حبیب بن کر رقیب ٹھہرے

اُٹھا کے پتّھر ہیں مارے تُو نے، بتا کہ اِس میں کمال کیا ہے؟
حبیب بن کر رقیب ٹھہرے، بس اور مجھ کو ملال کیا ہے

شکست میرے نصیب میں تھی، شکست بھی خوب دی ہے تُو نے
ستم بھی تیرے، کرم بھی تیرے۔۔سو اِس سے بڑھ کر مثال کیا ہے؟


کوئی بہانا بنا کے دلبر قریب آئے، مناؤں مَیں شکر
وہ دل دُکھانے ہی آئے ہر دن، اگرچہ ہونا مآل کیا ہے؟

ہمی سے برہم، ہمی پہ نشتر، ہمی سے بدظن رہے وہ ہر دن
ہمیں ستا کر، ہمی سے پوچھے؛ وبال کیا ہے، وبال کیا ہے؟

جگر ہے زخمی، لہو ہیں آنکھیں، سُکوں بھی دل کو کہیں نہیں ہے
رفیق یہ پوچھتے ہیں آ کر ، بتا کہ: تیرا یہ حال کیا ہے؟

وہ زلف عنبر سجا کے نکلے، کرے ہے گھائل نظر سے اپنی
نظر، نظر میں ادا دِکھائے، کہے کہ: ہوتا جمال کیا ہے؟

وہ جگ ہنسائے یا دل دُکھائے، اُسی کو کاشف یہ حق ہے حاصل
نہ لب ہلاؤ، نہ بات پوچھو، بھلا تُمھاری مجال کیا ہے؟

کاشف لاشاری
 
دوسری دفعہ توجہ دلا رہا ہوں کہ پسندیدہ کلام کے زمرہ میں پوسٹ کیجیے۔
اور پوسٹ کرنے سے پہلے تلاش کر لیجیے کہ کلام پہلے پوسٹ شدہ تو نہیں ہے۔
 
Top