عشق کی انتہا کیا ہے؟

Umar Lodhi

محفلین
عشق وہ مرض ہے کہ اس مرض کی دوا بھی مرض میں رکھی گئی ہے۔ تڑپ اس کا حاصل اور آنسو اس کا اظہار ہیں۔ عشق میں بس خاموشی ہی خاموشی ہے۔ اس کا اظہار زبان کے سوا ہر ایک شے سے ہوتا ہے۔ عشق تو موت بھی ہے۔ یہ تو کربلا بھی ہے۔ یہ تو وہ سولی ہے جہاں ہر ہر عاشق سر کٹانے پر راضی ہے۔ یہ کیسا رستہ ہے؟ اس میں تو سفر کے سوا کچھ بھی نہیں۔ کیا اس کی کوئی منزل بھی ہے؟ کیا اس کی کوئی انتہا بھی ہے؟
 

نور وجدان

لائبریرین
عشق محتاجی تھوڑی ہے کہ اسکو زبان سے ادا نہ کیا جائے ، ادب ہے خاموشی مگر اظہار میں کہاں کی روک ٹوک
 
ہر چیز کی انتہا ہے اس وجہ سے عشق کی انتہا بھی بہرحال ہے ۔ اگر عشق مجازی ہے تو وہ اپنے عروج پر پہنچ کر عشق حقیقی میں بدل جاتا ہے ۔ اس بدلنے کے مرحلے کو آپ عشق مجازی کی انتہا کہہ سکتے ہیں۔
لیکن ایک بات لازمی ہے کہ عشق ہی ہو عشق کا وہم نہ ہو اور محض دعوی کردینے سے کوئی چیز عشق نہیں بن جاتی
 
Top