جتنا انمول ہے یہ صحرا، اتنے ہی خاص ہیں یہاں کے چرند ، پرند !

گوہ !
screenshot_395.png

اس کے بارے میں لوک کہانیوں میں اونچی فصیلوں پر رسی باندھ کر چڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔ اس کی مضبوط کمر پر رسی باندھ کر اونچی دیواروں پر پھینکا جاتا ہے۔ دیوار پر یہ اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑ لیتی ہے اور اس کے سہارے آدمی اوپر چڑھ جاتا ہے۔ صحرائے تھرمیں گوہ دو فٹ سے لے کر پندرہ فٹ کی لمبائی تک پائی جاتی ہے۔اس کی کھال بہت سخت ہوتی ہے۔
 
آخری تدوین:
ان جانوروں اور پرندوں کے علاوہ اس علاقے میں نیولے، چمگادڑ، گرگٹ کانٹے دار چوہے اور گلہری بھی بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں۔ تھر میں برسات کے دنوں میں جب صحرائی درختوں اور پودوں پربہار آتی ، جنگلی پھول کھلتے ہیں ،تو وہ نظارے دیکھنےسے تعلق رکھتے ہیں۔صحرائے تھر میں اندھیری راتوںمیں ریت کے ٹیلوں کے درمیان لاکھوں کی تعداد میں چمکتے روشنی بکھیرتے جگنو عجب طلسماتی منظر پیش کرتےہیں اور انسان جگنوؤں کی دلفریب روشنیوں میں گم ہو کر رہ جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
زیبرا !

screenshot_377.png
گھوڑے اور خچر سے ملتا جلتا جانور زیبرا بھی اس علاقے میں پایا جاتا ہے، اس کے جسم پر دھاریاں ہوتی ہیں۔ دیکھنے میں بڑا خوبصورت نظر آتا ہے یہ فصلوں کو بہت نقصان پہنچاتا ہے اور آبادیوں کے نزدیک رہتا ہے۔
اسے افریقہ سے تھر کیسے پہنچا دیا؟
 

زیک

مسافر
مار خور !

screenshot_383.png
تھر کے پہاڑی علاقے کارنجھر میں پائےجانے والے ، جانور مارخورکوپہاڑی بکرا بھی کہا جاتا ہے۔یہاں پر اس کی تین ،چار قسمیں ہیں۔ اس کے سینگ خم کھائے ہوئے لمبے اور نوکیلے ہوتے ہیں۔ یہ چھلانگیں لگانے میں بہت ماہرہوتاہے۔ مارخور عموماً غولوں کی شکل میں رہتے ہیں، مگر ان کی تعداد یہاں پر بہت کم ہے۔
ماشاءاللہ یہ تو آپ جانور مختلف علاقوں سے تھر ٹرانسفر کر رہے ہیں
 
Top