پاکستان کا لبیک دھرنا

کیا پاکستان میں اللہ کا قانون نافذ کرنے کا اختیار خادم رضوی جیسے مولویوں کے پاس ہے؟
خادم رضوی صاحب کے پاس ہے یا نہیں، جن کے پاس واقعی اختیار ہے وہ نافذ کر کے اپنا فرض کیوں نہیں ادا کر رہے؟ وہ لوگوں کو ہنگامہ آرائی کا موقع ہی کیوں دیتے ہیں؟
 

یاز

محفلین
ویسے جان کی امان پاؤں تو عرض کروں کہ پاکستان کے آئین یا قانون میں ایسا کیا شامل یا ترمیم ہو جائے کہ کہا جا سکے کہ یہ اب اللہ کا قانون بن گیا ہے؟
نوٹ: سوال خالصتاؐ علمی نکتہ نگاہ سے ہے۔
 
ویسے جان کی امان پاؤں تو عرض کروں کہ پاکستان کے آئین یا قانون میں ایسا کیا شامل یا ترمیم ہو جائے کہ کہا جا سکے کہ یہ اب اللہ کا قانون بن گیا ہے؟
نوٹ: سوال خالصتاؐ علمی نکتہ نگاہ سے ہے۔
(غالبا سب سے پہلے) عمل۔۔۔۔ صرف عمل
 
ویسے جان کی امان پاؤں تو عرض کروں کہ پاکستان کے آئین یا قانون میں ایسا کیا شامل یا ترمیم ہو جائے کہ کہا جا سکے کہ یہ اب اللہ کا قانون بن گیا ہے؟
نوٹ: سوال خالصتاؐ علمی نکتہ نگاہ سے ہے۔
یہ بہت اچھا سوال اس کے لئے متعدد اقدامات کی ضرورت ہے ۔ سب سے پہلے تو ریاست اپنے عمل سے معاملے میں اخلاص کا اظہار کرے کہ وہ واقعی ملکی قوانین کو شریعت کے مطابق ڈھالنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اس سے پہلے یہ ہوتا نظر نہیں آتا۔ ویسے تو آئین میں میں یہ شق موجود ہے کہ ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف بن نہیں سکتا اور قوانین کو شریعت کے مطابق جانچنے کا اختیار وفاقی شرعی عدالت کے پاس ہے مگر عملا خلاف شریعت قوانین بنتے ہیں اور وفاقی شرعی عدالت ایک جزو معطل کی طرح رہتی ہے۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے ریاست دراصل اللہ کے قانون کے نفاذ کے وعدے اور ذمہ داری سے فرار اور مزاحمت کر رہی ہے۔
اگر ریاست مخلص ہو تو ملک میں موجود جید علماء کی کوئی کونسل بنا کر یہ کام سونپا جاسکتا ہے کہ وہ قوانین کا جائزہ لے کر یہ رہنمائی کریں کہ کس کس قانون میں قرآن و سنت کی روشنی میں کیا کیا بہتری کی جاسکتی ہے۔
 
اگر ریاست مخلص ہو تو ملک میں موجود جید علماء کی کوئی کونسل بنا کر یہ کام سونپا جاسکتا ہے کہ وہ قوانین کا جائزہ لے کر یہ رہنمائی کریں کہ کس کس قانون میں قرآن و سنت کی روشنی میں کیا کیا بہتری کی جاسکتی ہے۔
یہ کام عرصہ ہوا کہ ہوچکا۔
 
مزید تفصیل بتائیے اور کہنے کی ضرورت تو نہیں کہ ریاست نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے اس پر ماضی میں مفصل کام کیا ہے۔ اسی کونسل کے ایک بزرگ عالم دین نے جو تحریک پاکستان میں بھی شریک رہے، یہ بات وثوق کے ساتھ بیان فرمائی کہ پاکستان کا آئین اسلامی ہے، اس کی شقوں کا مکمل جائزہ لیا جا چکا ہے۔ صرف عمل کی ضرورت ہے۔
کئی مواقع پر انہوں نے اس ںات کو تاکید کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
جید علماء کی کوئی کونسل
مزید تفصیل بتائیے اور کہنے کی ضرورت تو نہیں کہ ریاست نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
اس جید علما کی اسلامی نظریاتی کونسل کا رول کونسا مثبت ثابت ہوا؟ جب حکومت نے کم سن بچوں اور بچیوں کی شادیوں کیخلاف قانون پاس کرنے کی کوشش کی تو اسی کونسل نے اسے غیر اسلامی قرار دیکر پاس ہونے سے روک دیا:
Bill aiming to ban child marriages shot down - The Express Tribune
 

kifaqir

محفلین
یہ بہت اچھا سوال اس کے لئے متعدد اقدامات کی ضرورت ہے ۔ سب سے پہلے تو ریاست اپنے عمل سے معاملے میں اخلاص کا اظہار کرے کہ وہ واقعی ملکی قوانین کو شریعت کے مطابق ڈھالنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اس سے پہلے یہ ہوتا نظر نہیں آتا۔ ویسے تو آئین میں میں یہ شق موجود ہے کہ ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف بن نہیں سکتا اور قوانین کو شریعت کے مطابق جانچنے کا اختیار وفاقی شرعی عدالت کے پاس ہے مگر عملا خلاف شریعت قوانین بنتے ہیں اور وفاقی شرعی عدالت ایک جزو معطل کی طرح رہتی ہے۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے ریاست دراصل اللہ کے قانون کے نفاذ کے وعدے اور ذمہ داری سے فرار اور مزاحمت کر رہی ہے۔
اگر ریاست مخلص ہو تو ملک میں موجود جید علماء کی کوئی کونسل بنا کر یہ کام سونپا جاسکتا ہے کہ وہ قوانین کا جائزہ لے کر یہ رہنمائی کریں کہ کس کس قانون میں قرآن و سنت کی روشنی میں کیا کیا بہتری کی جاسکتی ہے۔

میری بھی ایک گزارش ہے کہ آپ کی نظر میں ایسا کوئی اسلامی ملک ہے جہاں اللہ کا قانون نافذ العمل ہے ؟؟؟؟
 

kifaqir

محفلین
10p99w5.jpg
 
اس کا جواب ہر مسلمان اپنے فرقے کے لحاظ سے دے گا!
اصول ایک ہی ہیں۔ فروع کا اختلاف آئین و قانون سازی میں اہمیت نہیں رکھتا کہ اس میں گنجائش دی جا سکتی ہے۔
اصول عقائد
اصول معاشرت
اصول اخلاقیات
اصول معیشت

میں کتنے اختلاف ہوں گے؟
اخلاقیات اور معاشرتی اور معاشی اصولوں کا ملکی سطح پر عملی نفاذ ملک کے دو تہائی سے زیادہ مسائل کو ختم کرسکتا ہے، بنا کسی فرقے کے اختلاف کے۔ یہی وہ اصول ہیں جن میں لوگ مغرب کی مثالیں دیتے ہیں کہ "انہوں نے اسلامی اصولوں کو اپنا لیا اور مسلمانوں نے چھوڑ دیا۔"
اک ذرا کرپشن ہی کو لے لیجیے کہ صرف اس کے ختم ہونے کی صورت میں کیا کچھ بہتری کی توقع ہے!!


اور زیادہ تر اختلافات تو اصول عبادت میں ہی ہوتے ہیں۔
خیر! بات لمبی نہ ہوجائے۔
 

سید عمران

محفلین
جب اللہ تعالیٰ نے شادی کے لیے عمر مقرر نہیں کی تو دوسروں کو پیچ و تاب کھانے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
کچھ لوگوں کے لیے جو مغرب نے کہہ دیا اس کی تقلید ہر چیز سے بڑھ کر ہوجاتی ہے۔۔۔
مغرب کی تقلید کے لیے خدائی احکامات پر بھی اعتراض۔۔۔
خدا کچھ کرنے کو کہے اس پر اعتراض۔۔۔
کسی چیز سے منع کرے اس پر اعتراض۔۔۔
کسی چیز کی چھوٹ دے اس پر بھی اعتراض۔۔۔
اگر اللہ تعالیٰ نکاح کے لیے عمر مقرر کردیتے تو اس پر بھی اعتراض ہوتا!!!
 
کیا پاکستان میں اللہ کا قانون نافذ کرنے کا اختیار خادم رضوی جیسے مولویوں کے پاس ہے؟
علمائے کرام کے پاس اگر اللہ تعالیٰ کا قانون نافذ کرنے کا اختیار نہیں ہے تو کیا پھر لبرل اور سیکولر آنٹیاں جیسے کہ آنجہانی عاصمہ جہانگیر جیسی یا جیسوں کے پاس ہے؟؟؟
 

شاہد شاہ

محفلین
جب اللہ تعالیٰ نے شادی کے لیے عمر مقرر نہیں کی تو دوسروں کو پیچ و تاب کھانے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
یہ حد لگائے بغیر کم سن بچوں اور بچیوں کی شادیاں کیسے روکیں؟ جید علما تو انہیں یہ کہہ کر حلال کر رہے ہیں کہ کم سے کم عمر ۹ سال ہونی چاہیے
 
Top