صحت مند زندگی کیلئے مثبت سوچ اپنائیں

523123_2267719_updates.jpg

ہمارا ذہن خیالات بنانے کی مشین ہے جس میں ہر وقت کوئی نہ کوئی خیال بنتا اور ٹوٹتا رہتا ہے۔ ہم کچھ نہ کچھ سوچتے ہی رہتے ہیں، کبھی اچھا کبھی برا، کبھی مثبت اور کبھی منفی۔ مثبت سوچ کا نتیجہ بھی مثبت نکلتا ہے۔ کامیاب زندگی، مثبت سوچوں اور رویوں جب کہ ناکام زندگی منفی سوچوں اور رویوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔ سوچ انسانی ذہن پر اس حد تک اثر انداز ہوتی ہے کہ کوئی بھی انسان اپنی قسمت خود بنا سکتا ہے۔ زندگی کا ہر منظر سوچ سے جنم لیتا ہے اور سوچ پر ہی ختم ہوتا ہے۔ ایک منفی سوچ کا حامل شخص منفی عمل کو جنم دیتا ہے جبکہ مثبت سوچ کا حامل شخص تعمیری فعل انجام دیتا ہے۔ ہماری زندگی پر ہماری سوچ اور خیالات مستقل طور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔اسی سوچ کو فلسفی دیکارت نے یوں کہہ کر اپنے وجود کی دلیل دی ، ’’ میں سوچتا ہوں اس لیے میں ہوں ‘‘ اس سوچ کے ہم نوا شیکسپیئر نے کہا تھا کہ ’’ ہم وہ نہیں ہوتے جو کرتے ہیں بلکہ ہم وہ ہوتے ہیں جو سوچتے ہیں ‘‘ ۔
یعنی اگر آپ یہ سوچیں کہ آپ کوئی کام کر سکتے ہیں تو آپ کر سکیں گے اور اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ نہیں کر سکتے تو کچھ بھی کر لیں آپ وہ کام نہیں کر سکیں گے۔ مثبت اور منفی خیالات انسان کے ذہن میں ہر وقت آتے رہتے ہیں، اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ انسانی ذہن پر ہر لمحہ سوچوں کا غلبہ رہتا ہے اور انسان کی زندگی کے بیشتر زاویے اس کی ذہنی سوچ سے جنم لیتے ہیں۔ اسی سوچ و فکر سے انسانی جذبات کی آبیاری ہوتی ہے اور ان جذبات کی بنیاد پر ہی انسان کا ہر عمل ہمارے سامنے آتا ہے۔
مثبت سوچ کامیابی کی ضمانت
سوچ سے خیال، خیال سے نظریہ، نظریہ سے مقصد، مقصد سے تحریک، تحریک سے جستجو اور جستجو سے کامیابی جنم لیتی ہے۔ ہمارے ذہن کے سوچنے کا انداز دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک منفی اور دوسرا مثبت۔ مثبت سوچ ہمیشہ انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتی ہے جبکہ منفی سوچ ناکامی اور نامرادی کی طرف دھکیلتی ہے اور زندگی کی چمک دمک کو تاریکی میں بدل دیتی ہے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے۔ ہم جیسا سوچتے ہیں، ہماری شخصیت بھی ویسی ہی ہوجاتی ہے۔ اگر ہم اپنے آپ کو پراعتماد، کامیاب، ذہین اور پرکشش تصور کریں گے تو ہماری شخصیت میں یہی خصوصیات شامل ہونا شروع ہوجائیں گی اور اگر ہم اپنے آپ کو کمتر اور حقیر محسوس کریں گے تو ہم ویسے ہی بن جائیں گے۔ اچھی اور بہتر زندگی کے لئے زندگی کا بامقصد اور بامعنی ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ مقاصد اور اہداف ہمیں زندگی کی قدر و قیمت سے آگاہی فراہم کرتے ہیں۔
متوازن رویہ کامیابی کی علامت
انسان ہمیشہ جیتنا ہی چاہتا ہے، اسے تمام تر خواہشات دسترس میں چاہئیں اور اگر کبھی حاصل کی جدوجہد لاحاصل میں بدل جائے تو غصّے کی شدید لہر پورے وجود کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور غم و غصے کی اس لہر پر اگر صبر کاپانی نہ ڈالا جائے تو منفی سوچ کیلئے رستہ بنا لینا مشکل نہیں رہتا ، اس لیے متوازن اور حقیقت پسند رویہ اپناتے ہوئے ناکامی کو قبول کرلیا جائے۔ جیت اور کامیابی کا جشن تو بہت بار منایا جاتا ہے لیکن ہار کا خیر مقدم کرنا مشکل مرحلہ محسوس ہوتا ہے کیونکہ ہم نے ہارنا سیکھا ہی نہیں۔ لیکن ناکامی کو تسلیم کر لینے کے بعد نئے سرے سے جب جدوجہد کا سلسلہ شروع ہوتا ہے تو اس بار مثبت سوچ کی وجہ سے جیت کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ انسان کے لیے قابلِ قدر اقدام یہ ہے کہ جب وہ خود اپنی ذات کا محاسبہ کرنے لگے تو کامیابیوں کے ساتھ ساتھ ناکامیوں کو بھی یاد رکھے اور اپنی گزشتہ لغزشوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنی کمزوریوں کو اپنی طاقت میں بد ل دے۔
خیالات کا زاویہ سوچ اور عمل کی شکل کو بدل کر رکھ دیتا ہے ۔برستی بارش کے قطرے سیپ اور سانپ کے منہ دونوں پر گرتے ہیں لیکن سیپ اس قطرے کو موتی اور سانپ زہر میں تبدیل کر دیتا ہے۔ یہی معاملہ مثبت اور منفی سوچ کا ہے۔ خیالات توانائی کی نرم ترین قسم ہیں۔ بالکل گرم لوہے کی طرح جس کو اپنی مرضی کے رخ پر موڑا جا سکتا ہے، اسی طرح خیالات کو بھی جس سانچے میں ڈھالنا چاہیں ڈھل جاتے ہیں۔ اب یہ انسان کی اپنی مرضی و منشا پر منحصر ہے کہ وہ منفی روش کے دھارے میں بہہ جائے یا پھر مثبت روی اور ثابت قدمی کا دامن تھام لے۔
اچھا سوچیں، ذہنی دباؤ سے نجات پائیے
ذہنی دباؤ یا ٹینشن کو ہر بیماری کی جڑ سمجھا جاتا ہے ۔ یہ ذہنی اور جسمانی عدم توازن کا باعث بنتا ہے ۔ دور حاضر کی تیز رفتار زندگی میں مشکلات اور پریشانیوں نے ہر شخص کو ٹینشن میں مبتلا کر رکھا ہے ۔ یہ ذہنی دباؤ انسان کو چڑچڑے پن کا شکار کردیتا ہے جو صحت کے لئے خطرے کی علامت ہے، ذہنی دباؤ سے نجات حاصل کرنے کے لیے مثبت انداز فکر اپنانا بے حد ضروری ہے ۔ حالات کتنے ہی منفی کیوں نہ ہو جائیں، اپنے اعصاب کو قابو میں رکھ کر اور حالات کو خود پر حاوی نہ ہو نے دے کر ٹینشن اور اذیت سے بچایا جا سکتا ہے۔ آپ چیزوں کوجتنا اپنے سر پر سوار کریں گے اتنا ہی پریشانیوں میں اضافہ ہوگا اور آپ کا دماغ مزید الجھتا چلا جائے گا ۔ ایسی صورتحال میں خود کو ریلیکس رکھنا اور سوچ کو مثبت چیزوں پر مرکوز کرنا بے حد ضروری ہے ۔ اگر آپ کسی بھی مشکل کا شکار ہوں تو بجائے دماغ کی کھچڑی بنانے کے کچھ دیر کسی بھی پرسکون جگہ پر لیٹ جائیں۔ ذہن کو مکمل طور پر خالی چھوڑ دیں اور پھر چیزوں کے مثبت پہلوؤں پر غور کرنا شروع کریں ۔
روزنامہ جنگ
 
Top