شور تو ہےمگر مُبہم سا ہے ۔۔۔ اصلاح طلب (زنیرہ عقیل)

زنیرہ عقیل

محفلین
شور تو ہےمگر مُبہم سا ہے
اور آنکھوں میں تھوڑانم سا ہے
جانے یہ کیسا دور آیا ہے
مسکرانے میں ایک غم سا ہے
نہ ہی رشتوں میں شناسائی ہے
اور قرابت میں ایک خم سا ہے
اب نہ احساس ہے کسی کا "گُل"
دل تو ہے پر دِلِ صنم سا ہے

زنیرہ گُل
 

عظیم

محفلین
اگر آپ نے 'فاعلاتن مفاعلن فعلن' بحر کا انتخاب کیا ہے تو یہ مصرع بحر سے خارج ہیں ۔

///شور تو ہے مگر مبہم سا ہے
///نہ ہی رشتوں میں شناسائی ہے

دوسرے مصرع کو یوں درست کیا جا سکتا ہے ۔

نہ ہی رشتوں میں ہے شناسائی ۔
 

زنیرہ عقیل

محفلین
اگر آپ نے 'فاعلاتن مفاعلن فعلن' بحر کا انتخاب کیا ہے تو یہ مصرع بحر سے خارج ہیں ۔

///شور تو ہے مگر مبہم سا ہے
///نہ ہی رشتوں میں شناسائی ہے

دوسرے مصرع کو یوں درست کیا جا سکتا ہے ۔

نہ ہی رشتوں میں ہے شناسائی ۔

بہت بہت شکریہ محترم .............. کچھ تبدیلیوں کے ساتھ دوبارہ حاضر ہے آپ کی نظر کی طالب


اب تو لفظوں میں زیرو بم سا ہے
اور آنکھوں میں تھوڑانم سا ہے
جانے یہ کیسا دور آیا ہے
مسکرانے میں ایک غم سا ہے
نہ ہی رشتوں میں ہے شناسائی
اور قرابت میں ایک خم سا ہے
وہ جو اپنے تھے غیر ہیں سارے
غیر رشتوں میں کچھ تو دم سا ہے
اب نہ احساس ہے کسی کو "گُل"
دل تو ہے پر دِلِ صنم سا ہے

زنیرہ گُل

محترمین:

الف عین
محمد خرم یاسین
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
اب تو لفظوں میں زیرو بم سا ہے
اور آنکھوں میں تھوڑانم سا ہے
///مطلع سمجھ میں نہیں آ سکا، لفظوں میں زیر و بم اور آنکھوں میں نم کا آپس میں کوئی ربط محسوس نہیں ہو رہا ۔

جانے یہ کیسا دور آیا ہے
مسکرانے میں ایک غم سا ہے
///دونوں مصرعوں کا اختتام 'ہے' پر ہو رہا ہے جو اچھا نہیں لگتا ۔
÷÷جانے یہ کیسا دور آ پہنچا
بہتر رہے گا ۔

نہ ہی رشتوں میں ہے شناسائی
اور قرابت میں ایک خم سا ہے
///پہلے مصرع بے معنی لگ رہا ہے، میں نے بھی صرف وزن پورا کرنے کے لیے یہ صورت ترتیب دے دی تھی، رشتوں میں شناسائی کچھ جچ نہیں رہا ۔

وہ جو اپنے تھے غیر ہیں سارے
غیر رشتوں میں کچھ تو دم سا ہے
///وہ جو اپنے تھے غیر بن بیٹھے ۔
اور دوسرے مصرع میں 'غیر رشتوں' بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔

اب نہ احساس ہے کسی کو "گُل"
دل تو ہے پر دِلِ صنم سا ہے
///مجھے لگ رہا ہے کہ پہلے مصرع میں کس چیز کا احساس نہیں ہے، اس بات کی کمی ہے، شاید اس طرح بہتر ہوتا کہ 'اب کسی کو کسی کا احساس نہیں ہے' ، اور دوسرے مصرع میں'پر' کی جگہ 'لیکن' استعمال کریں کہ یہ زیادہ فصیح ہے، جیسے ۔
///دل ہے لیکن دلِ صنم سا ہے
 

زنیرہ عقیل

محفلین
اب تو لفظوں میں زیرو بم سا ہے
اور آنکھوں میں تھوڑانم سا ہے
///مطلع سمجھ میں نہیں آ سکا، لفظوں میں زیر و بم اور آنکھوں میں نم کا آپس میں کوئی ربط محسوس نہیں ہو رہا ۔

جانے یہ کیسا دور آیا ہے
مسکرانے میں ایک غم سا ہے
///دونوں مصرعوں کا اختتام 'ہے' پر ہو رہا ہے جو اچھا نہیں لگتا ۔
÷÷جانے یہ کیسا دور آ پہنچا
بہتر رہے گا ۔

نہ ہی رشتوں میں ہے شناسائی
اور قرابت میں ایک خم سا ہے
///پہلے مصرع بے معنی لگ رہا ہے، میں نے بھی صرف وزن پورا کرنے کے لیے یہ صورت ترتیب دے دی تھی، رشتوں میں شناسائی کچھ جچ نہیں رہا ۔

وہ جو اپنے تھے غیر ہیں سارے
غیر رشتوں میں کچھ تو دم سا ہے
///وہ جو اپنے تھے غیر بن بیٹھے ۔
اور دوسرے مصرع میں 'غیر رشتوں' بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔

اب نہ احساس ہے کسی کو "گُل"
دل تو ہے پر دِلِ صنم سا ہے
///مجھے لگ رہا ہے کہ پہلے مصرع میں کس چیز کا احساس نہیں ہے، اس بات کی کمی ہے، شاید اس طرح بہتر ہوتا کہ 'اب کسی کو کسی کا احساس نہیں ہے' ، اور دوسرے مصرع میں'پر' کی جگہ 'لیکن' استعمال کریں کہ یہ زیادہ فصیح ہے، جیسے ۔
///دل ہے لیکن دلِ صنم سا ہے
بہت بہت شکریہ
ایک بات تو میری سمجھ میں آگئی کہ شاعری میرے بس کی بات نہیں
 

الف عین

لائبریرین
بہت بہت شکریہ
ایک بات تو میری سمجھ میں آگئی کہ شاعری میرے بس کی بات نہیں
نہیں زنیرہ عقیل بیٹا۔ یہ بات غلط ہے۔ عظیم نے اچھے مشورے دئے ہیں، یہ نہیں کہا کہ درست نہیں، محض یہ کہا کہ 'اس طرح بہتر ہے'۔ اور یہ بہتر الفاظ ہر شخص پہچان سکتا ہے اگر جلد بازی میں جو پہلی بار مصرع سوجھے، اسی کو قبول کر لیا جائے تو ممکن ہے کہ شاعر دوسروں پر ہی منحصر ہو جائے کہ اصلاح کرنے والے ہی بہتر مصرع کا مشورہ دے دیں گے۔ ہر مصرع کے کئی کئی متبادل سوچنے چاہئیں، پھر بہترین کو قبول کر لیا جائے، یہی درست اپروچ ہے۔
 

زنیرہ عقیل

محفلین
نہیں زنیرہ عقیل بیٹا۔ یہ بات غلط ہے۔ عظیم نے اچھے مشورے دئے ہیں، یہ نہیں کہا کہ درست نہیں، محض یہ کہا کہ 'اس طرح بہتر ہے'۔ اور یہ بہتر الفاظ ہر شخص پہچان سکتا ہے اگر جلد بازی میں جو پہلی بار مصرع سوجھے، اسی کو قبول کر لیا جائے تو ممکن ہے کہ شاعر دوسروں پر ہی منحصر ہو جائے کہ اصلاح کرنے والے ہی بہتر مصرع کا مشورہ دے دیں گے۔ ہر مصرع کے کئی کئی متبادل سوچنے چاہئیں، پھر بہترین کو قبول کر لیا جائے، یہی درست اپروچ ہے۔
بہت بہت شکریہ محترم انکل
میں کوشش کرونگی ان شاءا للہ اس سے بہتر کرنے کی
بس آپ کا دستِ شفقت سر پہ ہو تو امید کرتی ہوں کہ کچھ بہتر کرنے لگوں گی
جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

زنیرہ عقیل

محفلین
ان کے لفظوں میں زیرو بم سا ہے
میری آنکھوں میں تھوڑانم سا ہے
جانے یہ کیسا دور ہے آیا
مسکرانے میں ایک غم سا ہے
نہ تو اپنائیت ہے رشتوں میں
اور قرابت میں ایک خم سا ہے
وہ جو اپنے تھے غیر ہیں اب تو
اور غیروں میں کچھ کٹم سا ہے
اب کسی کو نہیں "گُل" کا احساس
دل تو ہے پر دِلِ صنم سا ہے

زنیرہ گُل

محترمین:
الف عین صاحب
محمد خرم یاسین صاحب
عظیم صاحب
 
شور تو ہےمگر مُبہم سا ہے
اور آنکھوں میں تھوڑانم سا ہے
جانے یہ کیسا دور آیا ہے
مسکرانے میں ایک غم سا ہے
نہ ہی رشتوں میں شناسائی ہے
اور قرابت میں ایک خم سا ہے
اب نہ احساس ہے کسی کا "گُل"
دل تو ہے پر دِلِ صنم سا ہے

زنیرہ گُل
معذرت خواہ ہوں کافی دن بعد یہ پوسٹ دیکھی۔ عروضی حوالے سے تو استادِ محترم نے اور عظیم بھائی نے آرا پیش کردی ہیں میرا ایک بے جان سا مشورہ بھی حاضرِ خدمت ہےکہ اگر ساری غزل سے "ہے" ختم کردیا جائے تو کیسا رہے گا؟
 
Top