ناولوں یا ڈراموں پر بنائی گئی فلمیں

لاریب مرزا

محفلین
اس ناول کی متعدد فلموں اور ٹی وی سیریز میں سے آپ کو کیرا نائٹلی والی پسند ہے؟
جی ہاں، ہم جانتے ہیں کہ اس ناول پہ ایک سے زائد فلمیں بن چکی ہیں۔ ٹی وی سیریز کا نہیں پتا تھا۔ البتہ ہمیں کیرا نائٹلی والی ہی پسند ہے۔
 

زیک

مسافر
جی ہاں، ہم جانتے ہیں کہ اس ناول پہ ایک سے زائد فلمیں بن چکی ہیں۔ ٹی وی سیریز کا نہیں پتا تھا۔ البتہ ہمیں کیرا نائٹلی والی ہی پسند ہے۔
بی بی سی کی منی سیریز جس میں کولن فرتھ نے ڈارسی کا کردار ادا کیا تھا کافی اچھی ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
1987ء میں بننے والی سٹار پیکڈ فلمThe Untouchables اسی نام کی کتاب پر بنی تھی اور کتاب 1957ء میں شائع ہوئی تھی۔ فلم میں رابرٹ ڈی نیرو، شان کونری، اینڈی گارشیا اور کیون کاسٹنر شامل ہیں۔ شان کونری کو اپنا واحد آسکر ایوارڈ اسی فلم میں سپورٹنگ رول پر ملا تھا۔
UntouchablesThe.jpg
 
ایک ناول "اک چادر میلی سی" راجندر سنگھ بیدی کا تھا جس پر اہک پاکستان میں فلم بنائی گئی تھی، اس کا نام مٹھی بھر چاول تھا۔ انڈیا میں بھی اس ناول پر "اک چادر میلی سی" کے نام سے فلم بنائی گئی تھی۔
4a3f23f0e52bc7c5888feb006bf36344.jpg


images
 

جاسمن

لائبریرین
1965ء میں رضیہ بٹ کے ناول ’’نائلہ‘‘ پر فلم بنائی گئیں ، فلم کا نام بھی ’’نائلہ‘ ‘تھا۔ اس فلم کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ یہ پاکستان کی پہلی رنگین فلم تھیں۔اس فلم کے ہدایت کار شریف نیر تھے جبکہ موسیقی ماسٹر عنایت حسین نے ترتیب دی تھی۔یہ ایک نہایت خوبصورت رومانوی فلم تھی جس نے خاص طور پر خواتین کو بہت متاثر کیا۔ سنتوش کمار، درپن، شمیم آرا اور راگنی کی اداکاری کو بے حد پسند کیا گیا۔ قتیل شفائی اور حمایت علی شاعر کے نغمات زبان زدعام ہوئے ۔خاص طور پر یہ گیت بہت مقبول ہوئے۔’’ اب ٹھنڈی آہیں بھر پگلی، اور تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے تڑپانا بھی آتا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
غالباً چار یا پانچ برس بعد رضیہ بٹ کے ایک اور معروف ناول’’ صاعقہ ‘‘کو فلمی سکرین کی زینت بنایا گیا یہ فلم بھی باکس آفس پر بے حد کامیاب ہوئی۔ ’’نائلہ اور صاعقہ‘‘ دونوں فلموں میں شمیم آرا نے مرکزی کردار ادا کیا تھا اور یادگار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔دونوں ناولوں میں ہیروئن ایک مظلوم لڑکی کے روپ میں قارئین کے سامنے آتی ہے جس طرح قارئین کی ہمدردیاں ناول کے مرکزی کردار کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ اسی طرح شمیم آرا نے فلم بینوں کی ہمدردیاں سمیٹیں۔’’صاعقہ‘‘ کی موسیقی بے مثل موسیقار نثار بزمی نے مرتب کی تھی اور اس فلم کے نغمات بھی بڑے مسحور کن تھے ۔یہ دو نغمات لاجواب تھے،’’ اک ستم اور میری جاں ابھی جاں باقی ہے، اور اے بہارو گواہ رہنا۔‘‘ شمیم آرا کے علاوہ اس فلم میں محمد علی نے بھی متاثر کن اداکاری کا مظاہرہ کیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
عصنت چغتائی کے ناول ’’ضدی اور سودائی‘‘ کو 1948 میں سلولائیڈ کے فیتے پر منتقل کیا گیا ۔’ضدی‘‘ کوئی ضخیم ناول نہیں، کچھ لوگ اسے ناولٹ کی حیثیت دیتے ہیں، ناول کی طرح فلم ضدی، بھی عوام کی توجہ کا مرکز بنی، اس فلم میں کامنی کوشل اور دیو آنند نے مرکزی کردار ادا کئے۔کہا جاتا ہے کہ اس فلم کی ریلیز کے بعد اخبارات میں یہ اشتہار شائع ہوتا تھا کہ جن لوگوں نے ’ضدی ‘دیکھی ہے وہ یہ بتائیں کہ اس فلم میں سب سے زیادہ ضدی کون ہے……؟ناول میں یہی دکھایا گیا کہ فلم کے سبھی کردار ضدی ہیں ۔
 

جاسمن

لائبریرین
عصمت چغتائی کے ناول "سودائی" پر "ضمیر ‘‘نامی فلم بنائی گئی یہ فلم 1978ء میں ریلیز ہوئی۔ اس میں محمد علی، دیبا، روحی بانو اور وحید مراد نے اہم کردار ادا کیے۔ ناول کا مرکزی خیال یہ تھاکہ کسی کو دیوتا نہیں بنانا چاہیے اور اگر کسی کو یہ درجہ دے دیا جائے تو یہ فیصلہ صادر نہ کریں کہ وہ دیوتا اپنی فطری خواہشات اور ضروریات کو بھی کچل ڈالے کیونکہ بہرحال وہ انسان ہے جو فطرت کے دائرے سے باہر نکل ہی نہیں سکتا۔اس فلم میں محمد علی اور روحی بانو کی اداکاری کو بہت سراہا گیا محمد علی نے بڑے بھیا کا کردار انتہائی عمدگی سے ادا کیا شاید انہیں خود بھی اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اس کردار کے لیے ان کا انتخاب کس قدر درست فیصلہ تھا ۔اس فلم کا ایک گیت بڑا ہٹ ہوا’’ ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا‘‘، اس فلم نے باکس آفس پر درمیانے درجے کا بزنس کیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
1972ء میں حمیدہ جبیں کے مقبول ناول’’تمنا‘‘کو’’ محبت‘‘ کے نام سے فلمی سکرین پر منتقل کیا گیا۔اس فلم کے ہدایت کار ایس سلیمان تھے مرکزی کردار محمد علی ،زیبا، صبیحہ خانم اور سنتوش کمار نے ادا کیے تھے یہ ایک کامیاب فلم تھی ۔جس کی موسیقی نثار بزمی نے ترتیب دی تھی جبکہ نغمات قتیل شفائی نے لکھے تھے ۔اس فلم میں زیبا کی اداکاری کو بہت زیادہ پسند کیا گیا۔اس کے علاوہ نوخیز اداکارہ عندلیب نے بھی فلم بینوں کو متاثر کیا۔ عندلیب نے بعدازاں کچھ فلموں میں کام کیا لیکن پھر وہ نظر نہیں آئیں۔فلم’’محبت‘‘ کی موسیقی اعلیٰ درجے کی تھی۔یہ دو گیت تو بڑے ہی باکمال تھے ’’یہ محفل جو آج سجی ہے، اور بانورا من ایسے دھڑکا نہ تھا‘‘۔ اس کے علاوہ مہدی حسن کی آواز میں احمد فراز کی اس غزل نے تو فلم کو چار چاند لگا دیے’’ رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ۔‘‘
 

جاسمن

لائبریرین
حمیدہ جبیں کے دیگر دو ناولوں پر بھی فلمیں بنائی گئیں یہ دو فلمیں تھیں ’’پرائی آگ اور سہاگ‘‘۔ یہ معیاری فلمیں تھیں لیکن باکس آفس پر زیادہ کامیابی حاصل نہ کر سکیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
1963ء میں بھارت میں منشی پریم چند کے مشہور ناول’’ گئودان‘‘ پر فلم بنائی گئی۔’’گئودان‘‘ کا شمار ہندوستان کے عظیم ترین ناولوں میں کیا جاتا ہے۔ اس فلم میں راج کمار محمود اورششی کلا نے اہم کردار ادا کیے تھے۔ ہدایت کار ترلوک جیٹلی کی اس فلم کی موسیقی روی شنکر نے مرتب کی تھی ۔یہ ایک زبردست فلم تھی جو باکس آفس پر بھی کامیاب رہی۔2004ء میں اس ناول کو شاعر اور ہدایت کار گلزار نے ٹی وی سکرین کی زینت بنایا اور یہ ٹی وی سیریز 26قسطوں پر محیط تھی۔
 

جاسمن

لائبریرین
سب سے پہلے پاکستان میں 1978ء میںراجندر سنگھ بیدی کے ناول "اک چادر میلی سی" پر فلم بنائی گئی۔ جس کا نام تھا ’’مٹھی بھر چاول ‘‘اسے سنگیتا نے ڈائریکٹ کیا تھا اور انہوں نے اداکاری بھی غضب کی تھی۔ان کے علاوہ ندیم، غلام محی الدین ،کویتا، راحت کاظمی، شہلا گل اوررو مانہ نے بھی قابل تحسین اداکاری کا مظاہرہ کیا۔راجندر سنگھ بیدی نے اس بات پر بڑی مسرت کا اظہار کیا تھا کہ ان کے ناول پر پاکستان میں ایک معیاری فلم بنائی گئی ہے۔ باکس آفس پر اس فلم کا بزنس درمیانہ تھا لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک شاندار فلم تھی
 

جاسمن

لائبریرین
گائیڈ 1965میں ریلیز ہونے والی فلم دیو آنند اور وحیدہ رحمان کی فلم گائیڈ آر کے نارائن کے ناول گائیڈ سے ماخوذ تھی۔ البتہ ناول کے بر عکس فلم کے اختتام میں تھوڑی بہت تبدیلی کی گئی تھی۔ گائیڈ ایک سپرہٹ اور بے شمار ایوارڈ وننگ فلموں میں شمار کیا جاتی ہے۔ کتاب کے کرداروں کو بڑی اسکرین پر وحیدہ رحمان اور دیو آنند نے اس خو ب صورتی سے ڈھالا کہ یوں محسوس ہوتا تھا کہ یہ کردار خاص طور پر ان کے لیے لکھے گئے ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
بنگالی ناول دیو داس کے تین ورژن شائع ہو چکے ہیں اور اب تک اس ناول پر چار بار فلمیں بنائی جا چکی ہیں اس حوالے سے سب سے پہلے 1936میں پی سی بااورا نے کے ایل سہگل، جمنا با اور ٹی آر راج کماری کو لے کر فلم دیوداس بنائی۔ اس کے بعد1955میں لیجنڈری فلم میکر بمل رائے نے دلیپ کمار، سچترا سین اور وجنتی مالا کو لے کر فلم بنائی گئی، جسے دلیپ کمار نے امر کردیا۔ 2002 میں اسی ناول پر سنجے لیلا بنسالی نے اپنے مخصوص انداز میں شاہ رخ خان، مادھوری اور ایشوریا رائے کو لے کر فلم بنائی۔ 2009میں انوراگ کیشپ نے ابھے دیول کو لے کر ماڈرن دیوداس ڈی فلم بنائی۔ اس مقبول اور رومانٹک ناول کے خالق کا نام Sarat Chandra Chattopadhyayہے۔ یہ کتاب 1917میں منظر عام پر آئی تھی۔
 

جاسمن

لائبریرین
اسی بنگالی مصنفSarat Chandra Chattopadhyayکا ایک اور ناول پری نیتا 1914 میں شایع ہوا۔ اس وقت یہ ایک کلاسک ناول کے طور پر مشہور ہوا اور ادبی حلقوں میں اسے بے حد پزیرائی ملی۔ اس ناول کی کہانی کے مطابق ناول کے مرکزی کردار للیتا اور شیکھر بچپن کے دوست ہیں اور ان کی زندگی میں ایک تیسرے آدمی کی آمد سے مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ اس موضوع کو لے کر 2006 میں اسی نام سے فلم بنائی گئی تھی، جس کی کاسٹ میں للیتا کے لیے ودیا بالن اور شیکھر کے لیے سیف علی خان کے ساتھ سنجے دت کو کاسٹ کیا گیا تھا۔
 

جاسمن

لائبریرین
شیکسپیئر کے ناول اوتھیلو پر 2006میں ڈائریکٹر وشال بھردواج نے اوم کارا کے نام سے فلم بنائی جس کی تمامتر شوٹنگ اتر پردیش کے کئی مقامات پر کی گئی تھی فلم کی کاسٹ میں اجے دیوگن ، کرینہ کپور اور سیف علی خان تھے یہ فلم کینز فلمی میلے میں بھی نمائش کے لئے پیش کی گئی تھی۔
 

جاسمن

لائبریرین
پروڈیوسر ونود چوپڑہ اور ڈائریکٹر راج کمار ہیرانی نے 2009 میں تھری ایڈیٹس بنائی، جس نے کام یابی کے گذشتہ تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے۔ یہ فلم مصنف چیتن بھگت کے ناول Five Point Someoneسے ماخوذ تھی۔ فلم کی کاسٹ میں عامر خان، کرینہ کپور، آر مدھون اور شرمن جوشی تھے۔
 

جاسمن

لائبریرین
لکھاری چیتن بھگت ہی کے ایک اور ناول Two States, 2014پر اسی نام سے ڈائریکٹر ابھیشیک ومن نے فلم بنائی، جس کی کاسٹ میں ارجن کپور اور عالیہ بھٹ شامل تھے۔ فلم کی کہانی دو ایسے طلبہ کے گرد گھومتی ہے جو دو مختلف طبقات سے تعلق رکھتے ہیں اور جنہیں شادی کے لیے والدین کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
فلم میکر وشال بھردواج نے 2014 میں فلم حیدر بنائی یہ فلم شیکسپیئر کے مشہور ناول Hamletسے متاثر ہوکر بنائی گئی تھی، جس میں اداکار شاہد کپور نے مرکزی رول کیا تھا۔ فلم نے شان دار کامیابی حاصل کی اور اسے پانچ نیشنل ایوارڈز سے نوازا گیا تھا۔ شاہد کے کردار نے اس فلم کو یادگار بنادیا تھا
 
Top