نظریہ مفرد اعضاء۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذرا بچ کے

Zubair Hashmi

محفلین
محترم خالد صاحب! ناسمجھی اور بے وقوفی میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ آپ کی تمام تحاریر سے صاف ظاہر اور واضح ہوتا ہے کہ آپ نے جو باتیں لکھی ہیں ان کو ہی بار بار دہرایا ہے(جیسے بچے رٹا لگاتے ہیں ) آپ کی ساری بحث آپ کی دماغی اختلال کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے آپ کی برین واشنگ کی گئی ہو اور آپ محض تنقید برائے تنقید کے قائل ہیں۔ میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ میرے پاس آ جائیں ایک ماہ قیام کریں۔ آپ کو دکھاؤں گا بھی اور سکھلاؤں گا بھی کہ نظریہ مفرد اعضاء عین فطری علاج ہے اور اس کے پائے کا طریقَ علاج اس وقت کہیں بھی موجود نہیں ہے۔بات ظنی نہیں بلکہ عملی طور پر بھی مستند ہونی چاہیے۔ اس ضمن میں یہ میری آخری لڑی ہے کیونکہ بحث فضول ہے ۔ صرف اتنا کہوں گا کہ آپ میرے پاس تشریف لائیں اور تقریبآ 70 سال سے جاری ہمارا مطب دیکھیں اور میں آپ کو بڑے پیار ، الفت اور محبت سے سارا نظریہ سمجھاؤں گا پھر آپ فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں کہ نظریہ غلط ہے یا صحیح۔ کیونکہ کسی چیز کو سمجھے پرکھےاور دوسروں کی سنائی سنائی باتوں میں آ کر، بغیرثبوت کے بات کر دینا کسی بھی پڑھے لکھے انسان بلکہ (حیوانَ ناطق) کوبھی زیب نہیں دیتا۔ خیر اندیش ۔ زبیر ہاشمی۔ گجرات
 

hakimkhalid

محفلین
محترم خالد صاحب! ناسمجھی اور بے وقوفی میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ آپ کی تمام تحاریر سے صاف ظاہر اور واضح ہوتا ہے کہ آپ نے جو باتیں لکھی ہیں ان کو ہی بار بار دہرایا ہے(جیسے بچے رٹا لگاتے ہیں ) آپ کی ساری بحث آپ کی دماغی اختلال کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے آپ کی برین واشنگ کی گئی ہو اور آپ محض تنقید برائے تنقید کے قائل ہیں۔ میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ میرے پاس آ جائیں ایک ماہ قیام کریں۔ آپ کو دکھاؤں گا بھی اور سکھلاؤں گا بھی کہ نظریہ مفرد اعضاء عین فطری علاج ہے اور اس کے پائے کا طریقَ علاج اس وقت کہیں بھی موجود نہیں ہے۔بات ظنی نہیں بلکہ عملی طور پر بھی مستند ہونی چاہیے۔ اس ضمن میں یہ میری آخری لڑی ہے کیونکہ بحث فضول ہے ۔ صرف اتنا کہوں گا کہ آپ میرے پاس تشریف لائیں اور تقریبآ 70 سال سے جاری ہمارا مطب دیکھیں اور میں آپ کو بڑے پیار ، الفت اور محبت سے سارا نظریہ سمجھاؤں گا پھر آپ فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں کہ نظریہ غلط ہے یا صحیح۔ کیونکہ کسی چیز کو سمجھے پرکھےاور دوسروں کی سنائی سنائی باتوں میں آ کر، بغیرثبوت کے بات کر دینا کسی بھی پڑھے لکھے انسان بلکہ (حیوانَ ناطق) کوبھی زیب نہیں دیتا۔ خیر اندیش ۔ زبیر ہاشمی۔ گجرات
محترم زبیر صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔انداز تکلم و تحریر ۔۔شخصیت کا پتہ دیتا ہے۔۔۔۔۔۔تکبر را عزازیل خوار کرد۔۔۔۔۔۔جناب برکاتی صاحب ہمدرد کے مایہ ناز طبیب تھے ان کا موقف بھی میرے موقف کی تائید کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ان کی تحریر کا حوالہ دیا جا چکا ہے۔۔۔۔۔حکیم خالد کئی معاملات میں ناسمجھ اور بے وقوف ہو سکتا ہے تاہم ڈاکٹر آف سائنس مولانا حکیم محمود احمد برکاتی شہید مشرقی طب کا انسائیکلو پیڈیا دس ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ترتیب دے چکے ہیں اور چالیس سے زائد کتب کے مصنف ہیں۔بار بار نام نہاد نظریہ مفرد اعضاء کی نفی کو آپ نے تکرار اور "رٹا" سمجھا ۔جیسا کہ میں پہلے ہی تحریر کر چکا ہوں کہ حکیم خالد کو سمجھانے سے یہ نظریہ سائنسی طور پر ثابت نہیں ہو سکتا اس کےلئے ڈبلیو ایچ او اور کلینیکل ٹرائل کےمروجہ طریق کار کے مطابق اسے ثابت کرنا ہو گا۔اس کے لئے آپ کو ہمدرد یونیورسٹی کا پلیٹ فارم مہیا کیا گیا تھا لیکن اس نظریہ کے کسی بھی عالم نے یہ چیلنج قبول نہیں کیا ۔اب بھی یہ چیلنج موجود ہے ہمدرد یونیورسٹی کے پلیٹ فارم سے"فاضل" زبیر ہاشمی صاحب اسے ثابت کر یں۔
انتباہ:عوام ا لناس کو اطباء کے لبادہ میں نظریہ مفرد اعضاء سے ہرممکن بچنا چاہئیے یہ لوگ تریاق کے نام پر لوگوں کی رگوں میں زہر اتار رہے ہیں ۔قانونی و آئینی طور پرانہیں پریکٹس کا حق حاصل نہیں ۔اگر آپ طب یونانی کے حوالہ سے کسی طبیب سے علاج کروانا چاہتے ہیں تو پہلے نیشنل کونسل فار طب حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کردہ رجسٹریشن ضرور چیک کر لیں ۔پاکستان میں صرف تین طریقہ ہائے علاج ایلوپیتھک ہومیوپیتھک اور طب یونانی کی پریکٹس قانونی و آئینی ہے ۔اس کے علاوہ اگر کسی نظریہ مفرد اعضا ء کی پریکٹس کرتے کسی کو دیکھیں تو اس کی شکائت ٹول فری نمبر 080000742پر کریں۔اگر کسی ایسے عطائی کے علاج سے نقصان پہنچا ہو تو اس کے لئے بھی اس نمبر پر شکائت کریں ۔مزید تفصیلات اور مریضوں کے حقوق جاننے کےلئے درج ذیل سائٹ وزٹ کریں ۔
http://www.phc.org.pk
 

Zubair Hashmi

محفلین
کسی بھی علم کی حقیقت کو دلائل کی کسوٹی پر پرکھنا اور اسے تسلیم کرنا قلب سلیم اور حقیقت پسند ذہن کا خاصہ ہوتا ہے۔ اور جو آپ نے لکھا ہے تکبر کی تو وہ وہی کرتے ہیں جن کی آنکھیں، دل دماغ تو ہوتے ہیں لیکن ختم اللہ کی مہر لگ چکی ہوتی ہےاور وہ پھر دہائی دینے لگ جاتے ہیں۔
مزید برآںمیں اس کے جواب میں اتنا ہی کہنا چاہوں گاکہ معرفت ہوجائے تو بلال حبشی کو نہ ہو تو سگے چچا کو۔ برکاتی صاحب رہے ایک طرف جناب شہید حکیم محمد سعید صاحب کے پاس بھی اس نظریہ کو رد کرنے کے لئے کوئی دلیل اور کوئی ثبوت نہ تھااور انہوں نے بھی اس پر تنقید نہیں کی۔ میری بات ذہن نشین کر لیں جب علم سر پر سے گزر جائے تو انسان واویلا مچانے لگتا ہے لیکن جس کے ذہن میں بس جائے تو وہ خاموشی سے کام کرتا ہےاور شوروغوغا سے بچتا ہے۔ کسی مستند دلیل کے بغیر اور ثبوت کے بغیر بات کرنا مفتریوں کا کام ہوتا ہے اور کسی کے کندھے پررکھ کر بندوق چلانا عقلمندی نہیں ہے۔اگر آپ نے صرف ایک کتاب "علاج بالغزا" پڑھی ہوتی تو یہ بات کبھی نہ لکھتے اور نہ ہی آپ کے (ذہن) میں آتی ۔برکاتی صاحب (نعوذ باللہ) کوئی محدث نہیں یا پیغمبر نہیں کہ ان کی بات کو حرف آخر سمجھا جائے۔اور ان کی بات کو رد نہ کیا جا سکے۔ رہی دوسری بات کہ اس کو ابھی تک حکومتی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا تو اس کا جواب بڑا لمبا ہے اور ساری حقیقت میں جانتا ہوں تو اس کے جواب میں، میں اتنا ہی کہوں گا کہ یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں تمام لوگ ذاتی مفاد کے پجاری ہیں کروڑوں اربوں روپے اپنی ادویات کو مارکیٹ میں لانے کے لئے خرچ کئے جاتے ہیں۔ ان میں پیش پیش ہمدرد ادارہ بھی ہے، یونانی والے بھی ۔ میں اس اجلاس میں شامل تھا بذات خود جس میں یہ سارے معاملات طے پائے گئے تھے(اسلام آبادمیں)بات بڑی لمبی ہوجائے گی۔ شاید آپ کو علم ہو۔ویسے راز کی بات بتاؤں اسلامی نقطہ نظر سے (اگر آپ اسلامی نص اور قوانین کو سمجھتے ہوں تو)تقریباً ہر ایلوپیتھی دوا حرام ہے کیونکہ اس میں الکوحل استعمال ہوتی ہے۔
دوسری بات نظریہ ایک فطری علاج ہے اس کو سچ ثابت کرنے کی ضرورت بھی نہیں۔جوں جوں تھقیق کا دائرہ برھتا جائے تو ایک وقت ایسا آئے گا لوگ اس کی حقیقت کو جان کر اس کی طرف مائل ضرور ہوں گے(انشاء اللہ) میں صرف ایک بات کہوں گا کہ صابر صاحب نے ایک دوا بنائی (ٹی بی) کی اور اسے ٹی بی کی ہر سطح کے لئے چیلنج سے پیش کیا۔ آپ جیسوں حضرات نے اسے پرکھے اور جانچے بغیر رد کر دیا اوار آپ کے پڑوسی ملک بھارت نےاس دوا کو تیار کیا اور اس سے ہزار ہا مریضوں کو صحت سے ہمکنار کیا۔ میری بات کے ثبوت کے لئے "کرنل بھولا ناتھ اورہنس راج شرما کی تصانیف دیکھ لیں۔ ہنس راج یہاں تک اس نظریہ کا گرویدہ ہوا کہ اس نے بھارت میں اس نظریہ کو اپنایا اور تمام طریق ہائے علاج کو چھوڑ دیا۔میری بات یاد رکھیں یہ بات افسوس ناک ہے کہ ہم ذہنی طور پر امریکہ کی پالیسوں کے غلام ہیں۔ہم ان کی ریسرچ سے بہت ہی زیادہ متاثر ہوجاتے ہیں اور ان کی بات کو حرف آخر سمجھ کر اپناتے ہیں لیکن اپنے ملک میں ایک بھی ریسرچ سنٹر نہیں جہاں ادویات اور دوسرے امور زندگی کے لئے ہر لازمی جز کے متعلق تحقیق کی جاسکے اور ہمدرد ریسرچ لیب میں جو کام ہو رہا ہے میں اس سے بھی واقف ہوں "ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانےکے اور"ہمارے ہاں ایک بات یہ بھی ہے کہ اپنی چیز کو ہم بڑی جلد رد بھی کرتے ہیں۔ ہماری تحقیق کے بارے اوقات کیا ہے؟ یہ بھی سن لیں ہم نے ہی اقبال کو کافر، سرسید کو کافر اور قائد اعظم کو بھی کافر کہا۔ یہ ہے ہماری ذہنی بلندی کی اوقات۔ اگر ہو سکے توآپ اپنے قبلہ برکاتی صاحب کوذرا یہ پڑھا دیں جو میں نے لکھا ہے۔
عرفی تو میندیش زغوغائے رقیباں
آوازِ سگاں کم نہ کند رزقِ گدا را
مجھے اور بھی بہت سے کام کرنے ہیں، یہ لایعنی بحث آپ نے کی ہے ایک اور چیز آپ کے کہنے سے یہ نظریہ نہ تو بند ہو سکتا اور نہ ہی ختم۔ آپ جتنا پراپیگنڈا کرنا چاہتے ہیں کریں ہو سکتا ہے اس کے آپ کو پیسے ملتے ہوں۔ آپ کو حق ہے آپ اپنا مشن جاری رکھیں۔
 

hakimkhalid

محفلین
کسی بھی علم کی حقیقت کو دلائل کی کسوٹی پر پرکھنا اور اسے تسلیم کرنا قلب سلیم اور حقیقت پسند ذہن کا خاصہ ہوتا ہے۔ اور جو آپ نے لکھا ہے تکبر کی تو وہ وہی کرتے ہیں جن کی آنکھیں، دل دماغ تو ہوتے ہیں لیکن ختم اللہ کی مہر لگ چکی ہوتی ہےاور وہ پھر دہائی دینے لگ جاتے ہیں۔
مزید برآںمیں اس کے جواب میں اتنا ہی کہنا چاہوں گاکہ معرفت ہوجائے تو بلال حبشی کو نہ ہو تو سگے چچا کو۔ برکاتی صاحب رہے ایک طرف جناب شہید حکیم محمد سعید صاحب کے پاس بھی اس نظریہ کو رد کرنے کے لئے کوئی دلیل اور کوئی ثبوت نہ تھااور انہوں نے بھی اس پر تنقید نہیں کی۔ میری بات ذہن نشین کر لیں جب علم سر پر سے گزر جائے تو انسان واویلا مچانے لگتا ہے لیکن جس کے ذہن میں بس جائے تو وہ خاموشی سے کام کرتا ہےاور شوروغوغا سے بچتا ہے۔ کسی مستند دلیل کے بغیر اور ثبوت کے بغیر بات کرنا مفتریوں کا کام ہوتا ہے اور کسی کے کندھے پررکھ کر بندوق چلانا عقلمندی نہیں ہے۔اگر آپ نے صرف ایک کتاب "علاج بالغزا" پڑھی ہوتی تو یہ بات کبھی نہ لکھتے اور نہ ہی آپ کے (ذہن) میں آتی ۔برکاتی صاحب (نعوذ باللہ) کوئی محدث نہیں یا پیغمبر نہیں کہ ان کی بات کو حرف آخر سمجھا جائے۔اور ان کی بات کو رد نہ کیا جا سکے۔ رہی دوسری بات کہ اس کو ابھی تک حکومتی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا تو اس کا جواب بڑا لمبا ہے اور ساری حقیقت میں جانتا ہوں تو اس کے جواب میں، میں اتنا ہی کہوں گا کہ یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں تمام لوگ ذاتی مفاد کے پجاری ہیں کروڑوں اربوں روپے اپنی ادویات کو مارکیٹ میں لانے کے لئے خرچ کئے جاتے ہیں۔ ان میں پیش پیش ہمدرد ادارہ بھی ہے، یونانی والے بھی ۔ میں اس اجلاس میں شامل تھا بذات خود جس میں یہ سارے معاملات طے پائے گئے تھے(اسلام آبادمیں)بات بڑی لمبی ہوجائے گی۔ شاید آپ کو علم ہو۔ویسے راز کی بات بتاؤں اسلامی نقطہ نظر سے (اگر آپ اسلامی نص اور قوانین کو سمجھتے ہوں تو)تقریباً ہر ایلوپیتھی دوا حرام ہے کیونکہ اس میں الکوحل استعمال ہوتی ہے۔
دوسری بات نظریہ ایک فطری علاج ہے اس کو سچ ثابت کرنے کی ضرورت بھی نہیں۔جوں جوں تھقیق کا دائرہ برھتا جائے تو ایک وقت ایسا آئے گا لوگ اس کی حقیقت کو جان کر اس کی طرف مائل ضرور ہوں گے(انشاء اللہ) میں صرف ایک بات کہوں گا کہ صابر صاحب نے ایک دوا بنائی (ٹی بی) کی اور اسے ٹی بی کی ہر سطح کے لئے چیلنج سے پیش کیا۔ آپ جیسوں حضرات نے اسے پرکھے اور جانچے بغیر رد کر دیا اوار آپ کے پڑوسی ملک بھارت نےاس دوا کو تیار کیا اور اس سے ہزار ہا مریضوں کو صحت سے ہمکنار کیا۔ میری بات کے ثبوت کے لئے "کرنل بھولا ناتھ اورہنس راج شرما کی تصانیف دیکھ لیں۔ ہنس راج یہاں تک اس نظریہ کا گرویدہ ہوا کہ اس نے بھارت میں اس نظریہ کو اپنایا اور تمام طریق ہائے علاج کو چھوڑ دیا۔میری بات یاد رکھیں یہ بات افسوس ناک ہے کہ ہم ذہنی طور پر امریکہ کی پالیسوں کے غلام ہیں۔ہم ان کی ریسرچ سے بہت ہی زیادہ متاثر ہوجاتے ہیں اور ان کی بات کو حرف آخر سمجھ کر اپناتے ہیں لیکن اپنے ملک میں ایک بھی ریسرچ سنٹر نہیں جہاں ادویات اور دوسرے امور زندگی کے لئے ہر لازمی جز کے متعلق تحقیق کی جاسکے اور ہمدرد ریسرچ لیب میں جو کام ہو رہا ہے میں اس سے بھی واقف ہوں "ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانےکے اور"ہمارے ہاں ایک بات یہ بھی ہے کہ اپنی چیز کو ہم بڑی جلد رد بھی کرتے ہیں۔ ہماری تحقیق کے بارے اوقات کیا ہے؟ یہ بھی سن لیں ہم نے ہی اقبال کو کافر، سرسید کو کافر اور قائد اعظم کو بھی کافر کہا۔ یہ ہے ہماری ذہنی بلندی کی اوقات۔ اگر ہو سکے توآپ اپنے قبلہ برکاتی صاحب کوذرا یہ پڑھا دیں جو میں نے لکھا ہے۔
عرفی تو میندیش زغوغائے رقیباں
آوازِ سگاں کم نہ کند رزقِ گدا را
مجھے اور بھی بہت سے کام کرنے ہیں، یہ لایعنی بحث آپ نے کی ہے ایک اور چیز آپ کے کہنے سے یہ نظریہ نہ تو بند ہو سکتا اور نہ ہی ختم۔ آپ جتنا پراپیگنڈا کرنا چاہتے ہیں کریں ہو سکتا ہے اس کے آپ کو پیسے ملتے ہوں۔ آپ کو حق ہے آپ اپنا مشن جاری رکھیں۔
آئیں بائیں شائیں۔۔کیاواویلاہے۔۔۔سوال گندم جواب چنا۔۔۔۔؟؟؟
برکاتی صاحب ۔۔۔۔شہادت کے مرتبہ پر فائز ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔یہ بات آپ کی متعصبانہ عقل سے محو ہو گئی ۔۔۔۔میں اس کا ذکر کر چکا ہوں۔
اللہ تعالی فرماتا ہے ۔۔۔۔کہ ’’میں نے انسان کو عقل قلیل عطا کیا ہے۔‘‘۔۔۔۔۔اب’’ عقل کل ‘‘بننے والے اپنے آپ کو اس کسوٹی پر پرکھ لیں۔۔۔۔۔
سانچ کو آنچ نہیں۔۔۔۔۔۔۔
 

hakimkhalid

محفلین
احباب سے معذرت کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔
طبیب بمقابلہ طبیب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا حکیم بمقابلہ حکیم کی بجائے اس مکالمہ کو طب بمقابلہ عطائیت کے تناظر میں دیکھا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا کسی سے ذاتی عناد نہ ہے۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

hakimkhalid

محفلین

Zubair Hashmi

محفلین
آپ نے جو اپنا اقتباس لکھا ہے وہ آپ کی اپنی لا علمی اور کم علمی کا نتیجہ ہے جو میں نے لکھا ہے اس کے بارے آپ نے ایک بھی جواب نہیں دیا۔ دوسری بات یہ حقیقت کو پرکھنے اور جاننے والی کوئی کوئی آنکھ ہوتی ہے۔ تحقیق کی بات آپ کو اس لئے بھی ہضم نہیں ہوتی کہ یہ نظریہ ایک پاکستانی کی کاوش ہے ۔ اگر یہ نظریہ کسی عیسائی، ہندویا اور مذہب والے نے دریافت کیا ہوتا تو آج آپ اس کے پیروکار ہوتے۔ میرے سابقہ تمام اقتباسات دوبارہ پڑھیں تاکہ آپ کاذہن ذرا سا روشن ہو اور آپ کو معلوم ہو کہ میں نے لکھا کیا تھا۔ ایک اور بات کہ دوں کہ سورج کے سامنے چراغ جلانے سے سورج کی اہمیت میں کمی نہیں ہو سکتی۔ ( مجھے یہ علم نہ تھا کہ جناب مرشدِ شما برکاتی صاحب اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے ہیں، کیونکہ میرا اپنا ذاتی کام کرنے کا انداز ایسا ہے کہ میں صرف اپنا کام کرتا ہوں نیٹ یا اخبار سے ملاقات میری بہت کم ہوتی ہے۔ کیونکہ میں گجرات سے کافی دور ایک پسماندہ گاؤں کا رہائشی ہوں اور دوست کے گھر جا کر نیٹ سے استفادہ حاصل کرتا ہوں) ۔علامہ اقبالٌ نے فرمایا تھا۔
مکتب و ملا و اسرارِ کتاب
کورِ مادر زاد و نورِ آفتاب
اس کے بعد آپ جو جی چاہیں لکھیں۔ میری طرف سے پیشگی معذرت۔ سفید کوے کو کالا ثابت کرنا ناممکن ہے۔ فقط خیر اندیش۔ زبیر ہاشمی
 
السلام علیکم
مجدد طب سے................. مجدد طب تک
السلام علیکم
گزشتہ پوسٹوں میں ہم نے شیخ الرئیس بو علی سینا کی زندگی اور ان کی خدمات کے بارے میں اجمالی طور پر جانا
طب کو جو بام عروج شیخ الرئیس کی تجدید اور القانون کے لکھنے سے ہوا وہ اس سے پہلے کسی طب کی کتاب کو نہیں ہوا اور جو طب کے قوانین القانون کی شکل میں مرتب کئے جو آج بھی مسلمہ ہیں
لیکن تاریخ اس بات کی گواہ ہے شیخ کی وفات (1037ء)کے بعد جو قوانین طب کیلئے شیخ نے لکھے تھے وقت کے اطباء اس کو آسان اور ان کی صحیح روح کو اپنے سے بعد میں آنے والے اطباء کیلئے پیش کرنے میں ناکام رہے حالانکہ بہت نامور اطباء گزرے ہیں اور ان کی قابلیت اور حزاقت اپنی جگہ ایک حقیقت ہے لیکن وہ شیخ کے اصل نظریات کو آنے والی نسلوں کے لئے آسان طور پر پیش نا کر سکے کیونکہ شیخ نے القانون میں منطق فلسفہ کو بھی طب کے ساتھ شامل کیا ہے
لیکن شیخ کی وفات کے کچه صدیوں بعد اس امر کی شدید ضرورت محسوس ہونے لگی کہ اس کو آسان انداز میں پیش کیا جانا چاہیے
اس کے لئے بہت سے اطباء نے کوششیں بھی کیں القانون کے تراجم بھی کئے لیکن کوئی بھی شیخ کے قوانین کو اس کی اصل روح کے ساتھ پیش نا کر سکا جس کے نتیجہ میں طب یونانی کے اندر اتنے ابہام اور علمی اختلافات نے جنم لیا کہ یونانی اطباء نے ایلوپیتھک کا سہارا لینا شروع کر دیا اور یہ کہنا شروع کر دیا کہ طب اب علاج کے جدید تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے نا کافی ہے(اس سلسلے میں ان اطباء کی تحریریں موجود ہیں میں یہاں کسی کا بھی نام لینا مناسب نہیں سمجهتا)
قدرت کا قانون ہے کہ جب کسی بھی علم کے قوانین میں ترقی رک جاتی ہے اور اس میں لوگ اپنی سمجھ اور اپنے طور پر چیزیں شامل کر کے اس کی اصل روح کو دھندلا کر دیتے ہیں تو پھر قدرت اس میں اصلاح بہتری اور تجدید کے لئے اپنا نیک بندا مجدد بنا کر بھیج دیتی ہے جو اس فن کو اصل شکل میں اس کے حاملین اور دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے
قدرت نے اپنے قانون کو لاگو کیا اور شیخ الرئیس (1037ء) کے ٹھیک 869ء سال بعد 1906ء میں اپنے ایک بندے کو طب میں تجدید کے لئے مبعوث کیا جس کو دنیا
شیخ الرئیس ثانی،مجدد طب، حجتہ الحق، محقق، حکیم انقلاب، ابوالشفاء المعالج حضرت دوست محمد صابر ملتانی (رح) کے نام سے جانتی پے
Conte.......... جاری ہے
پروفیسر حکیم و ہومیو ڈاکٹر عبدالرحمن بٹ
 
السلام علیکم
جناب حکیم خالد صاحب کا مکالہ (نظریہ مفرد اعضاء۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سے ذرا بچ کے) نظر سے گزرا اور اس پر اہل علم اور طب کا درد رکھنے والے احباب کا جواب بھی پڑھا اس سلسلے میں میں کچھ گزارشات عرض کرنا چاہتا ہوں
کہ محترم خالد صاحب نے جو بھی باتیں کیں اگر کوئی بھی ساتھی ان کا بغورمطالعہ کرے تواس میں چند چیزیں واضع ہیں
(1) ان تمام باتوں کی علمی،تحقیقی،فنی اعتبار سے کوئی حیثیت نہیں کیونکہ دلیل سے بات نہیں کی گئی
(2) ان میں صرف الزامات ہیں جو کہ دلائل پر نہیں صرف تعصب پر مبنی ہیں
(3) ان باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خالد صاحب نظریہ مفرد اعظاء کے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور نا ہی طب اسلامی(یونانی)کا گہرا مطالعہ رکھتے ہیں(اس کو ہم انشاءاللہ دلائل سے ثابت کریں گے) بلکہ صرف سنی سنائی اورعناد کی بنیاد پر الزامات لگا رہے ہیں۔
اب ہم حکیم خالد صاحب کی باتوں کا علمی طور پر جواب دیتے ہیں اور الحمداللہ باحوالہ ہوں گے(انشاء اللہ)
(اعتراض نمبر1)انہوں نے فرمایا کہ نطریہ کا بانی کالی چائے کا رسیا تھا
جواب،،کالی چائے پینا نا تو اخلاقی طور پر غلط ہے اور نا ہی مذہبی طور پر گناہ ہے اس کی نسبت طب یونانی کو عروج بخشنے والے اور القانون فی الطب(جس کو ہم طب کے لئے بنیاد سمجھتے ہیں) کے مصنف جناب الشیخ الرئیس ابوعلی حسین بن عبداللہ بن سینا اپنی سوانح حیات میں اپنے بارے لکھتے ہیں،

(1)مطالعہ کتب کے بارے میں رات بھر میری یہ حالت ہوتی کہ میرے سامنے چراغ جلتا رہتا اورمیں کتاب پڑھنے یا لکھنے میں مشغول رہتا اور جب مجھ پر نیند کا غلبہ ہوتا تو ایک پیالہ شراب پی لیتا جس سے میرے بدن میں طاقت پیدا ہوجاتی اورمیں دوبارہ مطالعہ میں مشغول ہو جاتا (حوالہ، ترجمہ وشرح کلیات قانون ابن سینا (مترجم علامہ حکیم حافظ خواجہ رضوان احمد مرحوم) صفحہ نمبر 23)
(2)صاحب تتمہ صوان الحکمت کی تحقیق کے مطابق بو علی پہلا عالم ہے جس نے بکثرت شراب پی اور بے انتہا جماع کیا اس سے پہلے جس قدر علماء گزرے وہ نہایت نیک بازتھے شیخ کے بعد جس قدرعالم ہوئے ان میں سے اکثرنے شیخ کے طریقہ کی پیروی کی(حوالہ،،،
ترجمہ وشرح کلیات قانون ابن سینا (مترجم علامہ حکیم حافظ خواجہ رضوان احمد مرحوم) صفحہ نمبر23)

آپ ماشاء اللہ باشعور ہیں یہ تو جانتے ہوں گے کہ اخلاقی،مزہبی لحاظ سے کالی چائے پیناجرم اورگناہ ہے یا شراب پینا؟؟؟؟؟؟؟؟؟

آپ کا دوسرا اعتراض۔۔ کہ مربہ جات،ڈرائی فروٹ،دیسی گھی، کھلائے جاتے ہیں زنگ الود کنستر میں مربہ جات بنائے جاتے ہیں،سینکھیا،مرکری،اوردوسرے زہراستعمال کروائے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جواب۔۔۔۔
ایک دنیا جانتی ہے اور صاحب علم حضرات بخوبی اس بات اور ان چیزوں کی افادیت اوراہمیت کوجانتے ہیں ایک طبیب ان اشیاء کے صحیح استعمال اور مزاج کو نا جانتا ہوتو وہ طبیب کہلانے کا حقدار نہیں اورآپنے ان چیزوں پر اعتراض اٹھا کر یہ بتایا ہے کہ آپ ان کی آفادیت ان کے مزاج اور ان کے استعمال کے بارے میں نہیں جانتے،اگر ایک طبیب مربہ لکھ کر دیتا ہے اور پنسار والا صحیح نہیں دیتا توکیا طبیب زمہ دارہے؟؟ اوراگرآپ طب یونانی کو جانتے ہیں توآپکو پتا ہونا چاہئیے کہ یہ تمام چیزیں طب یونانی ہی شروع سے استعمال کرواتی آرہی ہے اور ان کی افادیت پرکتابیں بھری پڑی ہیں ہاں اگرکوئی نام نہاداور جاہل جس کوطب کااوران اشیاء کےاستعمال کا نہیں بتا تو وہ جاہلانہ اعتراض کرتا ہے جس سے اس کی علمی قابلیت کا پول کھل جاتا ہے
اور الحمداللہ آج تک ان ان چیزوں سے اللہ پاک نے ہزاروں لوگوں کوشفاءعطا فرمائی ہے لیکن جو لوگ خود کو طب یونانی کا نمائندہ کہتے ہیں اوردراصل انہوں نے طب یونانی کوسمجھ کر نہیں پڑھا
(3)آپنے کولسٹرول میں دیسی گھی کے استعمال کی بات کی،،،،،،،
جواب۔۔۔کولسٹرول یونانی زبان کے دو الفاظ کا مجموعہ ہے کول یعنی صفراء سٹریوس بمعنی ٹھوس یعنی صفرا کا منجمد ہونا۔جب جسم کے اندرحرارت غریزی کم ہو جاتی ہے اور خشکی سردی بڑھ جاتی ہے تو صفراء منجمد ہونا شروع ہو جاتا ہے اب طب یونانی علاج بالضد کے تحت علاج کرتی ہے تو خشکی سردی کا علاج ہوا تر گرم اور طب یونانی دیسی گھی کا مزاج تر گرم بتاتی ہے اس لحاظ سے دیسی گھی کولسٹرول کا علاج بنتا ہے اس سے مریض ٹھیک ہونا چاہئیے نا کہ مزید بیمار؟؟؟؟؟ اور آپ کہ رہے ہیں کہ مریض مزید بیمار ہو جاتا ہے
اس سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں کہ یا توآپ طبیب نہیں اگرہیں تو طب یونانی کا علم نہیں رکھتے دوسرا یا پھر آپ نطریہ مفرد اعظاء پرجھوٹا بہتان لگا کر عام کو دھوکہ دے رہے ہیں؟؟؟؟؟

آپ کے جواب کا منتظر
پروفیسرحکیم وہومیوڈاکٹرعبدالرحمن بٹ(بحرین)
واٹس اپ نمبر 00923317775748
 

طارق راحیل

محفلین
ابتدا سے پڑھا ہے معلومات سے بھری پر مغز بحث ہے
باقی بعد میں پڑھوں گا۔
طب سے متعلق افراد طبی مشوروں سے نوازتے رہیں۔
شکریہ
 

جلال صالحی

محفلین
سلام علیکم
انا مشتاق فی تحقیق "قانون مفرد اعضاء" ولیکن مصادره کلاً فی لغت اردو
هل یوجد کتاب فی هذا العلم فی لغة العربی او الفارسی؟
أمن یترجم؟
هل یوجد کتاب بلسان عربی فی طب مفرد اعضاء
 

جلال صالحی

محفلین
آیا کسی هست که ترجمه بعضی از کتب "طب مفرد اعضاء" را به فارسی تقبل کند؟
is there any one who can translate urdu "mofred azaa kotob" to farsi or arbic?
 

امان زرگر

محفلین
جہاں تک طبِ یونانی کی بات ہے تو میرے خیال میں تو آج کل کے حکیموں پر یہ شعر صادق آتا ہے۔
گل گئے گلشن گئے جنگل دھتورے رہ گئے
اٹھ گئے دانا جہاں سے بے شعورے رہ گئے

آج کل طبِ جدید میں بری حالت ہے، جعلی ڈگریاں اور پتا نہیں کیا کیا۔۔۔ طبِ یونانی کے تو کالجز بھی کہیں نہیں۔۔۔۔
 

ظہیر عسکری

محفلین
حکیم صاحب مجحے تو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ جس طرح پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اپنے سوا باقی تمام طریق ہائے علاج بشمول طب یونانی کو بوگس عطائیت، غیرسائنسی اور انسانیت کیلئے خطرہ سمجھتی ہے، اور جس طرح پاکستان انجینئرنگ کونسل بی ٹیک انجینئرس اور ای ایم آئی ای انجینئرز کو حقارت کی نظر سے دیکھتی ہے، بعینہ آپ بھی کسی حکیم صابر ملتانی اور انکے سکول آف تھاٹ کے پیچھے لٹھ لیکر پڑے ہیں۔
آپکا ان لوگوں کو قادیانیوں سے اور طب یونانی والوں کو مسلمانوں سے تشبیہہ دینا بھی بچگانہ اور سطحی سی بات لگتی ہے۔
روحانی بابا نے اپنے موقف کیلئے دلائل دئے ہیں اور آپکے دونوں اعتراضات کا جواب بھی دیا ہے لیکن آپ نے انکے دلائل کے جواب میں کوئی ٹھوس بات نہیں۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ جب روحانی بابا نے حکیم صابر کو ‘طبیب اعظم‘ قرار دیا تو آپ اتنے طیش میں آگئے کہ انہیں توہیں رسالت کا مرتکب قرار دینے لگے۔ آپکا یہ استدلال بہت نچلے درجے کے آئی کیو لیول لوگوں کو تو شائد پسند آجائے لیکن معزرت سے کہوں گا کہ اس میں کوئی وزن نہیں۔ اس منطق کی رو سے تو محمد علی جناھ کو قائدِ اعظم کہنے والے بھی معاذ اللہ گستاخان رسول میں شامل ہوگئے۔ ۔۔ یہ بات آپ جیسے شخص کو زیب نہیں دیتی۔
والسلام
بہت اعلی محمود صاحب
سوچنے کی بات تو یہ ھے کہ آپس کی لڑائی آخر کس کے حق میں جاتی ھے
انسان کا کوئی بھی فن مکمل نہیں ھوتا ۔ طب یونانی ھو یا نظریہ مفرد اعضا ۔ھومییو پیتھک ھو یا ایلو پیتھک ، لوگ صحتیاب بھی ھوتے ھیں اور کبھی مرض بڑھ بھی جاتا ھے۔ اور تمام علوم میں جو خامیاں ھوتی ھیں یہ بھی رب تعالی کی منشا پر ھوتی ھیں ، اور اس کے نظام میں کوئی کمی بیشی نہیں ھے ، اگر اس حقیقت کو ھم سمجھ لیں تو کسی قسم کی فالتو بحث کی ضرورت ھی نہیں رھے گی۔
 
Top