔ ان کے لیے تعلیم کاروبار ہے اور کون بھلا ایک فون کے بدلے لاکھوں روپے کی کتب کے کچھ صفحات کو ری پرنٹ کرے گا۔ بہرحال میں ان شا اللہ پرسوں ہی کام کرتا ہوں۔
مجھے بھی تفصیل سے آگاہ کر دیجیے گا۔ کہ کیا مسائل ہیں۔ میں اپنی "اپروچ" لگاتا ہوں۔ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کرتا ہوں لیکن مجھے یقین ہے جب تک کورٹ کے ذریعے بات نہ کی جائے یہ کبھی بھی اپنی کتب میں تبدیلی نہیں کریں گے۔ ان کے لیے تعلیم کاروبار ہے اور کون بھلا ایک فون کے بدلے لاکھوں روپے کی کتب کے کچھ صفحات کو ری پرنٹ کرے گا۔ بہرحال میں ان شا اللہ پرسوں ہی کام کرتا ہوں۔
اپنی کوشش تو کرنی چاہیے۔ آپ ضرور کریں۔ بلکہ مجھے بھی بتائیں میں بھی کچھ کرتی ہوں۔
 
Top