جگر مراد آبادی نے ایک گرہ ایسی لگائی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مانی عباسی

محفلین

ہندوستان میں ایک جگہ مشاعرہ تھا۔
ردیف دیا گیا:

"دل بنا دیا"

اب شعراء کو اس پر شعر کہنا تھے۔

سب سے پہلے حیدر دہلوی نے اس ردیف کو یوں استعمال کیا:

اک دل پہ ختم قدرتِ تخلیق ہوگئی
سب کچھ بنا دیا جو مِرا دل بنا دیا

اس شعر پر ایسا شور مچا کہ بس ہوگئی ، لوگوں نے سوچا کہ اس سے بہتر کون گرہ لگا سکے گا؟
لیکن جگر مراد آبادی نے ایک گرہ ایسی لگائی کہ سب کے ذہن سے حیدر دہلوی کا شعر محو ہوگیا۔
انہوں نے کہا:

بے تابیاں سمیٹ کر سارے جہان کی
جب کچھ نہ بَن سکا تو مِرا دل بنا دیا۔
 

shafeeque ahmed

محفلین
میں آپ کو بتاتا چلوں کہ حیدر دہلوی اپنے وقت کے استاد تھےاور خیام الہند کہلاتے تھے۔ جگر کے کلام کو سنتے ہی وہ سکتے کی کیفیت میں آگئے، جگر کو گلے سے لگایا،ان کے ہاتھ چومے اور وہ صفحات جن پر ان کی شاعری درج تھی جگر کے پاوں میں ڈال دیے۔
 

shafeeque ahmed

محفلین
اس واقعی سے قبل دہلی کی لال قلعہ میں ایک طرحی مشاعرہ تھا۔ قافیہ " دل" رکھا گیا تھا۔ اُس وقت تقریبا سبھی استاد شعراء موجود تھے۔ان میں سیماب اکبرآبادی اور جگر مرادآبادی بھی تھے۔سیماب نے اس قافیہ کو یوں باندھا۔۔۔۔۔

خاکِ پروانہ،رگِ گل،عرقِ شبنم سے
اُس نے ترکیب تو سوچی تھی مگر دل نہ بنا

شعر ایسا ہوا کہ شور مچ گیا کہ اس سے بہتر کوئی کیا قافیہ باندھے گا؟۔ سب کی نظریں جگر پر جمی ہوئی تھیں۔
معاملہ دل کا ہو اور جگر چُوک جائیں۔۔وہ شعر پڑھا کہ سیماب کو شعر کوگوں کے دماغ سے محو ہوگیا۔

زندگانی کو مرے عقدہء مشکل نہ بنا
برق رکھ دے مرے سینے میں، مگر دل نہ بنا
 

RAZIQ SHAD

محفلین

ہندوستان میں ایک جگہ مشاعرہ تھا۔
ردیف دیا گیا:

"دل بنا دیا"

اب شعراء کو اس پر شعر کہنا تھے۔

سب سے پہلے حیدر دہلوی نے اس ردیف کو یوں استعمال کیا:

اک دل پہ ختم قدرتِ تخلیق ہوگئی
سب کچھ بنا دیا جو مِرا دل بنا دیا

اس شعر پر ایسا شور مچا کہ بس ہوگئی ، لوگوں نے سوچا کہ اس سے بہتر کون گرہ لگا سکے گا؟
لیکن جگر مراد آبادی نے ایک گرہ ایسی لگائی کہ سب کے ذہن سے حیدر دہلوی کا شعر محو ہوگیا۔
انہوں نے کہا:

بے تابیاں سمیٹ کر سارے جہان کی
جب کچھ نہ بَن سکا تو مِرا دل بنا دیا۔
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
بے تابیاں سمیٹ کے سارے جہان کی
جب کچھ نہ بَن سکا تو مِرا دل بنا دیا
جہاں تک میرا خیال ہے شعر کچھ یوں ہے کر کی جگہ کے لگانے سے پہلا مصرع وزن میں ہوگا
 

RAZIQ SHAD

محفلین
اس واقعی سے قبل دہلی کی لال قلعہ میں ایک طرحی مشاعرہ تھا۔ قافیہ " دل" رکھا گیا تھا۔ اُس وقت تقریبا سبھی استاد شعراء موجود تھے۔ان میں سیماب اکبرآبادی اور جگر مرادآبادی بھی تھے۔سیماب نے اس قافیہ کو یوں باندھا۔۔۔۔۔

خاکِ پروانہ،رگِ گل،عرقِ شبنم سے
اُس نے ترکیب تو سوچی تھی مگر دل نہ بنا

شعر ایسا ہوا کہ شور مچ گیا کہ اس سے بہتر کوئی کیا قافیہ باندھے گا؟۔ سب کی نظریں جگر پر جمی ہوئی تھیں۔
معاملہ دل کا ہو اور جگر چُوک جائیں۔۔وہ شعر پڑھا کہ سیماب کو شعر کوگوں کے دماغ سے محو ہوگیا۔

زندگانی کو مرے عقدہء مشکل نہ بنا
برق رکھ دے مرے سینے میں، مگر دل نہ بنا
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
زندگانی کو مرے عقدہ ءِ مشکل نہ بنا
برق رکھ دے مرے سینے میں، مگر دل نہ بنا
عقدہ ءِ ( ءِ ) الگ سے ایک لفظ ہے
 
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
زندگانی کو مرے عقدہ ءِ مشکل نہ بنا
برق رکھ دے مرے سینے میں، مگر دل نہ بنا
عقدہ ءِ ( ءِ ) الگ سے ایک لفظ ہے
الگ لفظ نہیں ہے بلکہ اضافت کے متبادل کے طور پر چھوٹا ہمزہ استعمال ہونا چاہئے تھا یہاں
زندگانی کو مرے عقدۂ مشکل نہ بنا
 

سیما کرن

محفلین
آؤ
دل سے نکال دیں سبھی شکوے سبھی ملال
الجھی ہوئی سی ساری نظیریں سبھی سوال
آؤ
کہ پھر سے تھام لیں پھولوں کے خار ہی
بارِدِگر ملے گا نہ دنیا میں پھر وصال
 

سیما کرن

محفلین
السلام علیکم اس محفل میں نئی ہوں اس بلاگ کو استعمال کرنے کا طریقہ نہیں آتا کیا کوئی میری مدد کر سکتا ہے
 

شعیب گناترا

لائبریرین

ہندوستان میں ایک جگہ مشاعرہ تھا۔
ردیف دیا گیا:

"دل بنا دیا"

اب شعراء کو اس پر شعر کہنا تھے۔

سب سے پہلے حیدر دہلوی نے اس ردیف کو یوں استعمال کیا:

اک دل پہ ختم قدرتِ تخلیق ہوگئی
سب کچھ بنا دیا جو مِرا دل بنا دیا

اس شعر پر ایسا شور مچا کہ بس ہوگئی ، لوگوں نے سوچا کہ اس سے بہتر کون گرہ لگا سکے گا؟
لیکن جگر مراد آبادی نے ایک گرہ ایسی لگائی کہ سب کے ذہن سے حیدر دہلوی کا شعر محو ہوگیا۔
انہوں نے کہا:

بے تابیاں سمیٹ کر سارے جہان کی
جب کچھ نہ بَن سکا تو مِرا دل بنا دیا۔
ریختہ پر یہ شعر نجمی نگینوی کے نام سے کیوں درج ہے؟
 

سیما علی

لائبریرین
شکیل بدایونی جگر مرادآبادی کے شاگرد تھے اور ان کی بڑی عزت کرتے تھے- ایک بار راندیر (سورت) میں شکیل کی صدارت میں مشاعرہ تھا- بیرونی شعراء میں حضرت جگر مرادآبادی بھی تشریف لائے- مشاعرہ شروع ہونے سے پہلے شکیل نے مائیک پر آ کر کہا:

“چونکہ جگر صاحب میرے بزرگ ہیں، اس لئے میں اس مشاعرے کی صدارت کرنے کی گستاخی نہیں کر سکتا-“

جگر صاحب نے فوراً مائیک ہاتھ میں لیا اور کہا:

اگر شکیل مجھے اپنا بزرگ تسلیم کرتے ہیں تو میں بحیثیت بزرگ انھیں حکم دیتا ہوں کہ وہ مشاعرے کی صدارت کریں-“

شکیل مجبور ہو گئے- تمام شعراء جب کلام پڑھ چکے اور صرف دو شعراء باقی رہ گئے، یعنی جگر صاحب اور خود شکیل جو صدر تھے، تو آخری شاعر کے فوراً بعد شکیل کلام سنانے آ گئے تاکہ جگر صاحب سب سے آخر میں کلام سنائیں-

لیکن جگر صاحب اٹھ کر مائیک پر آ گئے اور کہنے لگے:

“آپ صدر ہیں- آپ سب سے آخر میں اپنا کلام سنائیے گا-“

اس پر شکیل برجستہ بولے:

“جگر صاحب اگر آپ مجھے صدر مانتے ہیں تو میں بحیثیت صدر آپ کو حکم دیتا ہوں کہ آپ سب سے آخر میں کلام سنائیں گے-“

محفل میں قہقہے بلند ہوئے اور جگر صاحب کو شکیل کی بات ماننی پڑی-۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top