چھوٹی سی بحر میں ایک چھوٹی سی غزل۔۔

عینی مروت

محفلین
اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہی ہوں۔اس مختصر غزل کے قوافی پر کچھ بےاطمینانی سی ہے رہنمائی اور مشوروں کی درخواست ہے

پھر وہی ہمنشیں اداسی ہے
اورپھر زندگی خفا سی ہے

یوں تو اشکوں کے جام ہیں لبریز
روح کیوں مدتوں سے پیاسی ہے؟

اک کسک بس کے رہ گئی دل میں
اک چبھن بھی ذراذراسی ہے

واہ کہتے ہیں آہ پر میری
کیاغضب کی سخن شناسی ہے!

سانس گھٹ گھٹ کے رہ گئی عینی
قید زنداں سے کب خلاصی ہے؟!
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ وارث بھائی۔۔۔۔لیکن اب یہ" صوتی قافیہ" پر مبنی شعر غزل میں کس درجے پر ٹھہرتا ہے؟
یا ٹھہرتا ہی نہیں (عیب؟)
عیب ہے بھی اور نہیں بھی، اردو شاعری کے بنیاد پرست اسے عیب سمجھتے ہیں اور اردو شاعری کے لبرل اور آزاد خیال اسے عیب نہیں سمجھتے بلکہ ٹھیک سمجھتے ہیں۔ :)
 

عینی مروت

محفلین
عیب ہے بھی اور نہیں بھی، اردو شاعری کے بنیاد پرست اسے عیب سمجھتے ہیں اور اردو شاعری کے لبرل اور آزاد خیال اسے عیب نہیں سمجھتے بلکہ ٹھیک سمجھتے ہیں۔ :)
بہتر۔۔۔۔ خیال یا قافیہ بدلنے تک خود کو "ادبی لبرلز"میں شمار کرلیتی ہوں :)
 
Top