زنیرہ عقیل
محفلین
لفظوں میں قید مجھ کو جو صیاد کر گئے
خوشیوں سے اپنے آپ کو آزاد کر گئے
اپنے لیےجو خواب سجائے تھے میں نے وہ
پل بھر میں توڑ کر مجھے ناشاد کر گئے
جن پر کئے ہوئے تھےتکیہ وہ لوگ اب
میرا گلا گھونٹ کر بے ناد کر گئے
نابود کر دیا ہےدنیا کے خداؤں نے
اللہ کے حضور یہ فریاد کر گئے
قحطِ خوشی میں لفظ تلخ کہہ گئی جو"گل "
کچھ کم شناس لوگ تو برباد کر گئے
زنیرہ گل
خوشیوں سے اپنے آپ کو آزاد کر گئے
اپنے لیےجو خواب سجائے تھے میں نے وہ
پل بھر میں توڑ کر مجھے ناشاد کر گئے
جن پر کئے ہوئے تھےتکیہ وہ لوگ اب
میرا گلا گھونٹ کر بے ناد کر گئے
نابود کر دیا ہےدنیا کے خداؤں نے
اللہ کے حضور یہ فریاد کر گئے
قحطِ خوشی میں لفظ تلخ کہہ گئی جو"گل "
کچھ کم شناس لوگ تو برباد کر گئے
زنیرہ گل