بابائے خدمت عبدالستارایدھیؒ

517798_9779841_updates.jpg

بابائے خدمت عبدالستار ایدھی کی دوسری برسی عقیدت اور احترام سے منائی گئی ۔
عبدالستار ایدھی نےدنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ ایمبولینس سروس قائم کی، انہوں نے یتیموں کی پرورش اور لاوارثوں کی کفالت کی۔ وہ قدرتی آفات اور حادثات میں متاثرین کی فوری مددکے لیے پہنچتے تھے۔
ایدھی صاحب نے 1951 میں ذاتی جمع پونجی سے ایک چھوٹی سی دُکان خریدی اور صرف پانچ ہزار روپے سے ایدھی فاونڈیشن کی بنیاد رکھی۔

517798_4442316_updates.jpg

ان کا خلوص اتنا سچا، اور ان کی جدوجہد اتنی کھری تھی مخیر حضرات نے دل کھول کر مدد کی اور ایدھی فاونڈیشن دیکھتے ہی دیکھتے ایک بڑی فلاحی تنظیم بن گئی۔جس کے تحت 2400 ایمبولینسز ، 3ائیر ایمبولینس ،300ایدھی سینٹرز ، اور8اسپتال ملک بھر میں دن رات ضرورت مندوں کی خدمت کرنے لگے۔ایدھی صاحب نے کلینک، زچہ خانے، پاگل خانے، معذوروں کے لیے گھر، بلڈ بنک، یتیم خانے، لاوارث بچوں کو گود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں اور اسکول بھی قائم کیے۔

517798_3157138_updates.jpg

دنیا میں سب سے بڑی رضا کارانہ ایمبولینس آرگنائزیشن کے قیام پر ان کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا اور حکومت پاکستان نے انہیں نشان امتیاز سے نوازا۔بین الاقوامی سطح پر 1986ء میں انہیں فلپائن نے رومن میگسے ایوارڈدیا، 1993ء میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے پاؤل ہیرس فیلوشپ دی گئی۔ 1988ء میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کی مددکے صلے میں امن انعام برائے یو ایس ایس آر دیا گیا۔
اس عظیم ہستی کا انتقال 8 جولائی 2016ء کو کراچی میں ہوا ۔انہیں ایدھی فاونڈیشن میں پرورش پانے والے یتیم بچوں کی مسکراہٹ میں آج بھی پوری شان سے زندہ سلامت دیکھا جاسکتا ہے۔
 
انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے عبدالستار ایدھی کو آج ہم سے بچھڑے 3 برس بیت گئے ہیں۔
عبدالستار ایدھی نےدنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ ایمبولینس سروس قائم کی، انہوں نے یتیموں کی پرورش اور لاوارثوں کی کفالت کی۔ وہ قدرتی آفات اور حادثات میں متاثرین کی فوری مدد کے لیے پہنچتے تھے۔انہوں نے 1951 میں ذاتی جمع پونجی سے ایک چھوٹی سی دُکان خریدی اور صرف 5ہزار روپے سے ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔عبدالستار ایدھی نے کلینک، زچہ خانے، پاگل خانے، معذوروں کے لیے گھر، بلڈ بنک، یتیم خانے، لاوارث بچوں کو گود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں اور اسکول بھی قائم کیے۔

657281_1755049_Eidhi03_updates.jpg

دنیا میں سب سے بڑی رضا کارانہ ایمبولینس آرگنائزیشن کے قیام پر ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا اور حکومت پاکستان نے انہیں نشان امتیاز سے نوازا۔بین الاقوامی سطح پر 1986ء میں انہیں فلپائن نے رومن میگسے ایوارڈدیا، 1993ء میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے پاؤل ہیرس فیلوشپ دی گئی۔ 1988ء میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کی مددکے عیوض امن انعام برائے یو ایس ایس آر دیا گیا۔شفقت کا ہاتھ سب کے سر پر رکھنے والے، محبت بانٹنے والے اور دوسروں کے غم میں شریک ہونے والے ایدھی کو جدا ہوئے 3 سال بیت گئے لیکن اپنی آنکھوں اور کانوں پر یقین نہیں آتا، پاکستان میں سماجی خدمات کا درخشندہ عبدالستار ایدھی ہم میں نہیں۔

657281_2193504_Eidhi04_updates.jpg

عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی کا کہنا ہے کہ وہ بچوں کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے، بچوں کو ڈاکٹر اور انجینئر بنانا چاہتے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کا مستقبل تعلیم سے ہی روشن ہے۔ہزاروں یتیموں کو باپ کی محبت دینے والے کو جب بچے یاد کرتے ہیں تو آنکھیں بھی رو پڑتی ہیں، زبان لفظ باپ کے لئے آج بھی ترستی ہیں۔سخی اور دکھی انسانیت کے مسیحا کو مرتے وقت بھی فکر تھی کہ اللہ کے بندوں کے لئے جاتے وقت بھی کچھ کر جاؤں اور عظیم خادم آخر وقت اپنی آنکھیں کسی نابینا کو عطیہ کر کے چلے گئے۔
عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے۔ اس عظیم ہستی کا انتقال 8 جولائی 2016ء کو کراچی میں ہوا اور آج ان کی تیسری برسی منائی جارہی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
آہ!
اللہ انھیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ہمیں بہترین نعم البدل عدد عطا فرمائے ۔آمین!
 
Top