امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا

بات بہادری کی نہیں بلکہ دو اصولوں کی تھی۔ ایک یہ کہ یروشلم متنازع ہے اور اسے تسلیم کرنے سے مسائل پیدا ہوتے۔ دوسری یہ بات کہ امریکی صدور کا موقف رہا ہے کہ فارن پالیسی وہ طے کرتے ہیں کانگریس نہیں
بیشک اور اسبار ٹرمپ نے کانگریس، اپنے ووٹرز کی سن لی۔ باقی اسرائیل اور فلسطین کے مابین تنازع اپنی جگہ۔ امریکہ نے تو ایک موقف اختیار کیا۔
 
مجھے تو یہ مرزا مذکور صاحب خاصے مشکوک لگتے ہیں، سبھی اگلے پچھلے ناظمین کو جانتے ہیں اور حرکتیں بھی کافی جانی پہچانی سی لگ رہی ہیں۔ :)
الحمدللہ پاکستان میں تو سارے احمدی ہی مشکوک ہیں۔ یہ تو پھر محفل ہے
 
احمدی 'وفات' بھی بُرا نہیں ہے! :)
Mahmoud-Ahmadinejad-the-New-Mother-Teresa--109631.jpg
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
ٹرمپ نےیہ ایک بیوقوفانہ حرکت کی ہے اور اس طرح عربوں کی امریکہ سے نفرت میں اضافہ ہوگا. دوسری طرف ایران کو اسرائیل کے خلاف مزید ہمدردی ملے گی اور سعودی ایران جنگ میں ایران یہ کارڈ استعمال کرے گا. یورپ کا جھکاؤ بھی ایران کی طرف بڑھے گا. ٹرمپ اور ابامہ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ کو پہلے بھی عراق اور شام میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ حرکت بھی counter productive ثابت ہوگی
امریکہ کا مفاد ختم ہوجائے تو آج ہی اعلان کردینگے کہ عرب دشمن ہیں
لیکن دیگر امریکہ کو چھوڑنا ان لوگوں کے لئے ممکن نہیں۔
 
Top