ریڈیو سننا ایک مشغلہ

دوست

محفلین
کوئی پندرہ بیس برس بعد ریڈیو سننا شروع کیا ہے۔ جرمن سیکھنے کے شوق میں کبھی کبھی مقامی ایف ایم ریڈیو سنتا ہوں۔
 
پری مڈل سکول کے زمانے میں اپنے جیب خرچ سے پیسے اکٹھے کر کے 80 روپے کا چھوٹا ریڈیو خریدا تھا۔ وہ اس وقت کی پہلی بڑی ذاتی خریداری تھی۔
میچوں کے زمانے میں گھر سے باہر نکلنا تو ہر جگہ ساتھ ہی رکھا ہوتا حتی کہ تھیلے میں ڈال کر سکول بھی لیجانا اور چوری چھپے کمنٹری سنتے رہنا ۔ ریڈیو لائسنس چیک کرنے والی ٹیمیں انھی دنوں میں بہت زیادہ فعال ہوتی تھیں اور ہر وقت یہ دھڑکا بھی لگا رہتا کہ کہیں کسی ایسی ٹیم کا سامنا نا ہو جائے۔

اس وقت بھی 10 بینڈ کا ایک طاقتور ریڈیو گھر میں پڑا ہوا ہے لیکن اب اردگرد اتنی لائیو نشریات ہوتی ہیں کہ ریڈیو کی طرف دھیان ہی نہیں جاتا۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ ریڈیو پہلی محبت جیسا اور پہلی محبت ۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ
 
کرکٹ کمنٹری کی یادیں اَسی کی دہائی کے اوائل کی ہیں، آسڑیلیا پاکستان سیریز کی۔ سردیوں میں صبح صبح منیر حسین مرحوم یا حسن جلیل کی اردو کمنٹری عجب ہی رنگ دکھاتی تھی۔
حسن جلیل سا کمنٹیٹر ریڈیو کو پھر نا مل سکا۔

(کچھ یادداشت کے سہارے)
بالر (----) آہستہ آہستہ اپنے بالنگ کی نشان کی طرف واپس جاتے ہوئے، نشان کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی مڈ آن پہ کھڑے فیلڈر (۔۔۔۔ ) نے گیند ان کی طرف اچھالی۔ بالر نے گیند تھامی اور نشان کے پاس واپس مڑ کر آہستہ آہستہ وکٹ کی طرف دوڑنا شروع کیا، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ان کی رفتار میں تیزی آتی ہوئی، ایمپائیر کے پاس سے گزرے اور ہوا میں اچھلتے ہوئے سعید انور کو گیند کروائی۔ مڈل اور آف سٹیمپ پر پڑی اس گیند کو سعید انور نے ایمپائر کے سر کے اوپر سے کھیل دیا ہے، اور گیند ہوا میں تیرتی ہوئی باؤنڈری لائین پار کر گئی۔۔۔۔زوردار چھکا۔

پاکستان کا سکور بڑھتا ہوا ۔۔۔۔۔ منیر اب اس شارٹ کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔۔۔
 
حسن جلیل سا کمنٹیٹر ریڈیو کو پھر نا مل سکا۔

(کچھ یادداشت کے سہارے)
بالر (----) آہستہ آہستہ اپنے بالنگ کی نشان کی طرف واپس جاتے ہوئے، نشان کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی مڈ آن پہ کھڑے فیلڈر (۔۔۔۔ ) نے گیند ان کی طرف اچھالی۔ بالر نے گیند تھامی اور نشان کے پاس واپس مڑ کر آہستہ آہستہ وکٹ کی طرف دوڑنا شروع کیا، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ان کی رفتار میں تیزی آتی ہوئی، ایمپائیر کے پاس سے گزرے اور ہوا میں اچھلتے ہوئے سعید انور کو گیند کروائی۔ مڈل اور آف سٹیمپ پر پڑی اس گیند کو سعید انور نے ایمپائر کے سر کے اوپر سے کھیل دیا ہے، اور گیند ہوا میں تیرتی ہوئی باؤنڈری لائین پار کر گئی۔۔۔۔زوردار چھکا۔

پاکستان کا سکور بڑھتا ہوا ۔۔۔۔۔ منیر اب اس شارٹ کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔۔۔
بعد میں تو مرزا اقبال بیگ اور راجہ اسد جیسے نمونے آ گئے تھے۔
مرزا اقبال بیگ کمنٹری کم کرتا تھا اور کھلاڑیوں کے خاندان کی تفصیل زیادہ بتاتا تھا۔ اور میڈیا کی یلغار نے ان کو بھی سینئر سپورٹس جرنلسٹ بنا دیا۔ :)

سامعین، آپ کو بتاتے چلیں کہ ان کے تایا فوج میں ملازم تھے، جبکہ پھوپھا چوک پر چھولوں کی ریڑھی لگاتے تھے، اور یہ آوازیں دے دے کر لوگوں کو بلایا کرتے تھے۔ پھر ان کے کزن جو کہ لاہور جمخانہ میں صفائی کرتے تھے، وہ ان کو ساتھ لے گئے، وہاں باؤنڈری کے باہر کیچ پکڑا کرتے تھے، پھر ان کو کسی مہان کھلاڑی نے باؤلنگ کرواتے دیکھ لیا، اور یوں قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوئی۔
 

فرقان احمد

محفلین
حسن جلیل سا کمنٹیٹر ریڈیو کو پھر نا مل سکا۔

(کچھ یادداشت کے سہارے)
بالر (----) آہستہ آہستہ اپنے بالنگ کی نشان کی طرف واپس جاتے ہوئے، نشان کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی مڈ آن پہ کھڑے فیلڈر (۔۔۔۔ ) نے گیند ان کی طرف اچھالی۔ بالر نے گیند تھامی اور نشان کے پاس واپس مڑ کر آہستہ آہستہ وکٹ کی طرف دوڑنا شروع کیا، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ان کی رفتار میں تیزی آتی ہوئی، ایمپائیر کے پاس سے گزرے اور ہوا میں اچھلتے ہوئے سعید انور کو گیند کروائی۔ مڈل اور آف سٹیمپ پر پڑی اس گیند کو سعید انور نے ایمپائر کے سر کے اوپر سے کھیل دیا ہے، اور گیند ہوا میں تیرتی ہوئی باؤنڈری لائین پار کر گئی۔۔۔۔زوردار چھکا۔

پاکستان کا سکور بڑھتا ہوا ۔۔۔۔۔ منیر اب اس شارٹ کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔۔۔
اور، بھی بڑے بڑے نام تھے حضرت! عمر قریشی، جمشید مارکر، ایس ایم نقی، چشتی مجاہد، طارق رحیم، منیر حسین وغیرہ! اس میں کوئی شک نہیں کہ حسن جلیل نتھرے لہجے کے شائستہ مزاج کمنٹیٹر تھے؛ اردو کمنٹری کا ایک بڑا نام۔
 

فاخر رضا

محفلین
میں قطر ریڈیو پر FM 107 اردو چینل پر ہیلتھ گائیڈ کے نام سے اکثر پروگرام کرتا ہوں. اب تک دس پروگرام نشر ہو چکے ہیں اور بار بار ہوتے رہتے ہیں
لوگ بہت فائدہ اٹھاتے ہیں
میں نے یہاں تقریباً ہر موضوع پر پروگرام کیا ہے جو عوام کے متعلق ہو
اس کے علاوہ رمضان المبارک میں صحت کے مسائل، حج کے دوران صحت کے مسائل پر بھی پروگرام کئے ہیں
میرے خیال میں لوگ FM کے چینل زیادہ سنتے ہیں
ہمیں عوام کے بھلے کے لیے ریڈیو کو استعمال کرنا چاہیے
مزدور طبقہ ریڈیو بہت سنتا ہے اسی طرح ڈرائیور حضرات بھی اسے سنتے ہیں
 
Top