لاہور میں ہوا 32 واں بین الاقوامی کتاب میلہ !

l_445181_102249_updates.jpg

کہا جاتا ہے کہ کتاب بہترین دوست ہے، یہ اس وقت بھی آپ کا ساتھ نہیں چھوڑتی جب ساری دنیا آپ کو تنہا کر دیتی ہے. کتاب آپ کی تنہائیوں کی بہترین ساتھی اور بہترین مونس و غم خوار ہے. یہ خیالات ہماری اس نسل کے ہیں جنہوں تعلیم و تربیت، جگنو، نونہال پڑھ پڑھ کر لڑکپن کی منزلیں طے کیں اور اشتیاق احمد، نسیم حجازی، بانو قدسیہ کو پڑھتے پڑھتے ابن صفی تک جا پہنچے۔

zabir-02.jpg

اس دور میں پاک و ہند کی تاریخ کا بہترین ڈرامہ بنا بلاشبہ اسے ایک سنہری دور کہا جا سکتا ہے کہ جب ہم موسموں کو ان کی گرمی سردی سمیت انجوائے کرتے تھے۔ آج کی نسل کتاب پڑھنے کی بجائے پی ڈی ایف فائل کو اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ پر پڑھنا پسند کرتی ہے اس کے سامنے جب ہم ایسی باتیں کرتے ہیں تو وہ ہمیں اس طرح دیکھتے ہیں جیسے ہماری ذہنی صحت ان کی نظر میں مشکوک ہو۔

zabir-03.jpg

لاہور میں 32 واں بین الاقوامی کتاب میلہ اختتام پذیر ہوا، میں اپنے بچپن سے ہر سال اس کتاب میلے کا شدت سے انتظار کیا کرتا تھا اور اب اپنے بچوں کے ساتھ جانا بہت اچھا لگتا ہے،کسی زمانے میں اس کو بین لاقوامی کہا جا سکتا تھا لیکن اب ایسا دعویٰ کرنا مناسب نہیں ہے۔
zabir-04.jpg
دو تین سال پہلے تک ہمسایہ ملک بھارت کے کافی اسٹالز نظر آتے تھے اس مرتبہ ایک بھی اسٹال نظر نہیں آیا، البتہ کراچی سمیت ملک بھر کے بڑے پبلشرز اپنی کتابوں سمیت موجود تھے۔اہل لاہور پنجاب یونیورسٹی کے کتاب میلے سے دو تین سال سے سیکورٹی مسائل کی وجہ سے محروم ہیں۔
لانگ ویک اینڈ کی وجہ سے لاہور میں دوسرے شہروں سے آئے لوگ موجود نہ تھے اس لیے لوگوں کی بڑی تعداد دیکھنے میں نہ آئی جیسا کہ ہمیشہ ہوتا آیا ہے اس کے باوجود زندہ دلان لاہور نے لاکھوں روپے کی کتابیں خرید کر اس تاثر کو زائل کیا کہ لوگ کتاب دوست نہیں رہے۔
کتاب میلے میں لوگ مہنگی کتابوں کی شکایت کرتے دکھائی دیے،پبلشرز کو چاہیے کہ وہ کتاب کو لوگوں کی قوت خرید سے باہر نہ جانے دیں،پانچ دن کے اس کتاب میلے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور زیادہ تر لوگ اپنی فیملیوں کے ہمراہ آئے، بڑے بڑے ادیب، دانشور، شاعر اور سیاسی افراد بھی ہمیں اس کتاب میلے میں کتابیں خریدتے نظر آئے۔بلاشبہ یہ ایک دلچسپ تجربہ ہوتا ہے جس کا لاہوریے سال بھر شدت سے انتظار کرتے ہیں۔
محمد زابر سعید بدر
 
Top