اداکارہ و گلوکارہ میشا شفیع کا علی ظفرپر ہراساں کر نے کا الزام

محمداحمد

لائبریرین
ویسے یہ شاہدشاہ صاحب کی دلچسپیاں کافی دلچسپ ہیں۔ :)

سوچتا ہوں کہ اگر عارف کریم بھائی محفل میں ہوتے تو ان سے مل کر اور اُن کی پوسٹس دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں اور کہتے۔


بہت جی خوش ہوا شاہد سے مل کر
ابھی کچھ لوگ محفل میں ہیں باقی
 
ویسے یہ شاہدشاہ صاحب کی دلچسپیاں کافی دلچسپ ہیں۔ :)

سوچتا ہوں کہ اگر عارف کریم بھائی محفل میں ہوتے تو ان سے مل کر اور اُن کی پوسٹس دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں اور کہتے۔


بہت جی خوش ہوا شاہد سے مل کر
ابھی کچھ لوگ محفل میں ہیں باقی
یا پھر

مجھ میں میں نہیں رہتا
مجھ میں بولتے ہو تم
ساگر حیدر

یا

‏تم ہو مجھ میں تو تم میں مَیں گویا
تم نہ اب تم ہو مَیں نہیں ہُوں مَیں
نعیم ضرار

ازراہِ تفنن
 

La Alma

لائبریرین
یہ جو فیشن کے طور پر Me Too # کا سلسلہ چل نکلا ہے، کافی تشویشناک ہے۔ جنسی ہراسگی جیسے سنجیدہ اور گھمبیر مسائل کے حل کے لئے با قاعدہ ایک حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے_ سوشل میڈیا اور پبلک فورمز کو آگاہی کی مہم کے طور پر استعمال کرنا تو درست ہے لیکن جرم کی تشہیر کے لئے اس کا استعمال قطعی نا مناسب ہے۔ اس کے معاشرے پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سوشل میڈیا کے کسی ہینڈل پر متعلقہ شخص کا نام لے کر بس اپنا سٹیٹس اپ ڈیٹ کر دیا جائے اور پھر اس ذاتی نوعیت کے حساس معاملے کو لوگوں کے سپرد کر کے خود دور بیٹھ کر تماشا دیکھا جائے ۔ نتیجہ جگ ہنسائی کے سوا کچھ نہیں نکلے گا _
جن خواتین کو ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کو خاموش تو کسی صورت نہیں رہنا چاہیے کیونکہ ظلم پر خاموشی، ظلم کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہے۔ لیکن اس مقصد کے لئے کون سا ذریعہ اپنانا ہے ، کم از کم اس کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے_ پہلی آپشن تو ہمیشہ یہ ہونی چاہیے کہ حالات و واقعات اور معاملے کی سنجیدگی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اگر ممکن ہو تو انفرادی سطح پر متعلقہ شخص سے بات کی جائے۔ اپنے والدین، بہن بھائیوں اور دوست احباب کو اعتماد میں لیا جائے ۔ جرم کی نوعیت کے لحاظ سے اگر قانونی چارہ جوئی بھی کرنی پڑے تو اس سے بھی گریز نہ کیا جائے ۔ سوشل میڈیا اور پبلک فورمز تو آخری حل ہونا چاہیے۔ یہ تشہیر کا ذریعہ تو ہو سکتے ہیں لیکن مسائل کے حل کے لئے ایک سنجیدہ کوشش ہر گز نہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ جو فیشن کے طور پر Me Too # کا سلسلہ چل نکلا ہے، کافی تشویشناک ہے۔ جنسی ہراسگی جیسے سنجیدہ اور گھمبیر مسائل کے حل کے لئے با قاعدہ ایک حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے_ سوشل میڈیا اور پبلک فورمز کو آگاہی کی مہم کے طور پر استعمال کرنا تو درست ہے لیکن جرم کی تشہیر کے لئے اس کا استعمال قطعی نا مناسب ہے۔ اس کے معاشرے پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سوشل میڈیا کے کسی ہینڈل پر متعلقہ شخص کا نام لے کر بس اپنا سٹیٹس اپ ڈیٹ کر دیا جائے اور پھر اس ذاتی نوعیت کے حساس معاملے کو لوگوں کے سپرد کر کے خود دور بیٹھ کر تماشا دیکھا جائے ۔ نتیجہ جگ ہنسائی کے سوا کچھ نہیں نکلے گا _
جن خواتین کو ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کو خاموش تو کسی صورت نہیں رہنا چاہیے کیونکہ ظلم پر خاموشی، ظلم کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہے۔ لیکن اس مقصد کے لئے کون سا ذریعہ اپنانا ہے ، کم از کم اس کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے_ پہلی آپشن تو ہمیشہ یہ ہونی چاہیے کہ حالات و واقعات اور معاملے کی سنجیدگی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اگر ممکن ہو تو انفرادی سطح پر متعلقہ شخص سے بات کی جائے۔ اپنے والدین، بہن بھائیوں اور دوست احباب کو اعتماد میں لیا جائے ۔ جرم کی نوعیت کے لحاظ سے اگر قانونی چارہ جوئی بھی کرنی پڑے تو اس سے بھی گریز نہ کیا جائے ۔ سوشل میڈیا اور پبلک فورمز تو آخری حل ہونا چاہیے۔ یہ تشہیر کا ذریعہ تو ہو سکتے ہیں لیکن مسائل کے حل کے لئے ایک سنجیدہ کوشش ہر گز نہیں۔

درست!

یوں معلوم ہوتا ہے کہ #می ٹو کا مقصد صرف ایک صنف کو بدنام کرنا اور فیمینزم کو پروموٹ کرنا ہے۔

اس سب مہم جوئی کا حاصل غالباً "میرا جسم میری مرضی" قسم کا ٹیلر میڈ انجام سے زیادہ نہیں ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
یہ تو بہت اچھی بات ہے
کیا فیمینزم کو پروموٹ کرنے کے لیے بلا ثبوت یا جھوٹے الزامات لگانا اور کسی انسان کو بلا قصور بدنام یا ذلیل کرنا قابل قبول ہے کیونکہ اس سے فیمینزم جیسا عظیم ترین مقصد حاصل کیا جا رہا ہے؟؟
 

زیک

مسافر
کیا فیمینزم کو پروموٹ کرنے کے لیے بلا ثبوت یا جھوٹے الزامات لگانا اور کسی انسان کو بلا قصور بدنام یا ذلیل کرنا قابل قبول ہے کیونکہ اس سے فیمینزم جیسا عظیم ترین مقصد حاصل کیا جا رہا ہے؟؟
جھوٹے الزامات لگانا تو کبھی بھی درست نہیں۔

علی ظفر کے معاملے میں میں نے اسی لئے کچھ نہیں کہا کہ مجھے علم نہیں کہ حقیقت کیا ہے۔

احمد کے تبصرے کے ایک حصے کا جواب دیا تھا کہ محسوس ہوا تھا کہ وہ مکمل طور پر می ٹو موومنٹ اور فیمنزم کو برا سمجھتے ہیں۔
 

bilal260

محفلین
یہ شوبز سے تعلق رکھنے والوں کی سیاست ہے ۔
محاورہ ہے کہ بدنام ہو گے تو کیا نام نہ ہو گا۔
ویسے بھی اس سے متعلقہ قوانین بننے چاہئے بلکہ ہو گے بھی مگر عمل درآمد بالکل صفر ہے۔
قوانین پر عمل درآمد بے حد ضروری ہے۔
 

ہادیہ

محفلین
قطرہ قطرہ کرکے ہی دریا بنتا ہے
خدا دا خوف کرو پاء جی۔۔ ایسے دریا بنا کر عوام کو ڈبونے کا ارادہ ہے۔۔ :timeout:
رات ٹی وی میں اس خبر کو یوں بتا رہے تھے۔۔ معروف گلوکارہ کا الزام معروف گلوکار علی ظفر پر۔۔ اس کے بعد علی ظفر کا گانا شروع۔۔" چھنو کی آنکھ میں اک نشہ ہے"۔۔ حد ہی ہوگئی۔۔:rollingonthefloor:
 
Top