محاورات اور مذکر جنس !

اکثر محاورات میں مذکر جنس کو ہی بدنام کیا جاتا ہے۔یعنی کوئی بھی تذلیل والے کلمات بولنے ہوں تو مذکر جنس کی ہی مثال دی جاتی ہے۔ جیسے دنیا میں سارے مذکر ہی کالی قسمت والے ہوں ، عجب دوغلاپن ہے ،:LOL:

ملاحظہ فرمائیں !

تمہاری تو قسمت کوے کی طرح کالی ہے۔:cat:
کوی نے تو جیسے مس ورلڈ کا خطاب جیتا ہے۔

تم بھی کوئی بات نہیں سمجھتی الو ہی ہو تم بھی ۔:confused2:
اب الو کی مونث ہی نہیں بنائے گئی تاکہ ان کی جنس محفوظ رہے۔

کیوں گدھے کی طرح چلا رہی ہو۔:cry2:
جیسے گدھی کے گلے میں تان سین بیٹھا ہو۔

بندروں کی طرح اچھلنا بند کرو۔:monkey:
جیسے بندریا تو سارا دن تسبیح پڑھتی رہتی ہے ۔

آ بیل مجھے مار۔:devil3:
ہاں جی گائے کو تو نہ مارنے پر امن ایوارڈ دیا گیا ہے ۔

دھوبی کا کتا نہ گھر کا نا گھاٹ کا ۔:puppydogeyes:
اب بتاؤ کتے کو بھی کہیں کا نہ چھوڑا ؟؟؟
اور
جہاں تعریف مقصود ہو وہاں مونث کو زبردستی گھسیڑ دیا جاتا ہے۔:atwitsend:

تمہاری آواز کوئل کی طرح سریلی ہے۔:bee:
اور مذکر جنس جیسے منہ سے ٹرک کی آواز نکالتا ہے ،
ویسے کوئل کا مذکر کیا ہے؟؟؟:question:

تمہاری چال مورنی کی طرح ہے۔:doh:
اور مور کو تو جیسے فالج ہوا ہے ، پاؤں ٹیڑھے کر کے چلتا ہو جیسے۔

تمہاری ہرنی جیسے آنکھیں ہیں۔:hypnotized:
اور ہرن کی آنکھیں جیسے ٹیڑھی ہوں کہیں پے نگاہیں کہیں پے نشانہ والا حساب۔

میری بیٹی تو چڑیا کی طرح معصوم ہے۔:battingeyelashes:
چڑے تو جیسے ساتھ خود کش جیکٹ باندھ کر پھرتے ہیں ۔
منقول ۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
یہ تو اردو زبان کا قصور ہے جس میں اکثر جانداروں کا مؤنث یا تو ہے نہیں یا مستعمل نہیں ہے
 

ابو ہاشم

محفلین
بڑی، سخت اور کھردری چیز کے لئے مذکر صیغہ استعمال ہوتا ہے اور چھوٹی نرم اور نازک چیز کے لئے مؤنث صیغہ سے استعمال ہوتا ہے
 

یاز

محفلین
بڑی، سخت اور کھردری چیز کے لئے مذکر صیغہ استعمال ہوتا ہے اور چھوٹی نرم اور نازک چیز کے لئے مؤنث صیغہ سے استعمال ہوتا ہے
یہ بھی ضروری نہیں۔ جیسے
مخمل ہوتا ہے، ریشم ہوتا ہے
چٹان ہوتی ہے، ریت ہوتی ہے، کانٹوں کی سیج ہوتی ہے۔
 

یاز

محفلین
جی لیکن انگریزی میں ہر لفظ کی جنس نہیں ہوتی
یہی حال اردو کا بھی کہا جا سکتا ہے کہ ہر لفظ یا چیز کی تذکیرو تانیث کی ضرورت نہیں ہے۔
تاہم اردو کے ساتھ ایک اہم مسئلہ یا لیمیٹیشن یہ ہے کہ اس کے مصادر یا افعال میں تذکیروتانیث پائی جاتی ہے۔ جیسے بیٹھا ہے یا بیٹھی ہے۔ جا رہا تھا یا جا رہی تھی۔ وغیرہ
 

ابو ہاشم

محفلین
بڑی، سخت اور کھردری چیز کے لئے مذکر صیغہ استعمال ہوتا ہے اور چھوٹی نرم اور نازک چیز کے لئے مؤنث صیغہ سے استعمال ہوتا ہے
یہ استعمال کا عمومی رجحان ہے جس میں مستثنیات ضرور ہیں جیسا کہ تمام زبانوں میں ہوتا ہے
 
Top