زیست آلودہ ء گناہ نہ کی

عباد اللہ

محفلین
زیست آلودہ ء گناہ نہ کی
ہم نے تعظیمِ شیخ و شاہ نہ کی

کب ہوا یوں کہ ہم. نے بہرِ غضب
خود ہی اپنی کمیں تباہ نہ کی

اپنے ہی دل سے کی ہے کسبِ ضیاء
یک نگہ سوئے مہر و ماہ نہ کی

خلق کو نیک و بد بتاتے رہے
اپنی جانب کبھی نگاہ نہ کی

کر کے نفریں کلاہ و منصب پر
اپنی فردِ عمل سیاہ نہ کی

شکوہ ء چرخ ننگ تھا ہم کو
ظلم سہتے رہے پہ آہ نہ کی

تف نہیں کی منال و مال پہ اور
کل جہاں میں کسی کی چاہ نہ کی

ہم سے شکوہ عبث ہے جاناناں
ہم نے تو خود سے بھی نباہ نہ کی
عباد اللہ​
 
مدیر کی آخری تدوین:
بہت خوب۔
خلق کو نیک و بد بتاتے رہے
اپنی جانب کبھی نگاہ نہ کی

کر کے نفریں کلاہ و منصب پر
اپنی فردِ عمل سیاہ نہ کی

شکوہ ء چرخ ننگ تھا ہم کو
ظلم سہتے رہے پہ آہ نہ کی
 

عباد اللہ

محفلین
واہ!
نباہ کی تذکیر و تانیث دیکھ لیجیے۔
یہ ہماری غزل مومن خان مومن کی زمین میں ہے ان کا شعر ہے
ہم بھی کچھ خوش نہ تھے وفا کر کے
تم نے اچھا کیا نباہ نہ کی
خوب غزل ہے جناب، لاجواب!
شکریہ سر
بہت شکریہ
نوازش
 

عباد اللہ

محفلین
تعظیمِ شیخ و شاہ نہ ۔۔۔گناہ ؟؟؟؟؟
جی اس میں کیا تردد ہے؟
شیخ و شاہ کی تعظیم ہمارے واسطے باعث ننگ ہے
نفریں کلاہ و منصب ۔۔۔سیاہی فردِ عمل ؟؟؟​
کلاہ و منصب لائق نفرین بھی نہیں ہیں پس ان پر نفرین کرنا فرد عمل میں سیاہی کا باعث ہے
 

La Alma

لائبریرین

عباد اللہ

محفلین
ہمیشہ کی طرح لاجواب !!
حسن نظر
مطلع کے شعر میں آپ نے کلاہ و منصب پر نفرین تو بھیج دی.
ایسا نہیں ہے ویسے میر نے فرمایا تھا کہ
طرفیں رکھے ہے ایک سخن چار چار میر
کیا کیا کہا کریں ہیں زبان قلم سے ہم
اب نفرین نہ کرنے سے شعر میں دو طرفیں تو آ ہی گئی ہیں ہاں اگر آپ نے خوش عقیدہ قاری کو بد ظن کرنے کی ٹھانی ہو تو اور بات ہے :p
 
Top