اسلام اور سائنس

آج کی تحریر سے اکثر لوگوں کی سوچ کو دھچکا لگے گا کہ سائنس میں مسلمانوں کا بڑا حصہ ہے۔ سائنس کی کتابوں میں شامل مسلمان سائنسدانوں کے عقائد کا جائزہ ہمارا موضوع ہے جن کو ان کے اپنے دور کے علماء نے کافر اور زندیق قرار دے دیا تھا۔ آپ سے گزارش ہے کہ ان کے کارنامے گنوانے سے پرہیز کریں کیونکہ سائنس کی ترقی میں عیسائی‛ یہودی‛ہندومت سمیت کسی بھی مذہب کو کوئی فضیلت حاصل نہیں۔

الرازی 865-925)) : محمد بن زکریا الرازی کا تعلق ایران کے شہر تہران سے تھا وہ نہا یت آزاد خیال اور روشن فکر سائنس دان تھا ۔ البیرونی اس کی 56 تصنیفات کا ذکر کرتا ہے لیکن اس کی کتابوں اور مضامین کی تعداد 184 ہے (23نیچرل سائنس پر ،22کیمسٹری پر ،17فلسفے پر،14 الہیات پر ،10ریاضی پر ،8منطق پر 6ما بعد الطبعیات پر اور باقی متفرقات )۔ وہ مذہب کے سماجی استعمال کو بنی نوع انسان کے لئے ضرر رساں خیال کرتا تھا۔الرازی کو توہین مذہب کے الزام میں سزا دی گئی اور اس کی کم و بیش سبھی کتابوں کو جلا دیا گیا تھا۔ رازی اسلاف پرستی کے سخت خلاف تھا۔

اس کا قول تھا کہ ہم کو فلسفے اور مذہب دونوں پر تنقید کرنے کا پورا حق ہے۔وہ معجزوں کا منکر تھا کیونکہ معجزے قانون قدرت کی نفی کرتے ہیں اور خلاف عقل ہیں ۔ وہ مذاہب کی صداقت کا بھی چنداں قائل نہیں کیونکہ مذاہب عموما حقیقتوں کو چھپاتے ہیں
رازی ارسطو کا پیرو نہیں ہے بلکہ اپنے آپ کو ارسطو سے بڑا مفکر سمجھتا ہے۔

ابن سینا (980-1037):یہ بھی بہت بڑا طبیب،فلسفی اور سائنس دان تھا ۔ اسکی ‛‛کتاب الشفا ‛‛ صدیوں یورپ میں پڑھائی جاتی رہی۔ابن سینا فلسفے کو الہیات سے برتر تسلیم کرتا تھا۔ اس کے فلسفیانہ خیالات عام رائج دینی عقائد اور صحائف سے متصادم تھے۔وہ روز حشر انسانوں کے دوبارہ موجودہ شکل وْ صورت میں جی اٹھنے پر یقین نہیں رکھتا تھا ۔اس کے نظریات کی بدولت غزالی نے سب سے زیادہ تنقید اسی پر کی ہے اور اسے مرتد قرار دیا ہے۔

ابن رشد (1126-1198): سپین سے تعلق رکھنے والا فلسفی اور سائنس دان ابن رشد کی شہرت کی وجہ فلسفہ تھا ابن رشد بارہویں صدی سے سولہویں صدی تک یورپ میں سب سے غالب مکتبہ فکر تھاحالانکہ مسیحی پادری اس کے سخت خلاف تھے ۔ ابن رشد کی تعلیمات کا لب لباب یہ تھا کہ کائنات اور مادہ ابدی اور لافانی ہیں ، خدا دنیاوی امور میں مداخلت نہیں کرتا ،عقل لافانی ہے اور علم کا ذریعہ ہے ۔

ارسطو کی تصانیف بالخصوص ’طبعیات ‘ اور’ مابعد الطبیعات ‘ کی شرحیں پیر س پہنچیں تو کلیسائی عقائد کے ایوان میں ہل چل مچ گئی ۔معلم اور متعلم دونوں مسیحی عقیدہ تخلیق، معجزات اور روح کی لافانیت پراعلانیہ اعتراض کرنے لگے۔ حالات اتنے تشویشناک ہوگئے کہ 1210 میں پیرس کی مجلس کلیسا نے ارسطو کی تعلیمات اور ابن رشد کی شرحوں کی اشاعت ممنوع قرار دے دی لیکن ابن رشد کی کتابوں کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگیا۔

ابن رشدنے قر آن کی جو تفسیر لکھی اس پر ارسطو کی فکر کے اثرات بہت گہرے ہیں ۔ اُس عہد کے بنیاد پرست علما نے ابن رشد پر توہین مذہب کے الزامات عائد کئے اور اسے’ لادین ‘ اور’ منکر ‘ قرار دے کر مطعون کیاگیا ۔ ریاستی حکام نے اس کو گرفتار کر کے تفتیش کے نام پر تشدد کا نشانہ بنا یا ۔ بالآ خر اس کو اس کے نظریات کی پاداش میں جلاوطن کر دیا گیا تھا ۔

ابن رشد کے عقائد
دنیا لافانی ہے ،آدم کی تخلیق افسانہ ہے۔انسان اپنی مرضی میں آزاد ہے اور اپنی ضرورتوں سے مجبور ،خدا کو روزمرہ کے واقعات کا علم نہیں ہوتا اور انسان کے اعمال میں خدا کی مرضی شامل نہیں ہوتی۔ مردے کا جسم دوبارہ زندہ نہیں ہوسکتا، قیامت کا اعتقاد فلسفیوں کو زیب نہیں دیتا ،فقہاے مذہب کی باتیں قصہ کہانیاں ہیں،دینیات سے ہمارے علم میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا ، دین مسیح حصول علم میں حارج ہے ، مسرت اسی دنیا میں حاصل ہوسکتی ہے نہ کہ آخرت میں ۔

البیرونی (973-1084) :جس علم کو آج ہم انڈو لوجی ( ہندوستان سے متعلق علوم ) کہتے ہیں البیرونی اس کے بانیوں میں سے ہے ۔بے پنا ہ صلاحیتوں کے مالک البیرونی کا نقطہ نظر تھا کہ قرآن کا اپنا دائرہ کار ہے اور سائنس کا اپنا ۔ وہ مذہب اور سائنس کی باہمی جڑت کا قائل نہیں تھا۔اس کے نزدیک مذہبی عقیدہ اور سائنس دو الگ الگ چیزیں ہیں ۔ ان دونوں کے اختلاط سے فکری انتشار پیدا ہوتا ہے ۔

الخوارزمی (780-850) :یہ بھی ایرانی النسل ریاضی دان ، ماہر فلکیات اور جغرافیہ دان تھا ۔ الجبرا کا بانی تھا۔ مورخ الطبری ا سے آتش پرست خیال کر تا تھا جب کہ دیگر مورخین کے مطابق وہ مسلمان تھا ۔ تاہم جہاں تک اس کی تحریروں کا تعلق ہے تو اس نے کہیں بھی اپنا اسلام سے تعلق ظاہر نہیں کیا اور نہ ہی اس نے اپنے علمی اور سائنسی کام کو اسلام یا کسی دوسرے دینی عقیدے سے جوڑا ہے ۔

عمر خیام1048-1131)) : اس کا شمار عظیم ریاضی دانوں، ماہرین فلکیات اور شعرا میں ہوتا ہے ۔ عمر بھر مذہب بالخصوص روایت پرست اسلام کا شدید ترین ناقد رہا ۔ عمر خیام نے اس تصور کہ دنیا میں ہونے والا ہرکام من جانب اللہ ہوتا ہے ،پر شدید ترین تنقید کی ہے اور انسان کے خود مختار ہونے کے نقطہ نظر کی وکالت کی تھی ۔اس کے نزدیک اگر دنیا میں سب کچھ من جانب اللہ ہوتا ہے تو جزا و سزا کے نظریے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔

الفارابی872-950)
1f642.png
عظیم مسلمان فلسفی ارسطو کے نظریات سے بہت زیادہ متاثر تھا ۔ الفارابی کے نزدیک علم کی بنیاد دلیل ہے ۔ دلیل اور منطق کے سوا علم کے کسی ماخذ کو تسلیم کرنے سے وہ انکاری تھا

ابو موسیٰ جابر بن حیان یا جیبر(721-815):حیان بلا شبہ اپنے عہد کا بہت بڑا کیمیا دان اور حکیم تھا۔ Hcl. h2so4 اور نائٹرک ایسڈ کا موجد تھا۔حیان سائنسی کاوشوں میں تجربے اور مشاہدے کو بہت زیادہ اہمیت دیتا تھا ۔ وہ تجربے اور مشاہدے سے ماورا کسی علم کو تسلیم نہیں کرتا تھا ۔

ابن الہیثم یا ہیزن 965-1040)):ایک قد آور ریاضی دان،کیمیا دان اور ماہر فلکیات تھا ۔فاطمی خلیفہ الحکیم نے اسے غلط عقائد پر سزا دی۔

کاپی :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
زندہ لوگوں کو کافر قرار دینے والے کم تھے کیا جو سیکڑوں سالوں سے مرے ہوؤں کو بھی نہ چھوڑا۔
کافر تو علماء اور شیوخ بھی ایک دوسرے کو کہتے آئے ہیں ۔ زیادہ پرانی بات نہیں۔بلکہ خیر کیا کہوں یہ موضوع مفید نہیں کسی کے لیے۔حقیقت یہ ہے کہ نظریات اور تصورات کی گہرائی اور نزاکت کو سمجھنا سب مورخین کا کام بھی نہیں چہ جائے کہ حکام وقت کی سزاؤں کو حجت مان لیا جائے۔ واللہ اعلم بما یوعون۔
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
سائنس کی کتابوں میں شامل مسلمان سائنسدانوں کے عقائد
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ وَلاَ تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَO
وہ ایک امت تھی جو گزر چکی، ان کے لئے وہی کچھ ہوگا جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لئے وہ ہوگا جو تم کماؤ گے اور تم سے ان کے اعمال کی باز پُرس نہ کی جائے گیo
سورۃ البقرہ۔ آیت 134۔
 

زیک

مسافر
زندہ لوگوں کو کافر قرار دینے والے کم تھے کیا جو سیکڑوں سالوں سے مرے ہوؤں کو بھی نہ چھوڑا۔
کافر تو علماء اور شیوخ بھی ایک دوسرے کو کہتے آئے ہیں ۔ زیادہ پرانی بات نہیں۔بلکہ خیر کیا کہوں یہ موضوع مفید نہیں کسی کے لیے۔حقیقت یہ ہے کہ نظریات اور تصورات کی گہرائی اور نزاکت کو سمجھنا سب مورخین کا کام بھی نہیں چہ جائے کہ حکام وقت کی سزاؤں کو حجت مان لیا جائے۔ واللہ اعلم بما یوعون۔
اگرچہ مضمون کہیں سے کاپی شدہ ہے اور اچھی کوالٹی کا نہیں ہے لیکن بنیادی بات اہم ہے کہ مسلمان سائنسدان اور فلسفی جنہوں نے اپنے فیلڈ میں اہم کردار ادا کیا انہیں اس وقت کے کچھ علما اور حاکم کیسا سمجھتے تھے اور کیسا سلوک روا رکھتے تھے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
خیر اسے مضمون تو نہیں کہنا چاہیئے یہ کچھ پوائنٹس کو اکٹھا کر دیا گیا ہے وہ بھی ٹوٹے پھوٹے ۔
لیکن حیرت ہے یعقوب الکندی کا ذکر نہیں ۔
 
پوری تحریر میں صرف ایک یہی بات درست کی ہے:
آج کی تحریر سے اکثر لوگوں کی سوچ کو دھچکا لگے گا کہ سائنس میں مسلمانوں کا بڑا حصہ ہے۔ سائنس کی کتابوں میں شامل مسلمان سائنسدانوں کے عقائد کا جائزہ ہمارا موضوع ہے جن کو ان کے اپنے دور کے علماء نے کافر اور زندیق قرار دے دیا تھا۔ آپ سے گزارش ہے کہ ان کے کارنامے گنوانے سے پرہیز کریں کیونکہ سائنس کی ترقی میں عیسائی‛ یہودی‛ہندومت سمیت کسی بھی مذہب کو کوئی فضیلت حاصل نہیں۔
 
Top