کیا موسیقی معدوم ہوتی جا رہی ہے؟

یاز

محفلین
چند دن پہلے ایک ویب پیج پہ ایسی چند چیزوں کی فہرست دیکھی، جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ چیزیں عنقریب دنیا سے ختم ہو جائیں گی۔ ان میں کچھ چیزیں تو عمومی تھیں اور ان کا معدوم ہونا قرین قیاس تھا جیسے ہارڈ کاپی میں اخبار، پوسٹ آفس، چیک وغیرہ۔ لیکن ایک ایسی چیز کا ذکر بھی اس میں دیکھا کہ جس نے ہمیں حیران و پریشان کر دیا۔ اور وہ چیز تھی موسیقی۔
ان کا کہنا ہے کہ نئی دھنیں بنانے یا نئی انوویشن کا عمل تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ زیادہ تر موسیقی وہی چل رہی ہے، جو ہم برسوں سے سنتے چلے آ رہے ہیں۔
انگریزی مواد اس سرگوشی میں پڑھا جا سکتا ہے
This is one of the saddest parts of the change story. The music industry is dying a slow death. Not just because of illegal downloading. It’s because innovative new music isn’t being given a chance to get to the people who would like to hear it. Greed and corruption is the problem. The record labels and the radio conglomerates are simply self-destructing. Over 40% of the music purchased today is “catalog items,” meaning traditional music that the public has heard for years, from older established artists. This is also true on the live concert circuit. To explore this fascinating and disturbing topic further, check out the book, “Appetite for Self-Destruction” by Steve Knopper, and the video documentary, “Before the Music Dies

اس کو پڑھ کر ہم نے غور کیا تو یہ بات ایسی غلط بھی نہ لگی۔ زیادہ تر میوزک جو ان دنوں سننے کو مل رہا ہے، وہ وہی پرانی دھنوں پہ ہی مبنی ہے۔ اسی طرح ری مکس یا ری میک وغیرہ بھی کثرت سے ہو رہے ہیں۔ جیسے کوک سٹوڈیو وغیرہ۔ کسی دور میں گانوں کا چربہ کیا جاتا تھا، لیکن اب اس کا تکلف بھی چھوڑ دیا گیا ہے، اور فلموں میں پرانے گانے بعینہ شامل کئے جا رہے ہیں۔ گویا پرانی مے نئی بوتل میں پیش کی جا رہی ہو۔

آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں؟

خیال رہے کہ ختم یا معدوم ہونے سے یہ مراد نہیں کہ کوئی چیز صفحہ ہستی سے ہی مٹ جائے، بلکہ اس کا رو بہ زوال ہونا ہے۔ جیسے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آٹوموبیل کے آنے سے گھوڑے پہ سواری ختم یا معدوم ہو گئی۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ آج بھی دنیا میں رائیڈنگ کلب بھی چل رہے ہیں اور بگھیاں بھی۔ لیکن پھر بھی یہ کہنا غلط نہیں ہے کہ گھڑسواری کا دور لد چکا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
باتیں موصوف کی عام طور پر درست ہیں

لیکن

چالیس سال سے میں بھی یہی کچھ سن رہا ہوں کہ:

موسیقی کا بیڑا غرق ہو چکا۔
اردو ادب زوال کا شکار ہے۔
نوجوان نسل کسی کام کی نہیں، بڑوں کا ادب نہیں کرتی۔
لوگ اسلام سے دور ہو چکے۔
پاکستان خطرے میں ہے۔
پہلے زمانے میں علم و ادب و فضل کی نہریں بہا کرتی تھیں اب وہ بد رو بن چکیں۔
وغیرہ وغیرہ

لیکن معاملاتِ زندگی ہیں کہ بخوبی اور بکمال و تمام چل رہے ہیں اور چلتے رہیں گے انشاءاللہ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
باقی دنیا کا تو پتہ نہیں، لیکن اگر بات ہندوستان اور پاکستان کے حوالے سے کی جائے تو ہماری رائے میں موسیقی برق رفتاری سے رو بہ زوال ہے۔

میری ذاتی رائے میں سنہ 2000 کے بعد سےہندوستانی موسیقی میں اچھے نمبروں کا تناسب روز بروز کم ہوتا جا رہا ہے۔
 
آج کے دور میں ایسے افراد کی کمی شدید تر ہوتی جارہی ہے جو کچھ نیا کرنے کی جستجو میں رہتے تھے۔اپنے فن سے اپنے ہنر سے عشق کرتے تھے۔جستجو اور ضرورت ہی نیا وجود کا سبب بنا کرتی ہے ۔
آج ہم لوگ پرانے مال کو نئی پیکنگ میں پیک کرکے صرف منافع کو ترجیح دیتے ہیں ۔کوالٹی اور معیار کی فکر کسی کو نہیں رہی۔
 

زیک

مسافر
مواقع تو یقیناً وافر ہیں اور پہلے سے زیادہ آسان بھی ہیں، لیکن سوال یہی ہے کہ انوویشن ہو بھی رہی ہیں یا نہیں؟
یہ تو آپ کی عمر پر منحصر ہے۔ زیادہ بوڑھے ہیں تو ناسٹالجیا کے زیر اثر یہی کہیں گے کہ پرانا سب بہتر ہے۔ کم عمر ہیں تو کہیں گے کہ پچھلے دو چار سال میں کچھ نیا نہیں آیا۔ لیکن پچھلی دو تین دہائیوں پر نظر ڈالیں تو موسیقی میں کئی تبدیلیاں نظر آتی ہیں۔
 
Top