ہماری بھلائی اطاعت کرنے میں ہی ہے

زیک

مسافر
مضمون کا آغاز اچھا تھا لیکن درمیان میں کچھ لڑکھڑا گیا موضوع اور زبان دانی دونوں لحاظ سے
 

م حمزہ

محفلین
بحث برائے بحث مقصود نہیں۔
آیت کا نشان زدہ ٹکرا جس سیاق میں آیا ہے وہ سر تا سر رشتۂ زن و شو کی ایک نازک صورتِ حال سے متعلق ہے۔ مطلق فضیلت یہاں کسی طور زیرِ بحث نہیں۔
آپ کی چند باتوں سے اتفاق ہے البتہ نشان زدہ تاویل سے نہیں۔ کیونکہ مرد کا افضل ہونا ایک نازک صورتحال سے متعلق نہیں۔
اللہ نے عورت کو مرد کی لونڈی بھی نہیں بنایا ہے کہ جیسے چاہے ویسا سلوک کرے۔ کئی معاملات میں دونوں کا حق ایک دوسرے پر برابر ہے۔ البتہ کچھ معاملات میں اللہ نے مرد کو افضلیت بخشی ہے۔ اور اسکی بھی کئی وجوہات ہیں۔ مرد کو افضلیت دینے سے عورت کی نہ تو حق تلفی کی گئی ہے اور نہ تحقیر۔ یہ تو سراسر عورت کے حق میں ہی بہتر ہے۔ بیرونِ خانہ معاملات صحیح طور چلانے کی ذمہ داری مرد پر ہے۔ نان و نفقہ کا ذمہ دار مرد کو ٹھرایا گیا ہے۔ اور یہ افضلیت کا حق صرف میاں بیوی کے درمیان ہے۔ ورنہ یہی عورت بیٹی بھی ہے، بہن بھی اور ماں بھی۔
ایک حدیث میں اس بات کو اس طرح واضح کیا گیا۔ جس کا مفہوم اس طرح ہے۔" عورت پر سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے۔ اور مرد پر سب سے زیادہ حق اس کی ماں کا ہے" ۔ یہ ماں بھی تو عورت ہی ہے۔
اللہ حکیم و علیم ہے۔ اس کا علم ہر شئ پر محیط ہے۔ وہ ہمارا خالق ہے۔ اسے معلوم ہے کہ کس پر کتنی ذمہ داری ڈالنی چاہیے اور کس کو کس پرافضلیت کا حق ہے۔

جہاں تک میں نے حمیرا بہن کی تحریر کو سمجھا ہے ان کا بھی یہی مفہوم ہے۔ مجھے ان کی تحریر بہت اچھی لگی۔ اور میں اپنی بہنوں کو اکثر یہی نصیحت کرتا رہتا ہوں۔
اللہ ہم سب کو صحیح مسلمان بننے کی توفیق دے۔
 
آخری تدوین:
Top