حسان خان

لائبریرین
خزَفی بود که از ساحلِ دریا چیدیم
دانهٔ گوهرِ یکتا نه تو داری و نه من
(علامه اقبال لاهوری)
ہم نے جو ساحلِ بحر سے چُنا وہ ایک خزَف ریزہ تھا۔۔۔ دانۂ گوہرِ یکتا نہ تمہارے پاس ہے اور نہ میرے پاس۔
× خَزَف ریزہ = ٹِھیکرا، مٹی کے برتن کا ٹوٹا ہوا ٹکڑا
 

حسان خان

لائبریرین
دی دید قِیامِ تو مؤذّن به نمازی
'قد قامتِ' او بُرد ز یاد آن قد و قامت
(کمال خُجندی)

دِیروز مؤذن نے کسی نماز میں تمہارا قِیام دیکھا۔۔۔ وہ قد و قامت [اُس کی] یاد سے اُس کی 'قد قامت' کو لے گئے۔

× دِیروز = گذشتہ روز، گذشتہ کل
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
آوارگیست رہبر، در وادیِ محبت
طوفاں بوَد معلّم، دریائے بے کراں را


عرفی شیرازی

وادیِ محبت میں‌ آوارگی ہی رہبر ہے، بے کراں‌ دریا کے لیے طوفان معلم ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
محمودِ غزنوی که صنم‌خانه‌ها شکست
زُنّاریِ بُتانِ صنم‌خانهٔ دل است
(علامه اقبال لاهوری)

محمود غزنوی، کہ جس نے [کئی] صنم خانے تباہ کیے، [وہ بھی] صنم خانۂ دل کے بُتوں کا بندہ و پرستندہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
غافل‌تری ز مردِ مسلمان ندیده‌ام
دل در میانِ سینه و بیگانهٔ دل است
(علامه اقبال لاهوری)

میں نے مردِ مسلماں سے غافل تر کوئی نہیں دیکھا ہے۔۔۔۔ کہ دل سینے میں ہے اور وہ دل سے بیگانہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
سوزِ سُخن ز نالهٔ مستانهٔ دل است
این شمع را فُروغ ز پروانهٔ دل است
(علامه اقبال لاهوری)

سُخن میں سوز دل کے نالۂ مستانہ سے ہے۔۔۔ اِس شمع کی روشنی و تابندگی دل کے پروانے سے ہے۔
× میرے خیال سے مصرعِ ثانی میں دل کو پروانے سے تشبیہ دی گئی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
این تیره خاک‌دان که جهان نام کرده‌ای
فرسوده پیکری ز صنم‌خانهٔ دل است
(علامه اقبال لاهوری)

یہ تیرہ و تاریک خاک دان، کہ جسے تم نے 'جہان' کا نام دیا ہے، [در حقیقت] صنم خانۂ دل کا ایک فرسودہ پیکر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اندر رصد نشسته حکیمِ ستاره‌بین
در جستجویِ سرحدِ ویرانهٔ دل است
(علامه اقبال لاهوری)

رصَدگاہ میں بیٹھا دانشمندِ ستارہ شناس ویرانۂ دل کی سرحد کی جستجو میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
به چشمِ اهلِ نظر از سکندر افزون است
گداگری که مآلِ سکندری داند
(علامه اقبال لاهوری)

جو گداگر سکندری کا انجام جانتا ہو وہ اہلِ نظر کی چشم میں [رُتبے میں] سکندر سے افزوں تر ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بیتابئ دامم نہ از اندوہِ اسیریست
من تابِ فراموشئ صیاد ندارم


شیخ علی حزیں لاھیجی

دام میں‌ میری بیتابی قید کے دکھوں کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ میں‌ صیاد کی فراموشی کی تاب نہیں رکھتا (کہ قید کر کے ہمیں بھول ہی گیا)۔
 

حسان خان

لائبریرین
در اقلیمِ مُدارا ضُعف بر قُوّت بُوَد غالب
به مویی می‌توان کوهِ گرانی را کشید آنجا
(صائب تبریزی)
نرمی و مُدارات کی قلمرو میں کمزوری قوّت پر غالب ہوتی ہے۔۔۔ وہاں [فقط] ایک بال سے کسی کوہِ گراں کو کھینچا جا سکتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
زاہد شرابِ ناب جز انگور و آب نیست
رم خوردنِ تو ایں ہمہ ز انگور و آب چیست؟


علامہ شبلی نعمانی

اے زاہد، خالص شراب انگور اور پانی کے سوا کچھ بھی نہیں، پھر تیرا انگور اور پانی سے یوں بدکنا کیا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
دانیال القادری
دوستِ محترم! اگر آپ فارسی ابیات کے ساتھ اُن کا ترجمہ اِرسال نہ کریں تو اِس دھاگے کا مقصد فوت ہو جاتا ہے۔ لُطفاً ترجمہ ضرور لکھا کیجیے تاکہ فارسی نہ جاننے والوں یا فارسی سیکھنے والوں کو مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
 
دانیال القادری
دوستِ محترم! اگر آپ فارسی ابیات کے ساتھ اُن کا ترجمہ اِرسال نہ کریں تو اِس دھاگے کا مقصد فوت ہو جاتا ہے۔ لُطفاً ترجمہ ضرور لکھا کیجیے تاکہ فارسی نہ جاننے والوں یا فارسی سیکھنے والوں کو مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
جی حسان بھائی ان شاء اللہ میں ضرور شامل کروں گا. ویسے مجھے فارسی بالکل نہیں آتی بس تھوڑی بہت سدھ بدھ رکھتا ہوں. امید ہے آپ سب احباب میری غلطیوں کی اصلاح کرتے رہیں گے.
 
رباعی

در عالم بے وفا کسے خرم نیست
شادی و نشاط در بنی آدم نیست
آں کس کہ دریں زمانہ او را غم نیست
یا آدم نیست یا ازیں عالم نیست

(ھلالی چغتائی)

ترجمہ:
اس بے وفا دنیا میں کوئی بھی خوش و خرم نہیں. خوشی اور فرحت بنی آدم میں مقفود ہو چکی ہیں. (اگر تم اس عالم بے وفا میں ایسے شخص کو دیکھو کہ) اس کو کوئی غم نہیں (تو جان لو کہ وہ شخص) یا تو وہ بنی آدم سے نہیں یا اس جہاں سے نہیں.
 
Top