قرآنی تراجم کے بارے میں کچھ معلومات

الف عین

لائبریرین
عرفان القرآن بھی احقر کی برقی کتابیں میں شامل ہے، پروف ریڈنگ کی ہوئی، یعنی عرفان القرآن ڈاٹ کام کی بہ نسبت بھی زیادہ درست اور تصحیح شدہ، جیسا کہ احباب کو علم ہے کہ بغیر درستگی کے کتابیں فراہم نہیں کرتا۔
 

دوست

محفلین
شکریہ الف عین
میں نے کوشش کی تھی ڈھونڈنے کی لیکن ملا نہیں۔ لیکن القرآن ڈاٹ انفو سے مل گیا تھا یہ ترجمہ۔ اور احمد رضا خان والا بھی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
متعلقہ:
  1. قرآن مجید کے آٹھ اردو تراجم کا تقابلی مطالعہ از ڈاکٹر محمد شکیل اوج
    اس کا دوسرا باب بعنوان قرآن حکیم کے اردو تراجم کی ابتدا اور اس کا ارتقائی جائزہ ضرور دیکھیے
  2. ڈاکٹر احمد خان ، قرآن کریم کے اردو تراجم (کتابیات) ، مقتدرہ قومی زبان ، اسلام آباد
 

الف نظامی

لائبریرین
محدثِ اعظم ہند سید محمد کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ (1894ء -1961ء) کا محیر العقول اور نادرِ روزگار اردو ترجمہ ء قرآن بنام "معارف القرآن" جو انہوں نے 28 سال کی محنت شاقہ کے بعدقومِ مسلم کو ایک بہترین تحفہ کے طور پر دیا۔
حضرت علامہ سید محمد مدنی اشرفی فرماتے ہیں کہ:
قرآن کے صحیح مفہوم و مطلب سے دنیا والوں کو خبر دار کرنے کی ضرورت کو سید محمد محدث نے شدت کے ساتھ محسوس کیا اور دینی و تعلیمی مصروفیتوں کے باوجود قرآنِ کریم کے ترجمہ و تفسیر کا قصد فرمایا۔ ترجمہ فرمانے کا کیا نرالا انداز تھا ، تبلیغی پروگرام میں کوئی کمی نہیں، ایک عالم اپنے ساتھ رکھے ہوئے ہیں ، مستند و معتمد علیہ تفاسیر کا اچھا خاصا ذخیرہ جو ان کے ساتھ رہتا ہے ، نگاہوں کے سامنے ہے ، ترجمہ بولتے جاتے ہیں ، وہ لکھتا جا رہا ہے۔ ویٹنگ روم میں بیٹھے ہوئے ترجمہ لکھا رہے ہیں ، گاڑی میں سفر کر رہے ہیں ترجمہ بول رہے ہیں اور رمضان کے موقع پر مکان آئے ہوئے ہیں اوراس دینی کام میں مصروف ہیں۔چھ ذوالحجہ 1366 ھ میں پورے قرآن کا ترجمہ ختم فرما کر تفسیر کی طرف متوجہ ہوئے۔
(ماہنامہ آستانہ : کراچی ، محدثِ اعظم نمبر 1995ء)
 
آخری تدوین:

دعوت فکر

محفلین
محدثِ اعظم ہند سید محمد کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ (1894ء -1961ء) کا محیر العقول اور نادرِ روزگار اردو ترجمہ ء قرآن بنام "معارف القرآن" جو انہوں نے 28 سال کی محنت شاقہ کے بعدقومِ مسلم کو ایک بہترین تحفہ کے طور پر دیا۔
حضرت علامہ سید محمد مدنی اشرفی فرماتے ہیں کہ:
قرآن کے صحیح مفہوم و مطلب سے دنیا والوں کو خبر دار کرنے کی ضرورت کو سید محمد محدث نے شدت کے ساتھ محسوس کیا اور دینی و تعلیمی مصروفیتوں کے باوجود قرآنِ کریم کے ترجمہ و تفسیر کا قصد فرمایا۔ ترجمہ فرمانے کا کیا نرالا انداز تھا ، تبلیغی پروگرام میں کوئی کمی نہیں، ایک عالم اپنے ساتھ رکھے ہوئے ہیں ، مستند و معتمد علیہ تفاسیر کا اچھا خاصا ذخیرہ جو ان کے ساتھ رہتا ہے ، نگاہوں کے سامنے ہے ، ترجمہ بولتے جاتے ہیں ، وہ لکھتا جا رہا ہے۔ ویٹنگ روم میں بیٹھے ہوئے ترجمہ لکھا رہے ہیں ، گاڑی میں سفر کر رہے ہیں ترجمہ بول رہے ہیں اور رمضان کے موقع پر مکان آئے ہوئے ہیں اوراس دینی کام میں مصروف ہیں۔چھ ذوالحجہ 1366 ھ میں پورے قرآن کا ترجمہ ختم فرما کر تفسیر کی طرف متوجہ ہوئے۔
(ماہنامہ آستانہ : کراچی ، محدثِ اعظم نمبر 1995ء)
سبحان اللہ
اگر اس ترجمۃ القرآن کا ڈاؤن لوڈ لنک بھی مہیا کیا جاتا تو اور بھی بہتر تھا
اللہ پاک ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے
اٰمین
 
Top