ضیاء حیدری

محفلین

یوں تو کبھی منہ پھیر کے دیکھو بھی نہیں ہو
جب وقت پڑے ہے تو مدارات کرو ہو

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

 
تم ہو معشوق غضب کے میں غضب کا عاشق
میں بھی کر دوں گا کبھی حشر بپا یاد رہے

رنج و غم تم سے ہے اور تم ہی دوا ہو اس کی
تم تصور میں ہو تو کیا رنج و بلا یاد رہے

مرزا محمد امیر الملک
عرف مرزا بلاقی تیموری مسمّیٰ تحفہ احقرؔ
دیوان احقرؔ ✍
 

فہد اشرف

محفلین
بڑی وسعتیں ہیں زمین پر ہمیں اور چاہئے کیا مگر
وہ جو حسن اس کی نظر میں ہے کوئی اس سے بڑھ کر ملا نہیں
احمد ہمیش
 
‏ہو چکا قطع تعلق تو جفائیں کیوں ہوں
جن کو مطلب نہیں رہتا وہ ستاتے بھی نہیں

زیست سے تنگ ہو اے داغ تو جیتے کیوں ہو؟
جان پیاری بھی نہیں،،جان سے جاتے بھی نہیں

داغ دہلوی
 

یاز

محفلین
تو بھی چپ ہے، میں بھی چپ ہوں، یہ کیسی تنہائی ہے
تیرے ساتھ تری یاد آئی ،کیا تُو سچ مچ آئی ہے
جون ایلیا
 

محمد وارث

لائبریرین
نہ حرفِ تکلّم، نہ سعیِ تخاطب، سرِ بزم لیکن بہم ہم کلامی
اِدھر چند آنسو سوالی سوالی، اُدھر کچھ تبسّم جوابی جوابی
اقبال عظیم
 

یاز

محفلین
نہ تو ہوش سے تعارف، نہ جنوں سے آشنائی
یہ کہاں پہنچ گئے ہم تری بزم سے نکل کے
خمار بارہ بنکوی
 
Top