‘زلف‘

جاسمن

لائبریرین
دو زُلفوں نے گھیرا ہے چہرہ کو تیرے
بَلائیں بھی لیتی ہیں تیری بَلائیں

سراؔج اورنگ آبادی
 

انیس خان

محفلین
گھٹا اٹھی ہیں تو بھی کھول زلفِ عنبریں ساقی
تیرے ہوتے فلک سے کیوں ہو شرمندہ زمیں ساقی

زلف کو رخ پہ تیرے جھومتے ہوے اےجان دیکھا
ھم نے ہندو کو بھی پڑھتے ہوے قرآن دیکھا
مجذوب
 
عارض نہ تری زلفِ پریشان میں دیکھا
یوسف کو زلیخا کے زندان میں دیکھا

سر کھینچے تھا شعلہ سا مرے دل سے فلک تک
میں طرفہ تماشا شبِ ہجران میں دیکھا

(غلام ہمدانی مصحفی)
 
شکریہ بھیا۔ زلف کا ذکر ہو اور ایک رومانوی شاعر کیسے خاموش بیٹھ سکتا ہے۔
مزحیہ شاعر زیادہ رومانوی ہوتے ہیں ;)
بطورِ تصدیق اپنی ایک نئی نظم کے کچھ اشعار پیش کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔ نظم کا عنوان ہے "میں بولوں بھی تو کیا بولوں"

تری زلفوں کو میں عنبر فشاں، ریشم نما بولوں
تری زلفوں کو تپتی دھوپ میں کالی گھٹا بولوں
تری زلفوں کے لہرانے کو میں بادِ صبا بولوں
تری زلفوں کی خوشبو کو میں جنت کی ہوا بولوں
میں بولوں بھی تو کیا بولوں​
 
بطورِ تصدیق اپنی ایک نئی نظم کے کچھ اشعار پیش کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔ نظم کا عنوان ہے "میں بولوں بھی تو کیا بولوں"

تری زلفوں کو میں عنبر فشاں، ریشم نما بولوں
تری زلفوں کو تپتی دھوپ میں کالی گھٹا بولوں
تری زلفوں کے لہرانے کو میں بادِ صبا بولوں
تری زلفوں کی خوشبو کو میں جنت کی ہوا بولوں
میں بولوں بھی تو کیا بولوں​
اتنی زلفیں تو سالن سے نہیں نکلی تھیں جتنی میں نے یہاں ڈال دی ہیں ;)
 

سیما علی

لائبریرین
نیند اس کی ہے دماغ اس کا ہے راتیں اس کی ہیں
تیری زلفیں جس کے بازو پر پریشاں ہو گئیں

مرزا غالب
 
Top