محمد طلحہ گوہر چشتی
محفلین
آنسوکوئی آنکھ سے چَھلکا ہے کیا، تم کہو
پھول کوئی شاخ سے بچھڑا ہے کیا ، تم کہو
جھوٹ نے دنیا کو یوں قید میں ہے کر لیا
کوئی منظر اِس جگہ سچا ہے کیا ، تم کہو
مسئلے دنیا کے جتنے تھے، وہ سبھی حل ہوئے
موت کا بھی مسئلہ سلجھا ہے کیا ، تم کہو
دل میں نفرت اور زباں پر ترانےعشق کے
اُس نے فن کچھ ایسا بھی سیکھا ہے کیا، تم کہو
پھول کوئی شاخ سے بچھڑا ہے کیا ، تم کہو
جھوٹ نے دنیا کو یوں قید میں ہے کر لیا
کوئی منظر اِس جگہ سچا ہے کیا ، تم کہو
مسئلے دنیا کے جتنے تھے، وہ سبھی حل ہوئے
موت کا بھی مسئلہ سلجھا ہے کیا ، تم کہو
دل میں نفرت اور زباں پر ترانےعشق کے
اُس نے فن کچھ ایسا بھی سیکھا ہے کیا، تم کہو