آخری فلم یا ڈاکیومنٹری کونسی دیکھی۔۔2

محمد وارث

لائبریرین
آپ کی فلم کے لیے تعریف ہمیں مجبور کر رہی ہے کہ آج ہی ہم ٹائیلٹ سے لطف اندوز ہوں۔:)
پاکستانی دیہاتوں میں یہ مسئلہ اب بہت کم ہے، پچیس تیس چالیس سال پہلے کافی تھا۔ انڈیا میں اب بھی ہے۔ وہاں کی حکومتیں باقاعدہ گھروں میں ٹائلٹ بنانے پر زور دے رہی ہیں۔ یہ فلم ایک جوڑے کی کہانی ہے، لڑکی جس گھر سے آئی تھی وہاں ٹائلٹ تھا لیکن سسرال میں اسے گھر میں ٹائلٹ نہ ہونے کے گھمبیر مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اچھی ہلکی پھلکی سی کامیڈی ہے، اور گورنمنٹ کے تعاون سے فلم بنی ہے۔ بہرحال بزنس کے حساب سے یہ فلم انڈیا میں سپر ہٹ ہوئی ہے۔
 

زیک

مسافر
پاکستانی دیہاتوں میں یہ مسئلہ اب بہت کم ہے، پچیس تیس چالیس سال پہلے کافی تھا۔ انڈیا میں اب بھی ہے۔ وہاں کی حکومتیں باقاعدہ گھروں میں ٹائلٹ بنانے پر زور دے رہی ہیں۔
انڈیا کا کاسٹ سسٹم بھی اس معاملے میں بڑی رکاوٹ ہے
 

فہیم

لائبریرین
میرا بھی کچھ یہی حال ہے، سارا ہفتہ فوجیوں کے 'مافق' گزرتا ہے، رات نو بجے تک سو جاتا ہوں، صبح پانچ بجے اُٹھ جاتا ہوں، اور دن تگ و دو میں گزر جاتا ہے، ویک اینڈ یا چھٹی والے دن سارے ارمان پورے کر لیتا ہوں۔

آخری فلم "ٹائلٹ۔ اک پریم کتھا" دیکھی۔
Toilet_Ek_Prem_Katha.jpg
حسن اتفاق ہے کہ میں نے بھی یہی فلم دیکھی:)
ویسے واقعی عجب بات ہے کہ آج کل کے دور میں جب اس دیہات میں بھی انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون عام ہیں گھروں میں ٹوائلٹ نہیں ہوتے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
حسن اتفاق ہے کہ میں نے بھی یہی فلم دیکھی:)
ویسے واقعی عجب بات ہے کہ آج کل کے دور میں جب اس دیہات میں بھی انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون عام ہیں گھروں میں ٹوائلٹ نہیں ہوتے۔
فہیم یہی تو عجب بات ہے۔ اسی وجہ سے تو اس اہم سماجی مسئلے پر فلم بھی بن گئی اور اپنی لاگت سے کئی گنا منافع بھی کما گئی۔ کسی بھی بڑی انڈسٹری کے یہی تو کاروباری فوائد ہوتے ہیں، اچھا آئیڈیا ہونا چاہئیے اور اس میں جان بھی ڈل جائے تو پو بارہ، پاکستان میں ایسے کسی سماجی مسئلے پر فلم بنا لینا یا ایسا نام ہی رکھ لینا ابھی تک ایک خواب ہی ہے! :)
 

عثمان

محفلین
پاکستانی دیہاتوں میں یہ مسئلہ اب بہت کم ہے، پچیس تیس چالیس سال پہلے کافی تھا۔ انڈیا میں اب بھی ہے۔ وہاں کی حکومتیں باقاعدہ گھروں میں ٹائلٹ بنانے پر زور دے رہی ہیں۔ یہ فلم ایک جوڑے کی کہانی ہے، لڑکی جس گھر سے آئی تھی وہاں ٹائلٹ تھا لیکن سسرال میں اسے گھر میں ٹائلٹ نہ ہونے کے گھمبیر مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اچھی ہلکی پھلکی سی کامیڈی ہے، اور گورنمنٹ کے تعاون سے فلم بنی ہے۔ بہرحال بزنس کے حساب سے یہ فلم انڈیا میں سپر ہٹ ہوئی ہے۔
نیشنل جیوگرافک میگزین کے اگست ۲۰۱۷ء کے شمارے میں اس موضوع پر ایک کافی معلوماتی مضمون شائع ہوا ہے۔
 

ابن توقیر

محفلین
Fantastic Beasts and Where to Find Them دیکھی۔ کافی عرصہ سے ڈاؤنلوڈ ہوئی پڑی تھی اور کوئی معمولی فلم سمجھ کر اسے دیکھنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی مگر کل باری آنے پر اسے دیکھنا شروع کیا تو سب سے پہلے اسے معمولی سمجھنے پہ پشیمانی ہوئی۔ مزید کھنگالا تو پتہ چلا کہ شہرہ آفاق جے کے رالنگ اس کی تخلیق کار ہیں اور ہیری پوٹر ہی کر طرح کئی سالوں پر محیط یہ ایک لمبی داستان ہوگی۔ مجھے بہت پسند آئی ۔ فلم میں ہیری پوٹر ہی کی طرح جادوئی دنیا کے کرشمے اور دلچسپیاں ہیں مگر فرق یہ کہ اس دفعہ دیس بدیس ہے یعنی انگلینڈ کی بجائے امریکی کمیونیٹی ہے۔

Fantastic_Beasts_and_Where_to_Find_Them_poster.png
آپ کا تبصرہ پڑھنے کے بعد میں نے بھی دیکھنے کی ہمت کرلی۔کافی عرصے بعد ایک ہی نشست میں مکمل کی تو یہ افسوس ہوا پہلے پہلے شو میں دیکھنے لائق تھی پر تقریباً سال بعد دیکھ رہا ہوں۔
 

ہادیہ

محفلین
انگلش موویز کی تو سمجھ ہی کم آتی دو تین دیکھی ہیں البتہ۔ ایک جریسیک پارک دیکھی ایک پی ٹی وی میں گوریلے والی تھی نام بھول گیا وہ دیکھی تھی۔ اور ایک اور تھی وارٹو تھا اس کا نام شاید۔۔ کسی بیماری کے خلاف تحقیق اور اعلاج کرتے ہیں۔ ایسا کچھ تھا
انگلش موویز کے تو نام بھی یاد نہیں رہتے۔
 

فہد اشرف

محفلین
انگلش موویز کی تو سمجھ ہی کم آتی دو تین دیکھی ہیں البتہ۔ ایک جریسیک پارک دیکھی ایک پی ٹی وی میں گوریلے والی تھی نام بھول گیا وہ دیکھی تھی۔ اور ایک اور تھی وارٹو تھا اس کا نام شاید۔۔ کسی بیماری کے خلاف تحقیق اور اعلاج کرتے ہیں۔ ایسا کچھ تھا
انگلش موویز کے تو نام بھی یاد نہیں رہتے۔
گوریلا والی کنگ کانگ رہی ہوگی
 

فہیم

لائبریرین
فہیم یہی تو عجب بات ہے۔ اسی وجہ سے تو اس اہم سماجی مسئلے پر فلم بھی بن گئی اور اپنی لاگت سے کئی گنا منافع بھی کما گئی۔ کسی بھی بڑی انڈسٹری کے یہی تو کاروباری فوائد ہوتے ہیں، اچھا آئیڈیا ہونا چاہئیے اور اس میں جان بھی ڈل جائے تو پو بارہ، پاکستان میں ایسے کسی سماجی مسئلے پر فلم بنا لینا یا ایسا نام ہی رکھ لینا ابھی تک ایک خواب ہی ہے! :)
ہمیں اصل میں اب پیچھے چلنے کی عادت پڑھ گئی ہے ہماری سوچ بس یہ رہ گئی ہے کہ انڈیا کی کاپی کرلیں تو بس اسی کاپی کے چکر میں اپنے کباڑہ کرتے جارہے ہیں۔
ویسے اگر میں خود فلم ڈائریکٹر ہوتا تو پاکستان میں وائٹ کالر کرائم پر ایک مووی ضرور بناتا:)
 
Top