ڈریپ نے ہائی بلڈ پریشر کی ملاوٹ شدہ ادویات واپس منگوانے کی ہدایت کردی

ڈریپ نے ہائی بلڈ پریشر کی ملاوٹ شدہ ادویات واپس منگوانے کی ہدایت کردی


اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے دوائیاں بنانے والی 9 کمپنیوں کو ان کی تیار کردہ ہائی بلڈ پریشر کی ادویات واپس منگوانے کی ہدایت کردی، جس میں استعمال ہونے والا ملاوٹ شدہ خام مال کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈریپ کی جانب سے یہ ہدایات یورپین میڈیکیٹنگ ایجنسی (ای ایم اے) کے جاری کردہ انتباہ کے بعد دی گئیں جس میں خام مال کے ملاوٹ شدہ ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی۔

ڈریپ کے احکامات کے بعد ادویہ ساز اداروں نے دوائیاں واپس منگوانی شروع کردیں لیکن اس واقعے سے ڈریپ کی نااہلی کھل کر سامنے آگئی ہے، کیونکہ پاکستان میں 95 فیصد دوائیاں درآمد شدہ خام مال سے تیار کی جارہی ہیں لیکن اس خام مال کا میعار چیک کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں۔

اس حوالے سے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈریپ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ کمپنیاں کچھ روپوں کی ادائیگی کے عوض درآمدی لائسنس حاصل کرتی ہیں اور خام مال منگوانا شروع کردیتی ہیں، ہمیں برطانیہ کا شکر گزار ہونا چاہیے جن کی وجہ سے ہم اس مسئلے سے آگاہ ہوئے۔

اس حوالے سے ڈریپ کے ترجمان ساجد شاہ کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کی جانب سے فوری طور پر ادویات واپس منگوانے کے احکامات دینے سے ہماری کارکردگی کا اندازہ ہوتا ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈریپ عوام کی صحت کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کررہی ہے۔

ڈریپ کی جانب سے ادویات کی واپسی کے لیے جاری کیے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ ای ایم اے کی جانب سے یورپی یونین کے کچھ ممالک اور پاکستانی کمپنیوں کو فراہم کی جانے والی بلڈ پریشر کی ادویات میں نائٹرو سوڈیم تھائلامائن (این ڈی ایم اے) نامی عنصر کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی تھی۔

خط میں دعویٰ کیا گیا کہ لیبارٹری میں کیے جانے والے ٹیسٹ کے نتائج کے مطابق این ڈی ایم اے سرطان پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

جس کے بعد کمپنیوں کو چین کی دوا ساز کپمنی ’زیجیانگ ہوا ہے‘ کی بنائی گئی والسارٹن نامی اجزا پر مشتمل تمام تیار ادویات واپس منگوانے کے احکامات دے دیے گئے۔

اس ضمن میں ڈریپ کے عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ کمپنی کی بنائی جانے والی دیگر ادویات بھی غیر محفوظ ہیں، عوام ان کی دیگر مصنوعات کو بلا خوف و خطر استعمال کرسکتے ہیں۔

یہاں یہ واضح رہے کہ سال 2012 میں پی آئی سی فارمیسی کی تیار کردہ ملاوٹ شدہ دوا کے استعمال سے 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

انگلش خبر
 
کمپنیز کے نام انگلش خبر کے مطابق درج ذیل ہیں۔
According to the Drap letter, companies which imported raw material from the Chinese company are M/s Amarant Pharmaceuticals (Pvt) Ltd, M/s Efroze Chemical Industries, M/s High-Q Pharmaceuticals, M/s Pharm Evo (Pvt) Ltd, M/s Safe Pharmaceuticals (Pvt) Ltd, M/s Sami Pharmaceuticals (Pvt) Ltd, M/s Tabros Pharma (Pvt) Ltd, M/s Searle Pharmaceuticals and M/s Genetics Pharmaceuticals.

ابو بھی pharm Evo والوں کی دوائی استعمال کر رہے تھے، اب تبدیل کر رہے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جس کے بعد کمپنیوں کو چین کی دوا ساز کپمنی ’زیجیانگ ہوا ہے‘ کی بنائی گئی والسارٹ نامی اجزا پر مشتمل تمام تیار ادویات واپس منگوانے کے احکامات دے دیے گئے۔
انگلش خبر
یہ والسارٹن ہے اور اے آر بی کلاس سے تعلق رکھتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کے ساتھ شوگر اور کڈنی کے مریضوں کے لیے ڈاکٹروں کی یہ فرسٹ لائن ٹریٹمنٹ ہوتی ہے۔ ایسے مریضوں میں بلڈ پریشر کنڑول کرنے کے لیے ڈاکٹر "اے بی سی ڈی" طریقہ کار اپناتے ہیں۔ ان چاروں حروف سے بلڈ پریشر کنڑول کرنے والی دائیوں کے کلاس یا گروپ نام شروع ہوتے ہیں اور اس میں "اے"، اے آر بیز یا اے سی ای کے لیے ہے۔

انتہائی افسوسناک خبر ہے کیونکہ والسارٹن بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ اس اے آر بی کو آسانی سے اے سی ای (ایس) انہیبٹر سے بدلا جا سکتا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
ہاں ہمیں پہلے اا دوا کے خطرناک ہونے بارے پتہ چلا اور پھر اسے واپس بھجوانے کے بارے میں۔
شکر ہے۔
اللہ ہر طرح کی ادویات کے ہر طرح کے نقصانات سے ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے۔آمین!
اور ہم تک، ہمارے وطن میں اور میڈیکل سٹورز پہ معیاری ادویات ہی دستیاب ہوں۔آمین!
 
Top