حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر 'د. لطیف' اپنی مادری زبان تُرکی کی سِتائش میں کہی گئی نظم کے مطلع میں کہتے ہیں:
ای زبانِ تُرکی ای فرّ و شُکوهِ جاودان
با تو شیرین می‌شود کامم گُشایم چون زبان

(د. لطیف)
اے زبانِ تُرکی! اے جاودانی شان و شوکت! جب میں زبان کھولتا ہوں تو تم سے میرا کام و دہن شیریں ہو جاتا ہے۔
× کام = تالُو
ایرانی آذربائجانی شاعر 'د. لطیف' اپنی مادری زبان تُرکی کی سِتائش میں کہی گئی نظم کی ایک بیت میں کہتے ہیں:
تُرکی، ای روح و روان، شیرین زبانِ مادری
بر زبان آرم چو نامت شهد می‌گردد بیان

(د. لطیف)
اے تُرکی! اے روح و جان! اے شیریں زبانِ مادری! میں جب تمہارا نام زبان پر لاؤں تو نُطق و بیان شہد [کی مانند] ہو جاتا ہے۔
 

شفاعت شاہ

محفلین
آمد ز درم دوش بتى زمزمہ سازے
سر تا بقدم غارت ہوش ہمہ نازے

ہر لحظہ بہ شکلى بت عيار برآمد دل برد و نہان شد
ہر دم بہ لباس دگر آن يار برآمد گہ پير و جوان شد

خود کوزہ و خود کوزہ گر و خود گل کوزہ خود رند سبو کش
خود بر سر آں کوزہ خريدار برآمد بشکست رواں شد

ني ني کہ ہمو بود کہ مى آمد و مى رفت ہر قرن کہ
ديدى
تا عاقبت آن شکل عرب وار بر آمد داراي جہان شد ني ني کہ ہمو بود کہ مى گفت انا الحق در صورت منصور
منصور نبود آن کہ بر آن دار بر آمد نادان بہ گمان شد
رومى سخن کفر نہ نگفتہ است م نگويد منکر نشويدش

مولانا رومی کے ان اشعار کی تصحیح، تکمیل اور ترجمہ کے لیے التماس ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر 'د. لطیف' اپنی مادری زبان تُرکی کی سِتائش میں کہی گئی نظم کی ایک بیت میں کہتے ہیں:
سر کشد با نامِ تو مفهوم و معنا تا فلک
همچو خورشیدِ دمانی در مدارِ کهکشان

(د. لطیف)
[اے زبانِ تُرکی!] تمہارے نام کے ذریعے مفہوم و معنی فلک تک سرافراز ہوجاتا ہے۔۔۔ تم کہکشاں کے مدار میں خورشیدِ خروشاں کی مانند ہو۔
 

شفاعت شاہ

محفلین
مولانا رومی کے ان اشعار کی تصحیح، تکمیل اور ترجمہ کے لیے التماس ہے۔
آمد ز درم دوش بتى زمزمہ سازے
سر تا بقدم غارت ہوش ہمہ نازے

ہر لحظہ بہ شکلى بت عيار برآمد دل برد و نہان شد
ہر دم بہ لباس دگر آن يار برآمد گہ پير و جوان شد

خود کوزہ و خود کوزہ گر و خود گل کوزہ خود رند سبو کش
خود بر سر آں کوزہ خريدار برآمد بشکست رواں شد

ني ني کہ ہمو بود کہ مى آمد و مى رفت ہر قرن کہ
ديدى
تا عاقبت آن شکل عرب وار بر آمد داراي جہان شد ني ني کہ ہمو بود کہ مى گفت انا الحق در صورت منصور
منصور نبود آن کہ بر آن دار بر آمد نادان بہ گمان شد
رومى سخن کفر نہ نگفتہ است م نگويد منکر نشويدش

مولانا رومی کے ان اشعار کی تصحیح، تکمیل اور ترجمہ کے لیے التماس ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کمالِ اجرِ شهادت به آن شهید دِهند
که غیرِ شمع کسش گریه بر مزار نکرد

(ابوطالب کلیم کاشانی)
کمالِ اجرِ شہادت اُس شہید کو عطا ہوتا ہے کہ جس کے مزار پر شمع کے بجز کسی نے گریہ نہ کیا ہو۔
(یعنی جو شہید حُصولِ شہادت کے بعد بھی گمنام رہا ہو، اُس کو برترین اجرِ شہادت عطا ہوتا ہے۔)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
وصفِ آن عارِض مپُرس از چشمِ شرم‌آلودِ من
صورتِ نادیده را تصویر کردن مشکل است

(صائب تبریزی)
میری چشمِ شرم آلود سے اُس رُخسار کا وصف مت پوچھو۔۔۔ صورتِ نادیدہ کو تصویر کرنا مشکل [ہوتا] ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نیست آسان توبه کردن از شرابِ لاله‌رنگ
در جوانی خویشتن را پیر کردن مشکل است

(صائب تبریزی)
شرابِ لالہ رنگ سے توبہ کرنا آسان نہیں ہے۔۔۔ جوانی میں خود کو پِیر (بوڑھا) کرنا مشکل ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عیبِ من از ساده‌لوحی‌هایِ من بی‌پرده شد
موی پنهان در میانِ شِیر کردن مشکل است

(صائب تبریزی)
میری سادہ لوحیوں سے میرا عیب بے پردہ ہو گیا۔۔۔ شِیر (دودھ) کے درمیان بال کو پنہاں کرنا مشکل ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
با خسیسان دست در یک کاسه کردن سهل نیست
طُعمه بیرون از دهانِ شیر کردن مشکل است

(صائب تبریزی)
خسیسوں کے ساتھ ایک [ہی] کاسے میں دست کرنا آسان نہیں ہے۔۔۔ شیر کے دہن سے لُقمہ بیرون کرنا مشکل ہے۔
× خسِیس = کنجوس
 

حسان خان

لائبریرین
دل از گناه پاک چو دارالسّلام کن
خاکِ سیاه بر سرِ مینا و جام کن

(صائب تبریزی)
دارالسّلام (بہشت) کی طرح دل کو گناہ سے پاک کر دو۔۔۔ مِینا و جام کے سر پر خاکِ سیاہ ڈال دو۔
 

حسان خان

لائبریرین
ما خونِ گرمِ خویش حلالِ تو کرده‌ایم
خواهی به شیشه افکن و خواهی به جام کن

(صائب تبریزی)
ہم نے اپنا خونِ گرم تمہارے لیے حلال کر دیا ہے۔۔۔ [اب] خواہ تم شیشے میں ڈالو یا خواہ جام میں اُنڈیلو۔
 

حسان خان

لائبریرین
بزمِ شراب بی مزهٔ بوسه ناقص است
پیش آی و عیشِ ناقصِ ما را تمام کن

(صائب تبریزی)
بوسے کے مزے کے بغیر بزمِ شراب ناقِص ہے۔۔۔ آگے آؤ اور ہمارے عیشِ ناقِص کو کامِل کر دو۔
× 'مزہ' اُس خوراکِ مختصر کو بھی کہتے ہیں جو شراب کے ساتھ کھائی جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
خواهی که بر رُخِ تو درِ فیض وا شود
چون صائب اقتدا به حدیث و کلام کن

(صائب تبریزی)
اگر تم چاہو کہ تمہارے چہرے پر درِ فیض وا ہو جائے تو تم صائب کی طرح حدیث و کلام کی اِقتدا کرو۔
× 'کلام' سے احتمالاً 'کلامِ خدا' یعنی 'قرآن' مُراد ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نالہ تا خاکسترِ دل را بگردوں داد سر
سرمہ آلود است چشمِ کوکبِ اقبالِ ما


غنیمت کنجاہی

ہمارے نالوں نے چونکہ ہمارے دل کی خاک کو آسمانوں تک پہنچا دیا ہے اس لیے ہماری خوش بختی کے ستارے کی آنکھیں سرمہ آلود (سیاہ) ہیں۔ (اچھے نصیبوں کا ستارہ اِس خاک کی وجہ سے سیاہ ہے)۔
 
سرمد گلہ اختصار می باید کرد
یک کار ازیں دوکار می باید کرد

یا تن برضائے دوست می باید داد
یا قطع نظر از یار می باید کرد
سرمد شکوہ کو مختصر کرلینا چاہیے، ان دو کاموں میں سے ایک ہی کام چن لینا چاہیے۔

یا اپنا تن دوست کی خوشنودی میں دے دینا چاہیے یا پھر دوست سے نظر ہی پھیر لینی چاہیے۔
 

حسان خان

لائبریرین
احسانِ آفتاب به مِقدارِ روزن است
تا ممکن است روزنِ دل را گُشاده کن

(صائب تبریزی)
آفتاب کا احسان رَوزن کے بقدر ہوتا ہے (یعنی رَوزن و روشن دان جس قدر بڑا ہو، اُسی قدر نورِ خورشید رَوزن سے اندر داخل ہوتا ہے)۔۔۔ [لہٰذا] جہاں تک ممکن ہو رَوزنِ دل کو کُشادہ کرو۔
 

حسان خان

لائبریرین
سامانِ خاستن نبُوَد شبنمِ مرا
ای مِهر، دست‌گیریِ این اُوفتاده کن

(صائب تبریزی)
میری شبنم کھڑے ہونے کی قُدرت یا ذریعہ نہیں رکھتی۔۔۔ اے خورشید! اِس اُفتادہ کی دست گیری کرو۔
(خورشید کے طلوع ہونے پر شبنم بُخارات بن کر اُڑ جاتی ہے۔)
 

حسان خان

لائبریرین
منی محروم ائدن رُخسار‌دان زُلفِ پریشان‌دېر
بو دریایِ لطافت موجِ عنبر ایچره پنهان‌دېر

(صائب تبریزی)
مجھے رُخسار سے محروم کرنے والی [چیز] زُلفِ پریشاں ہے۔۔۔ یہ دریائے لطافت موجِ عنبر کے اندر پنہاں ہے۔

Məni məhrum edən rüxsardan zülfi-pərişandır,
Bu dəryayi-lətafət mövci-ənbər içrə pünhandır.
صائب تبریزی کی مندرجۂ بالا تُرکی بیت کا منظوم فارسی ترجمہ:
از آن رُخسار محرومم، سبب زُلفِ پریشان است
که این بحرِ لطافت هم به موجِ مُشک پنهان است

(حُسین محمدزادہ صدّیق)
میں اُس رُخسار سے محروم ہوں، [اِس کا] سبب زُلفِ پریشاں ہے۔۔۔ کہ یہ بحرِ لطافت بھی موجِ مُشک میں پنہاں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رنجِ دنیا، فکرِ عُقبیٰ، داغِ حرماں، دردِ دل
یک نفس ہستی بدوشم عالمے را بار کرد


ابوالمعانی میرزا عبدالقادر بیدل

دنیا کے رنج و غم، آخرت کی فکر اور اندیشے، محرومیوں اور حسرتوں کے داغ، اور دردِ دل۔ ایک پل کی زندگی ہے اور سارے زمانے کو بوجھ بنا کر میرے کندھوں پر ڈال دیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
کَی توان با شیعه گفتن از عُمر؟
کَی توان بربَط زدن در پیشِ کر؟

(مولانا جلال‌الدین رومی)
شیعہ کے ساتھ حضرتِ عُمر (رض) کی گفتگو کب کی جا سکتی ہے؟۔۔۔ [کسی] بہرے کے پیش میں بربَط کب بجایا جا سکتا ہے؟
 
Top