چہل قدمی کی عادت ہزار علاج سے بہتر

کہا جاتا ہے کہ ورزش کرنا، پیدل چلنا اور چہل قدمی کرناہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔لیکن جدید دور میں گاڑیوں اور دیگر سہولتوں کی وجہ سے لوگوں نے پیدل چلنا کم کردیا ہے۔امریکی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی ایک رپورٹ کے مطابق، جسمانی ورزشیں نہ کرنے کی وجہ سےجنم لینےوالی بیماریوں سے دنیا بھر میں سالانہ 50 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ روزانہ ایک ہزار قدم چلنے والے افراد زیادہ صحت مند زندگی گزارتے ہیں، تاہم یہ لازمی نہیں کہ ایک ہزار قدم ہی چلا جائے۔اچھی صحت کے لیے چہل قدمی لازمی ہے، ہرکسی کواپنی اپنی عمر اور صحت کی مناسبت سے چہل قدمی کرنی چاہیے۔ صحت کوبہتربنانے اور اسےبرقرار رکھنے میں چہل قدمی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ باقاعدگی سے چہل قدمی ناصرف جسمانی صحت کو بہتر بناتی ہے بلکہ ذہنی صلاحیتوں میں اضافے اور جذبات کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد دیتی ہے ۔

چہل قدمی کے لیے وقت
ایک زمانہ تھا کہ لوگ صبح کے اوقات میں ہی چہل قدمی کیا کرتے تھے، تاہم آج کی تیز رفتار دُنیا میں ہر شخص کے لیے صبح کے وقت چہل قدمی کرنا ممکن نہیں رہا، اور یہ ضروری بھی نہیں کہ چہل قدمی صرف صبح کے وقت ہی کی جائے۔ ہر شخص اپنے اپنے شیڈول اور آسانی کے مطابق چہل قدمی کے لیے صبح، شام یا پھر رات میں سےکسی بھی وقت کا انتخاب کرسکتا ہے۔

چہل قدمی کیلئے بہترین جگہ
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ کنکریٹ سے بھرے مصروف شہری علاقوں کے مقابلے میں سر سبز اور درختوں والے مقامات، جیسے پارکس میں چہل قدمی سے نا صرف دماغی صلاحیت بہتر ہوتی ہے بلکہ مزاج بھی اچھا رہتا ہے۔یارک یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے ماہرین کا اصرار ہے کہ عمررسیدہ افراد اگر زیادہ وقت سرسبز و شاداب مقامات پر گزاریں تو اس سے ان کی کارکردگی، دماغی صلاحیت اور مزاج پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ماہرین نے اس منصوبے کے تحت درجنوں افراد کو سروے میں شامل کیا۔ تجربے میں بزرگ اور عمررسیدہ خواتین و حضرات کو عام شہری ماحول اور سبز ماحول سے گزرنے کو کہا گیا اور اس دوران ای ای جی (الیکٹرواینسیفیلوگراف) سے ان کی دماغی کیفیات نوٹ کی گئیں، یعنی 65 سال سے زائد عمر کے 95 لوگوں کے سروں پر ای ای جی آلہ لگا کر انہیں مصروف شہری ماحول اور سبزہ بھرے راستوں سے گزرنے کو کہا گیا۔ اس دوران ان افراد کی ویڈیو بھی بنائی گئی اور شرکا ءسے کہا گیا کہ وہ اس سفرمیں اپنے تاثرات بھی بیان کرتے رہیں۔ اس کے علاوہ سروے سے پہلے اور بعد میں ان سے سوالات بھی کیے گئے۔ تمام شرکاء نے پُرسکون اور سبز راستوں کو پسند کیا جبکہ پُرہجوم شہری مقامات نے انہیں اُلجھن کا شکارکیا۔ تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہےکہ ایک جانب تو بے ہنگم انداز میں شہر پھیلتے جارہے ہیں اور دوسری جانب بزرگ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ شہری علاقوں کو کسی نہ کسی طرح سرسبز و شاداب رکھا جائے تاکہ لوگ وہاں ذہنی سکون حاصل کرسکیں۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ شہروں اور محلوں کی منصوبہ بندی کے وقت وہاں سبزے کا خیال رکھا جائے اور پارکس ضرور بنائےجائیں، کیونکہ یہ انسانوں کو بیمار ہونے سے بچاتے اور ذہنی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ بڑھتی آبادی کے باوجود سبزے کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، یہ کم خرچ میں دماغی بیماریوں پر قابو پانے کا ایک بہترین نسخہ ہے۔

چہل قدمی سے وزن میں کمی
کیا آپ وزن میں اضافے سے پریشان ہیں اور ورزش سے بھی بچنا چاہتے ہیں؟ تو پھرتیز چہل قدمی کو اپنی عادت بنالیں۔ یہ بات ایک نئی برطانوی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ لندن اسکول آف اِکنامکس کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تیز رفتار چہل قدمی، جسمانی وزن میں کمی کے لیے جِم کا رُخ کرنے سے زیادہ بہتر ثابت ہوتی ہے۔ تمام عمر کی خواتین اور 50 سال سے زائد عمر کے مرد اگر روزانہ آدھے گھنٹے سے زیادہ چہل قدمی کریں تو یہ عادت جاگنگ یا سائیکلنگ جیسی سرگرمیو ں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سےوزن میں گھٹاتی ہے۔ محققین کے مطابق معمول کی ورزش کرنے والوں کے مقابلے میں، چہل قدمی کے عادی افراد کا وزن اور کمر کا حجم کم ہوتاہے۔

موڈ کو بہتر بنائیں
تحقیق کے مطابق تیز چہل قدمی، ذہنی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ چہل قدمی کرنے سے ذہنی دباؤ اور اس کے ہارمون ’کورٹیسول‘ کی سطح میں کمی آتی ہے۔ دیرینہ دباؤ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ یہ تھائی رائیڈ گلینڈ اور ہارمون کی پیداوار پر اثر انداز ہوتا ہے، جس کی وجہ سے جسم میں مزید چربی جمع ہوتی ہے، جبکہ تازہ ہوا اور جسمانی سرگرمی موڈ کو بہتر بناتی ہے، دباؤ کی حالت میں زیادہ کھانے کی عادت اور دیگر منفی عادات کے خدشے کو کم کرتی ہے۔

ذیابیطس کے خلاف مفید
باقاعدگی سے چہل قدمی کرنے والوں میں ذیابیطس کا امکان کم ہوتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ذبابیطس ان ہی افراد کو زیادہ ہوتی ہے، جن کا طرزِزندگی سُست ہوتا ہے۔ ذیابیطس سے متاثرہ افراد کے دل کی دھڑکن کا بڑھنا مفید ہے۔ ایسے افراد جوباقاعدگی سے جسمانی سرگرمی کرتے ہیں، ان میں بہتر غذا استعمال کرنے کا رجحان بھی زیادہ ہوتا ہے۔

چہل قدمی میں کون آگے؟
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے دنیا کے 45 ممالک میں کیے جانے والے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ سب سے کم چہل قدمی یا پیدل سفر سعودی عرب کے لوگ کرتے ہیں، جبکہ کم چہل قدمی کرنے والے آخری 3 ممالک میں آسٹریلیا اور کینیڈا شامل ہیں جب کہ زیادہ پیدل چلنے والے یا چہل قدمی کرنے والے پہلے 5 ممالک میں ہانگ کانگ پہلے، چین دوسرے، سویڈن تیسرے، جنوبی کوریا چوتھے اور جمہوریہ چیک پانچویں نمبر پر ہے۔پیدل چلنے یا چہل قدمی کرنے والی قوموں میں جاپانیوں کا چھٹا نمبر ہے۔
 
Top