تیرہویں سالگرہ کیسے قصے تھے کہ چھڑ جائیں تو اڑ جاتی تھی نیند

صائمہ شاہ

محفلین
اس بار سالگرہ پر جتنے دھاگے کھولے گئے ہیں شاید پہلے کبھی اتنے دھاگے نہیں کھولے گئے۔ یہ میرا ذاتی اندازہ ہے جو غلط بھی ہو سکتا ہے۔ مگر آج سب دھاگوں کی فہرست پر نظریں دوڑاتے ہوئے بھی مجھے کہیں کسی یاد کی کھڑکی کھلی نظر نہیں آئی۔ کہیں پگھلتی برف ، کہیں کوئی بہتا جھرنا، کوئی پرانا منظر، کوئی گلہ، کوئی محبت بھرا شکوہ۔ یہ سب کیسے رہ گیا! یہ کیسے رہ سکتا ہے؟ ہو سکتا ہے ایسا کوئی دھاگا ہو اور میری نظروں سے اوجھل رہا ہو ایسی صورت میں میری گذارش ہے کہ اس کو اسی دھاگے میں ضم کر دیا جائے۔ ادارت والوں کو بھی تو کام دینا چاہیے نا۔
محفل پر ہی نظیری نیشا پوری کا ایک شعر (بشکریہ محمد وارث بھائی) پڑھا تھا کہ
چہ خوش است از دو یکدل سرِ حرف باز کردن
سخنِ گذشتہ گفتن، گلہ را دراز کردن
کیا ہی اچھا (ہوتا) ہے دو گہرے دوستوں کا (آپس میں) گفتگو کا آغاز کرنا، بیتی باتیں کرنا اور گلوں کو دراز کرنا۔
گو کہ یہ موقع گلوں کو دراز کرنے کا نہیں ہے مگر آپس میں گفتگو کا تو ہے۔ بیتی باتیں کرنے کا ہے۔ پھر بات جب پرانے دوستوں کی ہے تو قصہ بھی پرانا ہوگا۔ منظر بھی پرانا ہوگا۔ مجھے وہ دن یاد آرہے ہیں جب قرۃالعین اعوان ، تعبیر ملکر کسی ایک محفلین کے بارے میں سوال کیا کرتے تھے۔ مقابلہ ہوتا تھا۔ صحیح درست کا۔ کیسے رنگین تھے وہ دھاگے۔ وہ جب محمد بلال اعظم ، محمد ا حمد بھائی، عائشہ عزیز ، محب علوی بھائی اور مقدس پائتھون سیکھنے کے نام پر کہانیاں لکھا کرتے تھے۔ ایک دوسرے کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ شغل ہوتا تھا۔ قیصرانی بھائی بھی تو اب نہیں آتے۔ ان کے نرم چست جملے یاد آتے ہیں۔ صائمہ شاہ کبھی قطعات و انتخاب پیش کر دیتی تھیں اب تو وہ بھی سب سے ہاتھ اٹھا ایک طرف ہوگئیں۔ فاتح اور انیس الرحمن بھی اب مسلسل نشے میں رہنے لگے ہیں۔ کم ہی بولتے ہیں۔ عاطف بٹ بھی اپنی رنگینی سمیت غائب ہیں اور کاشفی بھائی نے بھی پسندیدہ کلام کے زمرے کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔ عمر سیف کے ایک لفظی تبصرے بھی ناپید ہوگئے ہیں اور ابن سعید بھائی کی مسکان بھی سنجیدگی میں بدلتی جاتی ہے۔

آپ بھی کوئی یاد شریک کیجیے۔ ان کا ذکر کیجیے جو اب اس محفل میں اپنی مصروفیات کے سبب نہیں آتے۔ وہ جو روز و شب کی بھٹی میں جل رہے ہیں یا آسودہ حال ہیں۔ گلے کیجئے لیکن محبت بھرے۔ شکوے کیجیے لیکن مان سے بھرے۔ جن کا تذکرہ میں نے کیا ہے یا جن کا تذکرہ آپ لوگ کریں گے یہ سب وہ لوگ ہیں جن پر ہم مکمل الگ الگ خاکے لکھ سکتے ہیں۔ مگر وقت کی بےرخی دیکھیے کہ ان سب سندرتاؤں کو چند لفظوں میں سمونا پڑ رہا ہے۔ سلیم احمد کی یاد آرہی ہے کہ
کیسے قصے تھے کہ چھڑ جائیں تو اڑ جاتی تھی نیند
کیا خبر تھی وہ بھی حرف مختصر ہو جائیں گے
محفل میں درویشی آ گئی ، تصوف نے رنگ بھر لئے ، دین نے حجرے بنا لئے ، سیاست گپیں لگاتی رہی مگر انسان اپنے اصلی چہروں اور رنگوں سمیت عنقا ہو گئے نہ کوئی رنگ ہے نہ سُخن اور جو اہل سخن تھے وہ یا تو محبتیں کر رہے ہیں یا شادیاں تو بے جذبہ شوق سنائیں کیا ۔۔
یہ شکوہ نہیں ہے بلکہ تبدیلی سے براہ راست خطبہ فرما رہی ہوں سو تمام ناصحین اور فرشتے اپنے اپنے حفاظتی بند باندھے رکھیں ۔
 
اس بار سالگرہ پر جتنے دھاگے کھولے گئے ہیں شاید پہلے کبھی اتنے دھاگے نہیں کھولے گئے۔ یہ میرا ذاتی اندازہ ہے جو غلط بھی ہو سکتا ہے۔ مگر آج سب دھاگوں کی فہرست پر نظریں دوڑاتے ہوئے بھی مجھے کہیں کسی یاد کی کھڑکی کھلی نظر نہیں آئی۔ کہیں پگھلتی برف ، کہیں کوئی بہتا جھرنا، کوئی پرانا منظر، کوئی گلہ، کوئی محبت بھرا شکوہ۔ یہ سب کیسے رہ گیا! یہ کیسے رہ سکتا ہے؟ ہو سکتا ہے ایسا کوئی دھاگا ہو اور میری نظروں سے اوجھل رہا ہو ایسی صورت میں میری گذارش ہے کہ اس کو اسی دھاگے میں ضم کر دیا جائے۔ ادارت والوں کو بھی تو کام دینا چاہیے نا۔
محفل پر ہی نظیری نیشا پوری کا ایک شعر (بشکریہ محمد وارث بھائی) پڑھا تھا کہ
چہ خوش است از دو یکدل سرِ حرف باز کردن
سخنِ گذشتہ گفتن، گلہ را دراز کردن
کیا ہی اچھا (ہوتا) ہے دو گہرے دوستوں کا (آپس میں) گفتگو کا آغاز کرنا، بیتی باتیں کرنا اور گلوں کو دراز کرنا۔
گو کہ یہ موقع گلوں کو دراز کرنے کا نہیں ہے مگر آپس میں گفتگو کا تو ہے۔ بیتی باتیں کرنے کا ہے۔ پھر بات جب پرانے دوستوں کی ہے تو قصہ بھی پرانا ہوگا۔ منظر بھی پرانا ہوگا۔ مجھے وہ دن یاد آرہے ہیں جب قرۃالعین اعوان ، تعبیر ملکر کسی ایک محفلین کے بارے میں سوال کیا کرتے تھے۔ مقابلہ ہوتا تھا۔ صحیح درست کا۔ کیسے رنگین تھے وہ دھاگے۔ وہ جب محمد بلال اعظم ، محمد ا حمد بھائی، عائشہ عزیز ، محب علوی بھائی اور مقدس پائتھون سیکھنے کے نام پر کہانیاں لکھا کرتے تھے۔ ایک دوسرے کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ شغل ہوتا تھا۔ قیصرانی بھائی بھی تو اب نہیں آتے۔ ان کے نرم چست جملے یاد آتے ہیں۔ صائمہ شاہ کبھی قطعات و انتخاب پیش کر دیتی تھیں اب تو وہ بھی سب سے ہاتھ اٹھا ایک طرف ہوگئیں۔ فاتح اور انیس الرحمن بھی اب مسلسل نشے میں رہنے لگے ہیں۔ کم ہی بولتے ہیں۔ عاطف بٹ بھی اپنی رنگینی سمیت غائب ہیں اور کاشفی بھائی نے بھی پسندیدہ کلام کے زمرے کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔ عمر سیف کے ایک لفظی تبصرے بھی ناپید ہوگئے ہیں اور ابن سعید بھائی کی مسکان بھی سنجیدگی میں بدلتی جاتی ہے۔

آپ بھی کوئی یاد شریک کیجیے۔ ان کا ذکر کیجیے جو اب اس محفل میں اپنی مصروفیات کے سبب نہیں آتے۔ وہ جو روز و شب کی بھٹی میں جل رہے ہیں یا آسودہ حال ہیں۔ گلے کیجئے لیکن محبت بھرے۔ شکوے کیجیے لیکن مان سے بھرے۔ جن کا تذکرہ میں نے کیا ہے یا جن کا تذکرہ آپ لوگ کریں گے یہ سب وہ لوگ ہیں جن پر ہم مکمل الگ الگ خاکے لکھ سکتے ہیں۔ مگر وقت کی بےرخی دیکھیے کہ ان سب سندرتاؤں کو چند لفظوں میں سمونا پڑ رہا ہے۔ سلیم احمد کی یاد آرہی ہے کہ
کیسے قصے تھے کہ چھڑ جائیں تو اڑ جاتی تھی نیند
کیا خبر تھی وہ بھی حرف مختصر ہو جائیں گے
میں نے تو پھر پائتھون کی دوکان کھول لی ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
انسان اپنے اصلی چہروں اور رنگوں سمیت عنقا ہو گئے
محترم صائمہ شاہ بہنا بٹیا
سدا خوش و شاد و آباد رہیں ۔ آمین
شاید اس میں کچھ قصور آپ ایسی انسان دوست ہستیوں کا ہی ہے ۔
جو مختلف وجوہات پر محفل سے دور ہو گئیں ۔ جب انسان دوست نہ رہے تو انسان کیوں نہ عنقا ہوتے ۔؟ اور ہم ایسے ملنگوں درویشوں نے دین کے حجرے بنا سیاست کی دکان چمکانے میں کامیابی حاصل کر لی ۔ مشہور کہاوت ہے " اجڑیاں باغاں دے گالڑ پٹواری "
بہت دعائیں
 

صائمہ شاہ

محفلین
محترم صائمہ شاہ بہنا بٹیا
سدا خوش و شاد و آباد رہیں ۔ آمین
شاید اس میں کچھ قصور آپ ایسی انسان دوست ہستیوں کا ہی ہے ۔
جو مختلف وجوہات پر محفل سے دور ہو گئیں ۔ جب انسان دوست نہ رہے تو انسان کیوں نہ عنقا ہوتے ۔؟ اور ہم ایسے ملنگوں درویشوں نے دین کے حجرے بنا سیاست کی دکان چمکانے میں کامیابی حاصل کر لی ۔ مشہور کہاوت ہے " اجڑیاں باغاں دے گالڑ پٹواری "
بہت دعائیں
قصور تو ہے ہی اور لکھنے سے پہلے ہی جانتی تھی ، کچھ عرض کرنا چاہوں گی کہ

ملنگ درویش ہونا عیب نہیں
حجرے بنانے پر بھی کوئی قدغن نہیں
سیاست کی دکان بھی زندگی کا حصہ ہے
مگر یہ ساری صفات ہر انسان میں صحیح تناسب سے ہونی چاہییں
صرف صوفی اور درویش دنیا کے ساتھ نہیں چل سکتا
صرف حجرے میں بیٹھ کر ذات کی تکمیل نہیں
صرف سیاست زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ نہیں کرتی
میری معصوم گذارش کا مقصد یہ تھا کہ شخصیات کے تمام اچھے برے پہلو انسانی ہیں اور صرف مخصوص باتوں کی تشہیر شخصیت کا توازن کھو دیتی ہے ، شخصیت سے انسان کٹ جاتا ہے اور اپنے پیچھے ایک توجہ کا طالب صوفی ، درویش ، سیاست دان اور شاعر یا ادیب چھوڑ جاتا ہے ۔ صفات میں توازن ساتھ رہے تو انسان رنگ نہیں کھوتا بلکہ مزاح سے محبت تک ہر میدان میں اپنے نقش چھوڑتا ہے اپنی بہترین شکل میں ۔
مجھ جیسوں کی بات پر واں زبان کٹتی ہے کے مصداق حاضری مشکل سے ناممکن ہوتی گئی
عدم برداشت صوفیانہ منش نہیں دل کشادہ رکھنے چاہییں اور اظہار رائے کو ردعمل کی بجائے سمجھنے کی ضرورت ہے
اسی لئے عرض کیا تھا کہ سب اپنے اپنے حفاظتی بند باندھیں رکھیں ، ایک جنرل بات پر ایسا ردعمل مناسب نہیں ۔
سلامت رہیے
 

نور وجدان

لائبریرین
چار سال ہوگئے اس محفل میں اور بہت سے نئے آئے اور گئے. محمد احمد بھائی پہلے پہل اپنی موجودگی کا اظہار کردیا کرتے تھے پر اب تو وہ نظر ہی نہیں آتے. شزہ مغل سے کافی رونق لگتی تھی محفل میں اور وہ بھی غائب ہیں ..ہمارے مہدی نقوی حجاز بھائی بھی موجود نہیں ہوتے اب تو پہلے پہل ان کی عشقیہ داستانوِ سے محظوظ ہوتے رہتے تھے تو کبھی کبھار شاعری سے مزمل شیخ بسمل اکثر موجود رہتے تھے اور اصلاح سخن میں اکثر ان کو پکارا جاتا تھا. بہت سے محفلین محفل کی رونق تھے اب وہ کم کم دکھتے ہیں
 

نایاب

لائبریرین
شخصیات کے تمام اچھے برے پہلو انسانی ہیں اور صرف مخصوص باتوں کی تشہیر شخصیت کا توازن کھو دیتی ہے ، شخصیت سے انسان کٹ جاتا ہے اور اپنے پیچھے ایک توجہ کا طالب صوفی ، درویش ، سیاست دان اور شاعر یا ادیب چھوڑ جاتا ہے ۔ صفات میں توازن ساتھ رہے تو انسان رنگ نہیں کھوتا بلکہ مزاح سے محبت تک ہر میدان میں اپنے نقش چھوڑتا ہے اپنی بہترین شکل میں ۔
حق بلا شک آپ نے بالکل درست کہا ۔
اور یہی آپ کے کہے پر میرے تبصرے کا مطلوب و مقصود تھا ۔
رد عمل نہیں تھا یہ بخدا اس لیئے ہی بنا حفاظتی پیٹی باندھے تبصرہ کیا تھا ۔
سدا خوش و شاد وآباد رہیں آمین
بہت دعائیں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
محفل میں درویشی آ گئی ، تصوف نے رنگ بھر لئے ، دین نے حجرے بنا لئے ، سیاست گپیں لگاتی رہی مگر انسان اپنے اصلی چہروں اور رنگوں سمیت عنقا ہو گئے نہ کوئی رنگ ہے نہ سُخن اور جو اہل سخن تھے وہ یا تو محبتیں کر رہے ہیں یا شادیاں تو بے جذبہ شوق سنائیں کیا ۔۔
یہ شکوہ نہیں ہے بلکہ تبدیلی سے براہ راست خطبہ فرما رہی ہوں سو تمام ناصحین اور فرشتے اپنے اپنے حفاظتی بند باندھے رکھیں ۔
جو لوگ زیادہ ایکٹو ہوتے ہیں وہ اپنے پسند کے موضوعات شروع کر لیتے ہیں۔ باقی باتوں پر۔۔۔ مار اوئے ڈپٹی۔۔۔۔ :p
 
ہیں۔ یہ کب سے؟ پرانے طلبا کو خبر بھی نہیں کی۔ :at-wits-end:

بھئی میں نے ایک دھاگہ کھول کر رائے لی تھی اور اس کے بعد شروع کر دیا۔

اب ایسا کرتے ہیں کہ بلکہ بھئی آپ ہی کرو کہ ایک نیا دھاگہ کھول دو پائتھون کورس کے پرانے قاری۔ اس سے گپ شپ اور رونق بڑھے گی اور نئے طلبا کو بھی حوصلہ ملے گا کہ کیسے کیسے ہیرے پائتھون کی "ہٹی" سجائے رکھتے تھے۔ :ROFLMAO:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بھئی میں نے ایک دھاگہ کھول کر رائے لی تھی اور اس کے بعد شروع کر دیا۔

اب ایسا کرتے ہیں کہ بلکہ بھئی آپ ہی کرو کہ ایک نیا دھاگہ کھول دو پائتھون کورس کے پرانے قاری۔ اس سے گپ شپ اور رونق بڑھے گی اور نئے طلبا کو بھی حوصلہ ملے گا کہ کیسے کیسے ہیرے پائتھون کی "ہٹی" سجائے رکھتے تھے۔ :ROFLMAO:
نہ استاد جی۔ میں آپ کے گھیرو پروگرام میں نہیں آنا اتنی آسانی سے۔ :ROFLMAO::p
 
Top