کیا عمیرہ احمد بانو قدسیہ سے بہتر لکھاری ہیں؟

کیا کسی نے جاسوسی ڈائجسٹ میں چھپنے والا طویل سلسلے وار ناول شکاری پڑھا ہے؟

ہاہا میں سوچ ہی رہا تھا کہ انٹرویو والی لڑی میں پوچھوں شکاری کے متعلق- ایک عرصے سے آپ نے شکاری کے متعلق کچھ نہیں پوسٹا تھا، کیسے گزارا یہ عرصہ؟ وغیرہ وغیرہ
 

شکیب

محفلین
بانو قدسیہ اور عمیرہ احمد کا تقابل میرے خیال میں بھی درست نہیں، دونوں کا اپنا میدان ہے...
بانو قدسیہ کا راجہ گدھ پڑھا ہے، اس کا موازنہ ڈائجسٹوں میں چھپنے والے ناول سے کرنا مضحکہ خیز لگے گا، چاہے وہ کتنا ہی اچھا ہو... بانو قدسیہ سنجیدہ قاری کو اپیل کرتی ہیں...
دوسری طرف عمیرہ احمد کی تحاریر جو عام قاری کے لیے بھی دلچسپ ہیں، خصوصاً جذباتی قاری کو اپیل کرتی ہیں...
بانو قدسیہ اور عمیرہ احمد کے درمیان ایک سے زیادہ زینوں کا فاصلہ ہے!

عمیرہ احمد اور نمرہ احمد کا تقابل البتہ درست لگتا ہے، دونوں ہی اسلامیات میں لپیٹ کر رومانس لکھتی ہیں عموماً!
میرا ووٹ نمرہ احمد کے حق میں ہے...
 

یاز

محفلین
دونوں ہی اسلامیات میں لپیٹ کر رومانس لکھتی ہیں عموماً!
ہمارے معاشرے میں مذہب کے لبادے میں لپیٹ کر تحریر لکھنا سیف پلے سمجھا جاتا ہے۔
ایسا ناول جس کی ہیروئن باپردہ، پابندِ صوم و صلوٰۃ اور صالحہ ہو، وہ بہت عمدہ ناول سمجھا جاتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہمارے معاشرے میں مذہب کے لبادے میں لپیٹ کر تحریر لکھنا سیف پلے سمجھا جاتا ہے۔
ایسا ناول جس کی ہیروئن باپردہ، پابندِ صوم و صلوٰۃ اور صالحہ ہو، وہ بہت عمدہ ناول سمجھا جاتا ہے۔
یہ نیچےکا تبصرہ ایک دن محمد تابش صدیقی صاحب نے پوسٹ کیا تھا، بالکل درست تجزیہ ہے اس میں:

عام ناول:
لڑکے نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا اور دونوں ساحل پر چہل قدمی کرنے لگے۔

عمیرہ احمد کے ناول:
لڑکے نے فجر کے وضو میں دھوئے ہوئے ہاتھوں سے ماہِ مبارک میں چھٹکتی چاندنی جیسی دودھیا رنگت کی حامل لڑکی کا سیاہ دستانوں میں ملبوس گورا اجلا ہاتھ تھاما اور دونوں بآوازِ بلند الحمد للہ کہتے ہوئے ننگے پیر ساحلِ سمندر کی پاک ریت پر دھیمے قدموں سے چلنے لگے۔

نسیم حجازی کا ناول:
نوجوان نے, جس کا چہره آہنی خود میں نصف چھپا تھا, مگر عقابی آنکھوں میں محبت کی لکیریں واضح تھیں. نیام میں تلوار درست کرتے ہوئے مڑ کر اپنی محبوبہ کو دیکھا.
شرم وحیا کی دیوی ,جس کےہونٹ اظہار محبت کرتے ہوئے کپکپا رہے تھے, اور وه کچھ کہہ نہ سکی. دور نوجوان نے لشکر کو دیکھا اور گھوڑے کو ایڑھ لگا دی۔
 

سید عمران

محفلین
ہمارے معاشرے میں مذہب کے لبادے میں لپیٹ کر تحریر لکھنا سیف پلے سمجھا جاتا ہے۔
ایسا ناول جس کی ہیروئن باپردہ، پابندِ صوم و صلوٰۃ اور صالحہ ہو، وہ بہت عمدہ ناول سمجھا جاتا ہے۔
ظاہر ہے ہمارے معاشرتی ماحول میں نیکر اور جرسی پہن کر ٹاکی مارتی یا پانڈے مانجھتی ہیروئن کس کو قبول ہوگی؟؟؟
:thinking::thinking::thinking:
 
بانو قدسیہ اور عمیرہ احمد کا تقابل میرے خیال میں بھی درست نہیں، دونوں کا اپنا میدان ہے...
بانو قدسیہ کا راجہ گدھ پڑھا ہے، اس کا موازنہ ڈائجسٹوں میں چھپنے والے ناول سے کرنا مضحکہ خیز لگے گا، چاہے وہ کتنا ہی اچھا ہو... بانو قدسیہ سنجیدہ قاری کو اپیل کرتی ہیں...
دوسری طرف عمیرہ احمد کی تحاریر جو عام قاری کے لیے بھی دلچسپ ہیں، خصوصاً جذباتی قاری کو اپیل کرتی ہیں...
بانو قدسیہ اور عمیرہ احمد کے درمیان ایک سے زیادہ زینوں کا فاصلہ ہے!

عمیرہ احمد اور نمرہ احمد کا تقابل البتہ درست لگتا ہے، دونوں ہی اسلامیات میں لپیٹ کر رومانس لکھتی ہیں عموماً!
میرا ووٹ نمرہ احمد کے حق میں ہے...
مجھے کبھی ان باتوں میں وزن محسوس ہوتا ہے کہ بانو قدسیہ کیلئے ان کے شوہر اشفاق لکھتے تھے۔
راجہ گدھ ایک مرد کی نظر سے لکھا گیا ہے۔ اس میں نسوانی نقطۂ نظر دکھائی نہیں دیتا۔
 

فرقان احمد

محفلین
پوری دنیا میں پاپولر فکشن کا سنجیدہ ادب سے تقابل نہیں کیا جاتا ہے۔سنجیدہ ادب کے بارے میں رائے بھی ہر کسی سے نہیں لی جاتی ہے۔ بانو قدسیہ کا عمیرہ احمد صاحبہ سے تقابل ہی شاید درست نہیں ہے۔
 

اے خان

محفلین
پیر کامل میں جب سالار مذہب کی طرف راغب ہوجاتا ہے تو میرے تخیل میں اس کے چہرے پر خوبصورت داڑھی آجاتی ہے. لیکن کچھ صفحات کے بعد وہ پھر شیشے کے سامنے کھڑا شیو بنا رہا ہوتا ہے
یعنی نہ ادھر کا نہ اُدھر کا
 

محمد وارث

لائبریرین

سید عمران

محفلین
QUOTE="یاز, post: 2026750, member: 1797"]آپ کو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:daydreaming:[/QUOTE]
بھرنے کو تو خالی جگہ ہم بھی بھردیں لیکن...
خدا ہوچھے ان مدیروں کو...
مراسلہ حذف کرتے ذرا خوف خدا نہیں آتا!!!
 
Top