۔۔۔۔ کا خواب ( علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)

۔۔۔۔ کا خواب
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
از محمد خلیل الرحمٰن

میں سویا جو اِک شب تو دیکھا یہ خواب
"بڑھا اور جس سے مِرا اضطراب"

یہ دیکھا کہ کچھ جانور ہیں کہیں
چلے جارہے ہیں دمِ واپسیں

جو کچھ حوصلہ پاکے آگے بڑھا
تو دیکھا کہ ریوڑ وہ بکروں کا تھا

وہ ابرق سی پوشاک پہنے ہوئے
کڑے اُن کے پیروں میں بجتے ہوئے

اسی سوچ میں تھا کہ بکرا مِرا
مجھے اِک کنارے دکھائی دیا

وہ لنگڑا تھا اور تیز چلتا نہ تھا
کڑا اس کے پاؤں میں بجتا نہ تھا

کہا میں نے تُو تو ہے بکرا مرا
جسے میں نے اِس عید قرباں کیا

جو بکرے نے دیکھا مِرا پیچ و تاب
دیا اُس نے منہ پھیر کر یوں جواب

سمجھتا ہے تُو ہوگیا کیا مجھے
ترے ہی فریزر نے کھایا مجھے

ذرا جھانک کر دیکھ تو میری جاں
مری ٹانگ اب تک پڑی ہے وہاں
※※※※※
 
۔۔۔۔ کا خواب
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
از محمد خلیل الرحمٰن

میں سویا جو اِک شب تو دیکھا یہ خواب
"بڑھا اور جس سے مِرا اضطراب"

یہ دیکھا کہ کچھ جانور ہیں کہیں
چلے جارہے ہیں دمِ واپسیں

جو کچھ حوصلہ پاکے آگے بڑھا
تو دیکھا کہ ریوڑ وہ بکروں کا تھا

وہ ابرق سی پوشاک پہنے ہوئے
کڑے اُن کے پیروں میں بجتے ہوئے

اسی سوچ میں تھا کہ بکرا مِرا
مجھے اِک کنارے دکھائی دیا

وہ کنگڑا تھا اور تیز چلتا نہ تھا
کڑا اس کے پاؤں میں بجتا نہ تھا

کہا میں نے تُو تو ہے بکرا مرا
تجھے میں نے اِس عید قرباں کیا

جو بکرے نے دیکھا مِرا پیچ و تاب
دیا اُس نے منہ پھیر کر یوں جواب

سمجھتا ہے تُو ہوگیا کیا مجھے
ترے ہی فریزر نے کھایا مجھے

ذرا جھانک کر دیکھ تو میری جاں
مری ٹانگ اب تک پڑی ہے وہاں
※※※※※
واہ بہت عمدہ ،زبردست تخلیق۔:)
سلامت رہیں اور اپنے قلم سے ایسے ہی شاہکار تخلیق کرتے رہیں۔:)
 

ام اویس

محفلین
یہ خواب تو حقیقت میں تھوڑی دیر پہلے سنا مگر نثر میں
"صبح بکرے کی ٹانگ پکا لیں وہ وہاں لنگڑا کر چل رہا ہو گا "
آپ کی نظم کی کیا ہی بات ہے ۔۔۔ زبردست ، لاجواب

ذرا جھانک کر دیکھ تو میری جاں
مری ٹانگ اب تک پڑی ہے وہاں
 

فرخ منظور

لائبریرین
علامہ نے ولیم بارنس کی نظم پر ہاتھ صاف کیا تھا آپ نے علامہ کی نظم پر ہاتھ صاف کر دیا۔ بہت خوب خلیل صاحب۔ لطف آ گیا۔ :)
 
یہ خواب تو حقیقت میں تھوڑی دیر پہلے سنا مگر نثر میں
"صبح بکرے کی ٹانگ پکا لیں وہ وہاں لنگڑا کر چل رہا ہو گا "
آپ کی نظم کی کیا ہی بات ہے ۔۔۔ زبردست ، لاجواب

ذرا جھانک کر دیکھ تو میری جاں
مری ٹانگ اب تک پڑی ہے وہاں
آداب عرض ہے بٹیا!

دراصل ہماری اس نظم کا محرک بھی اک لطیفہ ہی بنا جو کسی نے ہمیں واٹس ایپ کیا تھا۔

IMG_2078.jpg
 

منیب الف

محفلین
۔۔۔۔ کا خواب
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
از محمد خلیل الرحمٰن

میں سویا جو اِک شب تو دیکھا یہ خواب
"بڑھا اور جس سے مِرا اضطراب"

یہ دیکھا کہ کچھ جانور ہیں کہیں
چلے جارہے ہیں دمِ واپسیں

جو کچھ حوصلہ پاکے آگے بڑھا
تو دیکھا کہ ریوڑ وہ بکروں کا تھا

وہ ابرق سی پوشاک پہنے ہوئے
کڑے اُن کے پیروں میں بجتے ہوئے

اسی سوچ میں تھا کہ بکرا مِرا
مجھے اِک کنارے دکھائی دیا

وہ لنگڑا تھا اور تیز چلتا نہ تھا
کڑا اس کے پاؤں میں بجتا نہ تھا

کہا میں نے تُو تو ہے بکرا مرا
جسے میں نے اِس عید قرباں کیا

جو بکرے نے دیکھا مِرا پیچ و تاب
دیا اُس نے منہ پھیر کر یوں جواب

سمجھتا ہے تُو ہوگیا کیا مجھے
ترے ہی فریزر نے کھایا مجھے

ذرا جھانک کر دیکھ تو میری جاں
مری ٹانگ اب تک پڑی ہے وہاں
※※※※※
خلیل بھائی، آپ کو علامہ اقبال سے زیادہ بےچارے بکرے سے معذرت کرنی چاہیے۔ بقول مشتاق احمد یوسفی، اسلام کے لیے سب سے زیادہ قربانی بکروں ہی نے دی ہے۔ :laugh1: بہت پرلطف تحریر!
 
Top