میں نے تُرکی کیوں سیکھی؟

حسان خان

لائبریرین
دیارِ آذربائجان کے قلب شہرِ تبریز سے تعلق رکھنے والے دوست ارسلان بای، جن کی مادری زبان دیگر آذربائجانیوں اور تبریزیوں کی طرح تُرکی ہے، نے مجھ سے یہ سوال پوچھا تھا:

سوال:
حسان بئی، سن نئجه آذربایجان تۆرکجه‌سینه علاقه تاپدېن و بو دیلی آذربایجان تۆرک‌لریندن داها یاخشې اؤیره‌نه‌بیلدین؟
من بیلمه‌دیم سن نه‌دن مین‌لرجه دیل آراسېندان آذربایجان تۆرکجه‌سینی اؤیرنمک اۆچۆن سئچدین! هانسې کتاب‌لارې اۏخوماقلا بو دیلی آذربایجان تۆرک‌لریندن داها یاخشې اؤیره‌نه‌بیلدین
تۆرکجه‌یه بو سئوگین هارادان گلیر؟

ترجمہ:
آقائے حسان، آذربائجانی تُرکی میں تمہاری دلچسپی کس طرح پیدا ہوئی، اور اِس زبان کو تم کس طرح آذربائجانی تُرکوں سے خوب تر سیکھ پائے ہو؟
میں سمجھ نہیں پایا کہ ہزاروں زبانوں کے درمیان تم نے سیکھنے کے لیے آذربائجانی تُرکی [ہی] کو کس وجہ سے مُنتخَب کیا! کن کتابوں کا مطالعہ کر کے تم اِس زبان کو آذربائجانی تُرکوں سے خوب تر سیکھ پائے ہو؟
تُرکی زبان سے تمہاری یہ محبّت کس سبب سے ہے؟


جواب:
سلام علیکم!
اجازه دهید که پاسخم را به فارسی بنویسم، چون ترکی‌ام آن قدر هم خوب نیست که بتوانم جواب‌های طولانی را به راحتی به ترکی بنویسم.
من به شعر و شاعری علاقه‌ی وافری داشتم، و مذهب تشیع و کشور ایران نیز برایم جالب توجه بوده... ما پاکستانیان زبان فارسی را دوست داریم، چون مشاهده کرده‌اید که اردو خیلی به فارسی قرابت دارد. تقریبا‌ً ده سال پیش من از طریق انترنت یاد گرفتن فارسی را آغاز کردم، چون می‌خواستم که بتوانم شعر و کتب فارسی را بدون ترجمه بخوانم. در آن زمان من در بارهٔ آذربایجان و ترکان آذربایجانیان و زبان ترکی هیچ چیزی نمی‌دانستم... من گمان می‌کردم که در ایران هر کسی به فارسی صحبت می‌کند و زبان ترکی محدود به ترکیه است. روزی یک دوست انترنتی‌ام، که اسپانیایی بود و فارسی و ترکی هر دو را بلد بود، نشان داد که تا چه حدی ترکی کلاسیک ممزوج به فارسی بوده و شعر ترکی هم مثل شعر فارسی دارای لطافت و ظرافت و زیبایی خارق العاده بوده... به محض دیدن این، شوق زبان ترکی به شدت دامنم گرفت و تمایلی شدید به یاد گرفتن ترکی پیدا کردم... لذا شروع به یادگیری زبان ترکی هم کردم.... آن گاه من مطلع شدم که ترکی در ایران هم گویشوران زیادی دارد، و حتّیٰ ترکان ایران، برخلاف ترکان ترکیه، سنت‌های والای ملی و هزارساله‌ی خود را بهتر نگه داشته‌اند... آگاه شدم که در مقایسه با ترکی ترکیه، ترکی آذربایجان با ترکی کلاسیک هزارساله نزدیک‌تر است، و آذربایجانیان می‌توانند به راحتی آثار گرانقدر کلاسیک ترکی را بخوانند، که برای اهل ترکیه دیگر ممکن نیست، و آنها مجبورند که آثار فضولی و نسیمی وغیره را همراه با ترجمه به ترکی معاصر بخوانند. اهل ترکیه را از گذشتهٔ ادبی خود منقطع کرده‌اند، ولی این وضعیت اسف‌ناک در مورد آذربایجانیان صادق نمی‌آید. رفته رفته من عاشق آذربایجان شدم و بعد شروع کردم به دیدن آذربایجان چون وطن معنوی خودم... واقعاً دیار آذربایجان را خیلی دوست دارم و می‌خواهم که روزی بروم آنجا و خاک پاک آن دیار را ببوسم... گفته بودم که من عاشق آذربایجانم... از این رو زبان ترکی را مثل زبان مادری خود می‌پندارم و دوستش دارم. و سعی دارم که به زبان ترکی تسلط کاملی پیدا کنم.
از صدا و صوت‌های زبان ترکی خوشم می‌آید. خیلی زبان شیرینی‌ست. :)

ترجمہ:
السلام علیکم!
مجھے اجازت دیجیے کہ میں اپنا جواب فارسی میں لکھوں، کیونکہ میری تُرکی اس قدر بھی خوب نہیں ہے کہ میں طویل جوابوں کو آسانی کے ساتھ تُرکی میں لکھ سکوں۔
مجھے شعر و شاعری سے وافر دلچسپی تھی، اور مذہبِ تشیُّع اور مُلکِ ایران بھی میرے لیے جالبِ توجہ تھے۔۔۔ ہم پاکستانی فارسی سے محبّت کرتے ہیں، کیونکہ آپ مشاہدہ کر چکے ہیں کہ اردو فارسی سے بِسیار قرابت رکھتی ہے۔ تقریباً دس سال قبل میں نے انٹرنیٹ کے ذریعے فارسی سیکھنے کا آغاز کیا، کیونکہ میں چاہتا تھا کہ میں فارسی شاعری اور کتابوں کو ترجمے کے بغیر خوان (پڑھ) سکوں۔ اُس وقت میں آذربائجان، تُرکانِ آذربائجان اور زبانِ تُرکی کے بارے میں کوئی چیز بھی نہیں جانتا تھا۔ میں گمان کرتا تھا کہ ایران میں ہر شخص فارسی میں گفتگو کرتا ہے، اور زبانِ تُرکی تُرکیہ تک محدود ہے۔ ایک روز میری ایک ہسپانوی انٹرنیٹی دوست نے، جو فارسی و تُرکی ہر دو زبانوں کو جانتی تھی، نے دکھایا کہ کلاسیکی تُرکی کس حد تک فارسی کے ساتھ مخلوط رہی ہے، اور تُرکی شاعری بھی فارسی شاعری کی طرح فوق العادت لطافت و ظرافت و زیبائی کی مالک رہی ہے۔ یہ دیکھتے ہی تُرکی زبان سیکھنے کا شوق شدّت سے دامن گیر ہو گیا اور مجھ میں تُرکی سیکھنے کے شدید تمایُلات پیدا ہو گئے۔ لہٰذا میں نے تُرکی زبان سیکھنا بھی شروع کر دی۔ اُس وقت میں آگاہ ہوا کہ ایران میں بھی کثیر تعداد میں تُرکی گو موجود ہیں، حتّیٰ کہ تُرکانِ ایران نے، تُرکانِ تُرکیہ کے برخلاف، اپنی ہزارسالہ عالی ملّی روایات کی بہتر مُحافظت کی ہے۔۔۔ میں آگاہ ہوا کہ تُرکیہ کی تُرکی کے مقابلے میں آذربائجان کی تُرکی ہزارسالہ کلاسیکی تُرکی سے نزدیک تر ہے، اور آذربائجانیان آسانی کے ساتھ گراں قدر کلاسیکی تُرکی آثار کو خوان سکتے ہیں، جو اہلِ‌ تُرکیہ کے لیے مزید ممکن نہیں ہیں اور وہ فضولی و نسیمی وغیرہ کے آثار کو مُعاصر تُرکی میں ترجمے کے ساتھ خواننے (پڑھنے) پر مجبور ہیں۔ اہلِ تُرکیہ کو اُن کے ادبی ماضی سے منقطع کر دیا گیا ہے، لیکن یہ افسوس ناک صورتِ حال آذربائجانیوں کے بارے میں صادق نہیں آتی۔ آہستہ آہستہ میں آذربائجان کا عاشق ہو گیا اور میں آذربائجان کو خود کے روحانی وطن کے طور پر دیکھنے لگا۔ واقعاً میں دیارِ آذربائجان سے بِسیار محبّت کرتا ہوں اور خواہش مند ہوں کہ ایک روز وہاں جاؤں اور اُس دیار کی خاکِ پاک کو بوسہ دوں۔۔۔ میں آپ سے کہہ چکا تھا میں عاشقِ آذربائجان ہوں۔۔۔ اِس لیے میں زبانِ تُرکی کو اپنی مادری زبان کے مثل تصوُّر کرتا ہوں اور اُس سے محبّت کرتا ہوں۔ اور میری کوشش ہے کہ میں تُرکی زبان پر کامل تسلُّط پیدا کر سکوں۔
مجھے زبانِ تُرکی کی صدائیں اور اصوات پسند ہیں۔ یہ ایک بِسیار شیریں زبان ہے۔
:)

(یاد دہانی: آقائے ارسلان کی یہ خوش گُمانی ہے، جس کے لیے بہر حال میں مُتَشکِّر ہوں، کہ میں آذربائجانی تُرکوں سے بہتر تُرکی جانتا ہوں، حالانکہ میں تُرکی زیادہ خوب نہیں جانتا، اِس کا ثبوت یہی ہے کہ میں جواب کو تُرکی میں نہ لکھ سکا۔
اُن کا ایسا گُمان رکھنے کی شاید وجہ یہ ہے کہ اُن سے مراسلت کرتے ہوئے میں معیاری کتابی تُرکی میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں، کیونکہ میں نے کتابوں کی مدد سے معیاری ادبی زبان ہی کس قدر سیکھی ہے۔ جبکہ اہلِ آذربائجانِ ایران ہنوز مکتبوں میں تُرکی کی بطورِ مضمون بھی تدریس حاصل نہیں کر پاتے، جس کے باعث اُن میں سے اکثر افراد تُرکی لکھنے میں مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں، اور گُفتاری زبانچوں میں یا فارسی میں مراسلت و مکاتبت وغیرہ کرتے ہیں۔ وہ تُرکی کی بجائے فارسی زیادہ بہتر طریقے سے لکھ سکتے ہیں، کیونکہ اُن کی تعلیم و تدریس فارسی ہی میں ہوئی ہوتی ہے۔ آرزو کرتا ہوں کہ ایران میں تُرکی گویوں کو مکاتب میں اپنی مادری زبان بخوبی سیکھنے اور اُس میں تعلیم یاب ہونے کا حق حاصل ہو جائے، تاکہ تُرکیہ اور جمہوریۂ آذربائجان کے مردُم کی طرح وہ بھی روانی و خوبی و فراوانی کے ساتھ تُرکی میں لکھ سکیں!)
 
آخری تدوین:

عثمان

محفلین
دیگر زبانیں اس مہارت سے اور لگن سے سیکھ لینے کی آپ کی یہ صلاحیت بہت حیرت انگیز ہے۔ اس سلسلے میں آپ کا جذبہ اور محنت بھی انتہائی قابل تعریف ہے۔
اللہ تعالی آپ کو مزید کامیابیاں عطا فرمائے۔ آمین!
 
آپ کی ترکی و فارسی زبان میں اس قدر مہارت دیکھ کر حیرت ہوتی ہے..
خصوصا کلاسیکی ترکی اور شاعری کو سمجھنے میں اکثر اس زبان کے بولنے والے بھی چکرا جاتے ہیں. آپ اس قدر روانی سے ان کو سمجھ کر اردو ترجمہ کرتے ہیں جیسے ترکی و فارسی آپ کی مادری زبان ہو.
ایسی صلاحیتیں اللہ اپنے خاص خاص بندوں کو ہی عطا کرتے ہیں.
 

حسان خان

لائبریرین
کیا آذربائجانی ترکی بھی رومن رسم الخط میں لکھی جاتی ہے؟
جمہوریۂ آذربائجان میں شُورَوی (سوویت) دور میں رُوسی رسم الخط استعمال ہوتا تھا، آزادی کے بعد سے وہاں کے مردُم تُرکیہ کی پیروی میں لاطینی رسم الخط استعمال کر رہے ہیں۔ ایرانی آذربائجان میں تُرکی مطبوعات کے لیے تغئیر دادہ عربی-فارسی رسم الخط استعمال ہوتا آیا ہے۔
تُرکانِ عراق بھی ایرانی آذربائجانی تُرکوں کی مانند تُرکی کتابیں عربی-فارسی رسم الخط میں چھاپتے آئے ہیں، لیکن اِس صدی میں ریاستِ تُرکیہ کے ساتھ سیاسی و ثقافتی و لسانی ارتباطات کے احیاء و تقویت کے بعد اُنہوں نے لاطینی رسم الخط کو اپنانا شروع کر دیا ہے۔
 
آخری تدوین:

ابو ہاشم

محفلین
دیگر زبانیں اس مہارت سے اور لگن سے سیکھ لینے کی آپ کی یہ صلاحیت بہت حیرت انگیز ہے۔ اس سلسلے میں آپ کا جذبہ اور محنت بھی انتہائی قابل تعریف ہے۔
اللہ تعالی آپ کو مزید کامیابیاں عطا فرمائے۔ آمین!
آمین
ایرانی آذربائجان میں تُرکی مطبوعات کے لیے تغئیر دادہ عربی-فارسی رسم الخط استعمال ہوتا آیا ہے۔
ان تغیرات کی تفصیل سے آگاہ کر دیجیے۔ آپ کا شکرگزار ہوں گا
 

حسان خان

لائبریرین
ان تغیرات کی تفصیل سے آگاہ کر دیجیے۔ آپ کا شکرگزار ہوں گا
صائتوں (وووًلوں) کو بہتری سے لکھنے لیے نئے حروف وضع کیے گئے ہیں: ې، ۆ، ۏ
عموماً، ایک حَرف 'ڲ' اُن الفاظ کے لیے استعمال ہوتا ہے جہاں مختلف گُفتاری زبانچوں میں 'گ' اور 'ی' دونوں تلفظ ہوتے ہیں، لیکن مُعاصر معیاری زبان میں 'ی' کی آواز استعمال ہوتی ہے۔
فارسی و عربی الفاظ کا اِملاء تلفُّظ سے مطابقت کے ساتھ صوتی طرز پر کیا جاتا ہے: کیتاب، دۆنیا، حسره‌ت، زامان (زمان)، ناماز (نماز) وغیرہ۔
تشدید والے حروف کو جدا جدا لکھا جاتا ہے: میلله‌ت/میللت (مِلّت)

یہ سب تبدیلیاں و اصلاحات املاء کے اِبہامات کو رفع کرنے کے لیے کی گئی ہیں۔
 

ابو ہاشم

محفلین
زبر، زیر، پیش، واوِ معروف، واوِ مجہول، واوِ لین، یائے معروف، یائے مجہول، یائے لین اور الف مدّہ ان حرکات و علت سے متعلق حروف کون کونسے ہیں؟
 

حسان خان

لائبریرین
زبر، زیر، پیش، واوِ معروف، واوِ مجہول، واوِ لین، یائے معروف، یائے مجہول، یائے لین اور الف مدّہ ان حرکات و علت سے متعلق حروف کون کونسے ہیں؟
تُرکی میں صائِتوں کا طُول بِلااستثناء کوتاہ ہوتا ہے، اُس میں کوئی طویل و کشیدہ صائت نہیں ہے۔ لہٰذا 'کسرہ' اور 'یائے معروف' دونوں آوازوں کے لیے 'ی' استعمال ہوتا ہے: کیتاب، ایجاد۔ (ایجاد کے 'ی' کا تلفُّظ بھی گُفتار میں کوتاہ ہوتا ہے، صرف عروضی شاعری میں شعری ضرورتوں کے تحت اِس کو کشیدہ کیا جاتا ہے۔) و علیٰ ہٰذا القیاس۔
واوِ مجہول کے لیے ۏ، اور یائے مجہول کے لیے 'ئ' استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن فارسی کے یائے مجہول والے الفاظ جیسے 'شیر' (اسد) ایرانی فارسی کے اثر سے یائے معروف کے ساتھ ہی استعمال ہوتے ہیں۔ یائے مجہول کی آواز عموماً تُرکی الاصل الفاظ میں استعمال ہوتی ہے۔
واوِ لَین اور یائے لَین کی آوازیں فارسی و تُرکی میں اردو سے مختلف ہیں۔ اُن کو مُعاصر فارسی-عربی رسم الخط میں یوں لکھا اور تلفظ کیا جاتا ہے: دؤولت (dövlət) (دَولت)، شئی (şey) (شَے)۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ان کی وضاحت کر دیجیے
ې = یہ حَرف دہن کے عقبی حِصے سے نِکلنے والی زیر کی آواز کے لیے استعمال ہوتا ہے، لاطینی رسم الخط میں اِس کے لیے بغیر نُقطے والا آئی ı استعمال ہوتی ہے۔ (آواز سُنیے۔)
ۆ = یہ حَرف دہن کے اگلے حصے سے نُکلنے والی 'اُو' کی آواز کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ لاطینی رسم الخط میں اِس کو دِکھانے کے لیے ü ہے۔ (آواز سُنیے۔)
ۏ = یہ حَرف واوِ مجہول کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
 
برادرِ عزیزم حسان خان خواست که من هم علتِ آموزشِ ترکی را وانمود بکنم. اما پیشتر ازین که بخدمت شما عرضه دارم، می‌خواهم معذرت بکنم چون با محاورات فارسی زیاد آشنا نیستم، امیدوارم که از خطاهایی که در بیانم وجود دارند، صرفِ نظر می‌کنید.

من با زبان و ادبیات فارسی عشق زیادی دارم و در دلم جایِ فارسی را هیچ چیز هم نمی‌تواند بگیرد.زبانِ دعاها و خاطرات من فقط فارسی‌ست. یعنی فارسی به جانم بسیار زیاد پیوسته‌ست.
من پیش ازین با زبان ترکی زیاد آشنایی نداشتم بجز این که فقط الفبا و چند فقره‌ها را به مکتب یاد گرفته‌بودم اما دورانِ آن هم محیط بر دو سال بود، از این رو من ترکی زیاد یاد نگرفتم و آن قدر اشتیاق هم نماند که یادگیریِ ترکی را ادامه بدهم
سال‌ها پس ازان بر اردو محفل من با برادرم حسان خان و محمد وارث آشنا شدم و در شاگردیِ ایشان فارسی‌فهمی و آشنایی با ادبیاتِ فارسی را آغاز کردم(این تاحال جاری‌ست)
آن وقت کسانیکه فارسی را دوست ندارند بر فارسی‌دوست بودنِ حسان خان انتقاد می‌کردند. از جمله دلیل‌هایی که حسان خان به پاسخ می‌داد، یکی این بود که فارسی از بوسنیا (زیرِ قلمرویِ عثمانیان) تا سرحد بنگال بر سایر زبان‌ها حکم‌فرمایی می‌کرد. اما بر زبانِ ترکی تاثیر بسزایی کرد. سپس الگو شعر ترکی عثمانی و آذری را نشان داد و مفرس بودن‌شان نمایان بود..من که خودم پروانه‌وار بر شمعِ فارسی فدا می‌باشم، چون این اثر عمیق فارسی بر ترکی را نگاه کردم، هم‌چنان بر ترکی هم فریفته شدم. پس بر پیشنهاد حسان خان، من کتاب "teach yourself Turkish" از پولارد را خواندم و دوران خواندنش شعر ترکی را هم می‌خواندم.و این طور من یک حالا یک ماه پیش ترکی‌آموزیِ اساسی را بر پایان رساندم.
اگر به یک سطر خلاصه بکنم، علت ترکی‌آموزی فقط فارسی‌ست. با خوانش شعر ترکی، هیچگونه احساس بیگانگی از ادبیات فارسی مرا دامن‌گیر نشد، بلکه به نظرم ادبیات ترکی دختر شعر و ادب فارسی‌ست. حتی بسیاری از شاعران ترکی‌زبان به فارسی هم سخن می‌سرودند و نظیرِ آن فضولی بغدادی، صایب تبریزی وغیرهم هست.
پس از فارسی ، به نظرم ترکی زبان شیرین است، و صوت‌های ترکی برای گوش‌هایم خوش می‌آید.
ترکی‌ام بسیار خوب نیست اما کوشش می‌کنم که در شاگردیِ برادرم حسان خان بر ترکی حد اقل این قدر مسلط بشوم تا شعر ترکی را بدون احتیاجِ ترجمه بفهمم و با ترکان حرف بزنم.
فارسی و ترکی هردو را زبان مادری خود تصور می‌کنم و افتخار می‌کنم و آرزو می‌کنم که روزی خاکِ پاکِ آذرباییجان را به چشم بمالم.

آلۏولار وطنی، اۏلموش بو دییار،
گؤزل‌لر گۆلشنی، اۏلموش بو دییار،
آسلان‌لار مسکنی، اۏلموش بو دییار،
آیدېن‌لېق، گؤزل‌لیک، قهرمان‌لېق‌لار؛
بو دییاردا قۏیموش، مین‌لرجه آثار.
(حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون')
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
برادرِ عزیزم حسان خان خواست که من هم علتِ آموزشِ ترکی را وانمود بکنم. اما پیشتر ازین که بخدمت شما عرضه دارم، می‌خواهم معذرت بکنم چون با محاورات فارسی زیاد آشنا نیستم، امیدوارم که از خطاهایی که در بیانم وجود دارند، صرفِ نظر می‌کنید.

من با زبان و ادبیات فارسی عشق زیادی دارم و در دلم جایِ فارسی را هیچ چیز هم نمی‌تواند بگیرد.زبانِ دعاها و خاطرات من فقط فارسی‌ست. یعنی فارسی به جانم بسیار زیاد پیوسته‌ست.
من پیش ازین با زبان ترکی زیاد آشنایی نداشتم بجز این که فقط الفبا و چند فقره‌ها را به مکتب یاد گرفته‌بودم اما دورانِ آن هم محیط بر دو سال بود، از این رو من ترکی زیاد یاد نگرفتم و آن قدر اشتیاق هم نماند که یادگیریِ ترکی را ادامه بدهم
سال‌ها پس ازان بر اردو محفل من با برادرم حسان خان و محمد وارث آشنا شدم و در شاگردیِ ایشان فارسی‌فهمی و آشنایی با ادبیاتِ فارسی را آغاز کردم(این تاحال جاری‌ست)
آن وقت کسانیکه فارسی را دوست ندارند بر فارسی‌دوست بودنِ حسان خان انتقاد می‌کردند. از جمله دلیل‌هایی که حسان خان به پاسخ می‌داد، یکی این بود که فارسی از بوسنیا (زیرِ قلمرویِ عثمانیان) تا سرحد بنگال بر سایر زبان‌ها حکم‌فرمایی می‌کرد. اما بر زبانِ ترکی تاثیر بسزایی کرد. سپس الگو شعر ترکی عثمانی و آذری را نشان داد و مفرس بودن‌شان نمایان بود..من که خودم پروانه‌وار بر شمعِ فارسی فدا می‌باشم، چون این اثر عمیق فارسی بر ترکی را نگاه کردم، هم‌چنان بر ترکی هم فریفته شدم. پس بر پیشنهاد حسان خان، من کتاب "teach yourself Turkish" از پولارد را خواندم و دوران خواندنش شعر ترکی را هم می‌خواندم.و این طور من یک حالا یک ماه پیش ترکی‌آموزیِ اساسی را بر پایان رساندم.
اگر به یک سطر خلاصه بکنم، علت ترکی‌آموزی فقط فارسی‌ست. با خوانش شعر ترکی، هیچگونه احساس بیگانگی از ادبیات فارسی مرا دامن‌گیر نشد، بلکه به نظرم ادبیات ترکی دختر شعر و ادب فارسی‌ست. حتی بسیاری از شاعران ترکی‌زبان به فارسی هم سخن می‌سرودند و نظیرِ آن فضولی بغدادی، صایب تبریزی وغیرهم هست.
پس از فارسی ، به نظرم ترکی زبان شیرین است، و صوت‌های ترکی برای گوش‌هایم خوش می‌آید.
ترکی‌ام بسیار خوب نیست اما کوشش می‌کنم که در شاگردیِ برادرم حسان خان بر ترکی حد اقل این قدر مسلط بشوم تا شعر ترکی را بدون احتیاجِ ترجمه بفهمم و با ترکان حرف بزنم.
فارسی و ترکی هردو را زبان مادری خود تصور می‌کنم و افتخار می‌کنم و آرزو می‌کنم که روزی خاکِ پاکِ آذرباییجان را به چشم بمالم.

آلۏولار وطنی، اۏلموش بو دییار،
گؤزل‌لر گۆلشنی، اۏلموش بو دییار،
آسلان‌لار مسکنی، اۏلموش بو دییار،
آیدېن‌لېق، گؤزل‌لیک، قهرمان‌لېق‌لار؛
بو دییاردا قۏیموش، مین‌لرجه آثار.
(حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون')
برادر، جو اشخاص فارسی نہیں جانتے، وہ اِس مراسلے کو کیسے سمجھیں؟ اردو ترجمہ بھی تو لکھیے، تاکہ ہم آپ کے تُرکی سیکھنے کے مُحرِّک کو جان سکیں۔
 
من با زبان و ادبیات فارسی عشق زیادی دارم و در دلم جایِ فارسی را هیچ چیز هم نمی‌تواند بگیرد.زبانِ دعاها و خاطرات من فقط فارسی‌ست. یعنی فارسی به جانم بسیار زیاد پیوسته‌ست.
من پیش ازین با زبان ترکی زیاد آشنایی نداشتم بجز این که فقط الفبا و چند فقره‌ها را به مکتب یاد گرفته‌بودم اما دورانِ آن هم محیط بر دو سال بود، از این رو من ترکی زیاد یاد نگرفتم و آن قدر اشتیاق هم نماند که یادگیریِ ترکی را ادامه بدهم
سال‌ها پس ازان بر اردو محفل من با برادرم حسان خان و محمد وارث آشنا شدم و در شاگردیِ ایشان فارسی‌فهمی و آشنایی با ادبیاتِ فارسی را آغاز کردم(این تاحال جاری‌ست)
آن وقت کسانیکه فارسی را دوست ندارند بر فارسی‌دوست بودنِ حسان خان انتقاد می‌کردند. از جمله دلیل‌هایی که حسان خان به پاسخ می‌داد، یکی این بود که فارسی از بوسنیا (زیرِ قلمرویِ عثمانیان) تا سرحد بنگال بر سایر زبان‌ها حکم‌فرمایی می‌کرد. اما بر زبانِ ترکی تاثیر بسزایی کرد. سپس الگو شعر ترکی عثمانی و آذری را نشان داد و مفرس بودن‌شان نمایان بود..من که خودم پروانه‌وار بر شمعِ فارسی فدا می‌باشم، چون این اثر عمیق فارسی بر ترکی را نگاه کردم، هم‌چنان بر ترکی هم فریفته شدم. پس بر پیشنهاد حسان خان، من کتاب "teach yourself Turkish" از پولارد را خواندم و دوران خواندنش شعر ترکی را هم می‌خواندم.و این طور من حالا یک ماه پیش ترکی‌آموزیِ اساسی را بر پایان رساندم.
اگر به یک سطر خلاصه بکنم، علت ترکی‌آموزی فقط فارسی‌ست. با خوانش شعر ترکی، هیچگونه احساس بیگانگی از ادبیات فارسی مرا دامن‌گیر نشد، بلکه به نظرم ادبیات ترکی دختر شعر و ادب فارسی‌ست. حتی بسیاری از شاعران ترکی‌زبان به فارسی هم سخن می‌سرودند و نظیرِ آن فضولی بغدادی، صایب تبریزی وغیرهم هست.
پس از فارسی ، به نظرم ترکی زبان شیرین است، و صوت‌های ترکی برای گوش‌هایم خوش می‌آید.
ترکی‌ام بسیار خوب نیست اما کوشش می‌کنم که در شاگردیِ برادرم حسان خان بر ترکی حد اقل این قدر مسلط بشوم تا شعر ترکی را بدون احتیاجِ ترجمه بفهمم و با ترکان حرف بزنم.
فارسی و ترکی هردو را زبان مادری خود تصور می‌کنم و افتخار می‌کنم و آرزو می‌کنم که روزی خاکِ پاکِ آذرباییجان را به چشم بمالم.

میں زبان و ادبیاتِ فارسی سے بسیار عشق کرتا ہوں اور میرے دل میں فارسی کی جائےگاہ کو کوئی دیگر چیز نہیں لے سکتا۔میرے دعا و خاطرات کی زبان فارسی ہے۔ یعنے فارسی میرے جان سے بسیار زیاد پیوستہ ہے۔

قبل ازیں، میں ترکی زبان سے زیادہ آشنائی نہیں رکھتا تھا بجز اس کے کہ حروفِ تہجی اور چند جملوں کو اپنی درسگاہ(سکول) میں آموزا (سیکھا) تھا، لیکن اس کا دورانیہ بھی دو سال پر مشتمل تھا، بایں علت میں ترکی کو زیادہ آموز نہ سکا اور اتنا اشتیاق بھی نہ رہا کہ ترکی زبان کی یاگیری کو جاری رکھتا۔
سالہا سال بعد اردو محفل پر برادر حسان خان اور محمد وارث سے متعارف ہوا اور ان کی شاگردی میں فارسی فہمی اور ادبیاتِ فارسی سے متعارف ہونے کا آغاز کیا (اور یہ تاحال جاری ہے)
اس وقت فارسی سے محبت نہ رکھنے والے لوگ حسان خان کی فارسی دوستی پر تنقید کرتے تھے۔ حسان خان ان کو جواب میں جو دلائل دیتے، ان میں سے ایک دلیل یہ تھی کہ فارسی کی حکمرانی بوسنیا (عثمانیوں کے زیرَ حکمرانی) سے لے کر سرحدِ بنگال تک تمام زبانوں پر تھی۔ اما زبانِ ترکی پر فارسی کا اثر بسیار تھا۔ ازاں پس، انہوں نے عثمانی و آذری ترکی اشعار کے نمونے بتائے، جن کا فارسی زدہ ہونا نمایاں تھا۔ میں، جو خود شمعِ فارسی پر پروانہ وار فدا ہوتا ہوں، جب ترکی پر فارسی کا یہ اثرِ عمیق دیکھا، ہماں طور زبانِ ترکی پر فریفتہ ہوگیا۔پس میں حسان خان کے پیشنہاد (تجویز) پر کتاب "Teach yourself turkish by Pollard' کا مطالعہ کیا اور اس کی خوانش کے دوران ترکی شاعری کا بھی مطالعہ کرتا رہا اور اب ایک ماہ قبل میں نے بنیادی ترکی آموزی کی تکمیل کی۔
اگر ایک سطر میں خلاصہ دوں تو یہ ہے کہ ترکی آموزی کی وجہ فقط فارسی ہے۔ ترکی شاعری کی خوانش سے فارسی ادبیات سے اجنبیت کا کسی بھی طور احساس نہیں ہوتا، بلکہ میری نظر میں فارسی کے بعد شیریں ترین زبان ترکی ہے، اور ترکی زبان کی آوازیں میرے کانوں کے لئے خوشگوار ہیں۔
میری ترکی زیادہ اچھی نہیں ہے، اما کوشش کررہا ہوں کہ حسان خان کی شاگردی میں میں ترکی زبان پر کم از کم اتنا عبور حاصل کرلوں کہ ترکی شاعری کو اردو ترجمہ کے بغیر فہم کرلوں اور ترکوں کے ساتھ باتیں کروں
فارسی اور ترکی ہردُو کو اپنی مادری زبان تصور کرتا ہوں اور ان پر فخر کرتا ہوں اور آرزو کرتا ہوں کہ کسی دن آذربائیجان کی خاک کو اپنے چشموں (آنکھوں) پر ملوں!

آلۏولار وطنی، اۏلموش بو دییار،
گؤزل‌لر گۆلشنی، اۏلموش بو دییار،
آسلان‌لار مسکنی، اۏلموش بو دییار،
آیدېن‌لېق، گؤزل‌لیک، قهرمان‌لېق‌لار؛
بو دییاردا قۏیموش، مین‌لرجه آثار.
(حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون')
 
آخری تدوین:
Top