عمران خان، امید کی کرن؟

نوید

محفلین
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے

عمران خان صاحب کے ساتھ بہت بری کی ہے جمعیت والوں نے ۔۔۔
 

ساجد

محفلین
کہتے ہیں کہ برائی میں بھی کبھی کبھی اچھائی کا پہلو نکل آتا ہے اور عقل مند وہی ہے جو اس بات کو سمجھ کر آئندہ کے لئیے غلطی کرنے سے بچے۔
جمعیت نے جو کچھ کیا وہ اس کے ماضی سے ہرگز مختلف نہیں ہے اس لئیے اس کو برا کہیں یا نہ کہیں وہ پہلے سے ہی آمریت کی حمایت اور منافقت کے فروغ میں یکتا ہے۔
اس سارے قضیے میں جو چیز عمران خان کو سمجھنی چاہئیے وہ یہی ہے کہ آئندہ سے آمریت سے چھٹکارے کے نام پہ بھی کبھی ان سے تعاون کا نہ سوچے۔ کیوں کہ عمران خان پرویز مشرف کو ہٹانے کے حوالے سے قاضی صاحب اور جماعت کے خاصا قریب رہ چکا ہے اب اس کو سمجھ لینا چاہئیے کہ فوج اور جمیعت بشمول جماعت اسلامی دو الگ الگ چیزیں نہیں ہیں۔ پاکستان کی ساٹھ سالہ تاریخ آپ کو سب کچھ بتاتی ہے کہ آمروں کو خوش آمدید کہنے میں یہ ہمیشہ پیش پیش رہی اور ابھی بھی ایک آمر کی خوشی کے لئیے عمران کو گرفتار کروایا۔ قاضی صاحب جو بھی کہتے رہیں وہ سب بے معنی ہو چکا ۔
اس سارے معاملے کا جو مثبت پہلو عمران کے لئیے ہے وہ یہ کہ اب اس کی حمایت میں اضافہ اور جماعت کی پوزیشن کمزور ہو چکی ہے۔ اور اس مقام پہ عمران خان جماعت کی حمایت کے بغیر بھی کافی بہتر پوزیشن میں آ گیا ہے اور اگر اس نے ان سے ہاتھ ملانے کی غلطی پھر سے دہرائی تو سیاسی خسارے میں رہے گا۔
تھوڑی گرد بیٹھنے کی دیر ہے ایم ایم اے کا اتحاد بھی اپنے منطقی انجام کو پہنچنے والا ہے اور یہ لوگ پھر سے دیگر سیاسی جماعتوں سے معاہدے کرتے نظر آئیں گے۔
 

ظفری

لائبریرین
col3.gif

سیکنڈ لاسٹ پراگراف پر بھی غور کجیئے گا ۔
 

زینب

محفلین
جمیعت نے عمران کے ساتھ اپنے سلوک سے اپنی اعلیٰ "تربیت" کا ثبوت دیا سو دیا مگر ہمیں یہ بات بھی دیکھنی چاہیے کہ۔۔۔۔وہی یونیورسٹی وہی کیمپسز جہاں جمیعت کا طوطی بولتا تھا اور ان کا ہی غنڈا راج تھا وہاں ہی اگلے دن ہزاروں سٹوڈینٹس نے "گو جمیعت گو۔۔۔جمیعت کی غنڈا گردی نہیں چلے گی " کے پہلی بار نعرے بھی بلند کیے۔۔۔۔۔اور یہ نعرے گھنٹوں لگتے رہے کسی بھی جمععت کے رکن نے سامنا نہیں کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے خیال میں عمران کی یہ ایک بہت بڑی کامیابی کہیں کہ آج پہلی بار عمران کی ہی وجہ سے کم از کم جمیعت کی کشتی میں سوراخ ہوا ہے
 

ساجد

محفلین
col3.gif

سیکنڈ لاسٹ پراگراف پر بھی غور کجیئے گا ۔
جی ہاں دوستو،
میں بھی جماعت کے لئیے نرم گوشہ رکھتا تھا ، اگرچہ اس کا ممبر کبھی نہیں رہا ، لیکن اس واقعہ کے بعد کہوں گا " ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ"۔ اللہ میرا یہ گناہ معاف فرمائے۔
 
میں بھی جماعت اور جمعیت کے لیے نرم گوشہ رکھتا تھا خصوصا جماعت کے لیے جمعیت کے بارے میں تو بہت کچھ معلوم تھا مگر ایک حسن ظن تھاکہ شاید اب بہتر ہو گئی ہے مگر اب جمعیت نے جو کیا ہے اس کے بعد حسن ظن رکھنا گناہ کرنے کے برابر ہے اس لیے جماعت کے لیے بھی ضروری ہے کہ اگر وہ اپنا تاثر بہتر کرنا چاہتی ہے تو ان طلبا کو کڑی سزا دے ورنہ یہ معطل کرنے کے ڈھکوسلے سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آج کے "دی نیشن" میں جمعیت کے کسی "اندر" کے بندے کے حوالے سے چوہدری عامر وقاص کی ایک تفصیلی رپورٹ چپھی ہے عمران خان کے واقعے کے متعلق۔ اس کے مطابق یہ سارا کام پلاننگ سے ہوا ہے۔ اور اس میں جماعت اسلامی کی کم از کم پنجاب کی قیادت بھی شریک تھی۔

رپورٹ کے مطابق منگل کی رات جمعیت کے کرتا دھرتا افراد کی ایک میٹنگ ہوی تھا جس میں سیکورٹی اہلکاروں نے بھی باقاعدہ طور پر شرکت کی تھی اور اس میٹنگ میں عمران کی مرمت اور گرفتاری کا مکمل پلان بنایا گیا تھا جسے باقاعدہ طور پر لکھا بھی گیا تھا اور پھر اسکی جماعت اسلامی کی پنجاب قیادت کو بتا کر منظوری حاصل کی گئی تھی کہ اس "مخبر" کے مطابق یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ جماعت اسلامی کی قیادت کے حکم کے بغیر جمعیت اپنے طور پر اتنا بڑا فیصلہ تو کجا ایک قدم بھی اٹھا سکے۔ اس فیصلے کی جمیعت کے اندر مخالفت بھی ہوئی تھی جسے دبا دیا گیا تھا۔

مزید برآں اس واقعے سے تین دن پہلے عمران خان نے قاضی حسین احمد سے یونیورسٹی میں ریلی کے متعلق بات کی تھی جس سے قاضی صاحب نے مکمل اتفاق کیا تھا اور عمران کو اپنی بھر پور حمایت کا یقین بھی دلایا تھا اور قاضی صاحب نے لیاقت بلوچ کو عمران کے ساتھ شریک ہونے کی ہدایت کی تھی لیکن عین وقت پر لیاقت بلوچ نے نہ جانے کا فیصلہ کیا اور اپنی جگہ امیر العظیم کو بھیج دیا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لیاقت بلوچ کو اس سارے پلان کا علم تھا لیکن اس نے عمران خان کو نہیں بتایا۔

اس ساری رپورٹ میں کتنی سچائی ہے یہ شاید کبھی سامنے نہ آسکے لیکن ایک بات جو دل کو لگتی ہے وہ یہ ہے کہ جمعیت اپنے طور پر اتنا بڑا فیصلہ نہیں کر سکتی تھی یہ سارا کچھ یقیناً جماعت اسلامی کی قیادت کے علم میں تھا، اگر مرکزی قیادت نہیں تو لامحالہ پنجاب کی قیادت کے ضرور علم میں تھا اور انکی منظوری اس میں شامل تھی اور اگر ایسا ہی ہے تو اسکا منطقی نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ 'جماعت اسلامی' فوج کی جماعت ہے۔

اور اس واقعے کے حوالے سے ذاتی بات صرف اتننی سی کہ اپنی ساری زندگی میں نے صرف ایک بار ووٹ ڈالا ہے (مرکزی، صوبائی اور بلدیاتی انتخابات میں) اور وہ پچھلے عام انتخابات میں ایم ایم اے کی 'کتاب' کو ڈالا تھا لیکن آج تک افسوس ہے کہ میں نے یہ گناہ کیوں کیا؟

۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
امید کے فراہم کردہ ربط سے:

لاہور ........جنگ نیوز........ تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق کرکٹر عمران خان نے جیل میں بھوک ہڑتال کردی ہے ۔ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عمران خان نے ایمر جنسی کے نفاذ کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا اس سلسلے میں وہ گزشتہ ہفتے جامعہ پنجاب میں طلباء سے خطاب کے لئے پہنچے تھے کہ وہاں انہیں گرفتار کر لیا گیا ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جب میں نے یہ خبر سنی تو مجھے یقین ہی نہ آیا ۔ میں نے کئی بار بے یقینی کا اظہار کیا مگر خبرسنانے والا ایک معتبراور معقول شخص تھا لیکن مجھے گمان ہوا کہ اسے شاید غلط فہمی ہوئی ہے یا پھر ممکن ہے یہ سفید کپڑوں والوں کا کارنامہ ہو مگر وہ شخص میرے تامل بلکہ حسن ظن پر تھوڑا شاکی ہوگیا۔میں نے فون نکالا اور فوری طور پر امیر العظیم کا نمبر ملایا۔ دوسری طرف سے جواب ندارد تھا۔ تھوڑی دیر بعد پھر فون کیا مگر دوسری طرف گھنٹی جاتی رہی لیکن کسی نے فون نہ اٹھایا۔ ایک شریف النفس آدمی ایسے موقعوں پر اس کے سوا اور کر بھی کیا سکتا تھا؟ میں اسی وقت سمجھ گیا کہ معاملہ کم از کم وہ تو ہرگز نہیں جو میں گمان کررہا تھا۔ اب مجھ پر افسوس، مایوسی، ملال اور اضمحلال طاری ہو گیا۔ میں وہاں سے اٹھا اور خاموشی سے گھرآگیا۔ مایوسی جب حد سے بڑھ جائے تو انسان خود اپنے آپ میں پناہ تلاش کرنے لگتا ہے۔ سیاسی غلطیوں کا مداوا اور معافی ممکن ہے لیکن اخلاقی دیوالیہ پن کا کوئی بھی جواز ناقابل قبول ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: شمشیربے نیام اور آستین کا خنجر,,,,کٹہرا خالد مسعود خان
 
اب آج کے ایکسپریس اخبار میں شامل ایک کالم ملاحطہ ہو۔ (واضح رہے کہ کالم نگار کا تعلق خود بھی جماعت اور جمعیت ہی سے ہے۔)

1100302040-1.jpg

1100302040-2.gif
 
Top