سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
a1bebe8c-a842-4798-94a1-d214a8f85fb5

 
بنی گالہ گھر کی منی ٹریل کی وضاحت

جنابِ عالی!
  • میرا بلڈ ٹیسٹ بالکل ٹھیک اورصحتمند ہے۔ لیب رپورٹ کھو گئی ہے، آپ میرےساتھ ٹیسٹ کروانےوالے شخص کی رپورٹ ثبوت کےطور پر دیکھ سکتے ہیں۔
  • میری ڈگری بھی کھو گئی ہے لیکن یہ تصویر میں میرے ہم جماعتیے دیکھ کر اور ان کی ڈگریاں جانچ کر مجھے بھی ڈگری ہولڈر سمجھا جائے۔
  • میرےپاس پرانی ملازمت کاسرٹیفکیٹ نہیں، یقین مانیں کریکٹرسرٹیفکیٹ بھی تھا لیکن کھو گیا ہے، آپ سے درخواست ہے کہ میرے پھٹیچر کولیگ کی پےسلپ کو بطورثبوت عزت بخشیں۔
  • میں یتیم مسکین، بال بچے چھوڑ گئے، ملازمین روٹی ٹُکر کھلا دیتے ہیں، میں تو تباہ و برباد ہو چکا ہوں۔ آپ سے درخواست ہے کہ مینوں معاف کردیو عین نوازش ہوگی۔
تہاڈا تابع فرمان
 

فرقان احمد

محفلین
چوہدری نثار نے کمر درد کی وجہ سے پریس کانفرنس ملتوی کر دی۔

کیوں نا کمر درد کو قومی بیماری کا درجہ دے دیا جائے

اس طرح ہم اپنے دوست کے ساتھ لگائی گئی 'شرط' جیت گئے۔ چوہدری صاحب مسلم لیگ نون سے جائیں گے تو کہاں جائیں گے؟ ہر پارٹی میں وزارتِ عظمیٰ کے تگڑے امیدوار موجود ہیں۔ الگ پارٹی بنانے سے تو وہ رہے۔ ان کے وزیراعظم بننے کا واحد امکان یہی تھا کہ نواز شریف کسی بھی وجہ سے مستعفی ہو کر انہیں وزیراعظم بنا دیں تاہم نواز شریف جتنے بھولے دِکھتے ہیں، اتنے بھولے ہیں نہیں۔ انہیں خوب اچھی طرح معلوم ہے کہ چوہدری صاحب وزیراعظم بنے تو پینتالیس دن کے وزیراعظم نہیں بنیں گے۔ ان کے لوکل اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ روابط تو سب پر آشکار ہیں تاہم انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ سے نواز شریف نے ان کی بننے نہ دی۔ ان کی خواہش تھی کہ وہ وزیرخارجہ بنتے تاہم نواز شریف نے اس عہدے کو اپنے لیے مخصوص کر لیا۔ دراصل بعض حلقوں کی جانب سے 2014ء سے یہی کوشش ہو رہی ہے کہ کسی بھی طرح نواز شریف مستعفی ہو جائیں اور چوہدری صاحب وزیراعظم بن جائیں لیکن ان کے راستے میں بڑی بڑی رکاوٹیں موجود ہیں۔
1۔ اپوزیشن ان کے نام پر متفق نہیں ہو سکتی۔
2۔ حکومتی پارٹی میں ان پر تنقید کرنے والے افراد بے شمار ہیں جن کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
3۔ نواز شریف کو ان پر اعتماد نہیں۔
تاہم، اتنا سب کچھ لکھنے کے باوجود، یہ کہتے ہی بنے گی کہ چوہدری نثار کا ہم دل و جان سے احترام کرتے ہیں۔ ان کی بالغ نظری کے بھی ہم قائل ہیں۔ تاہم، پاپولر پالیٹکس کے میدان میں وہ کبھی کامیاب نہیں رہے۔ ہاں، محلاتی سازشوں کے وہ گواہ ہیں اور عینی شاہد بھی۔ ان کی ناراضی کی وجہ بھی سب کو معلوم ہے کہ انہیں بائی ڈیفالٹ بھی نواز شریف کا جانشین نہیں سمجھا جا رہا ہے۔ شاید انا کے مارے اس سیاست دان کو یہ بات بہت ہی بری لگی کہ ان کی وفاداری پر بھی شک کا اظہار کیا گیا اور اہم معاملات کے حوالے سے انہیں مشاورت میں جزوی طور پر بھی شامل نہیں کیا گیا۔
چوہدری نثار علی خان کی سب سے بڑی الجھن یہی تھی کہ وہ پریس کانفرنس کرنے کے بعد کیا کریں گے؟
اگر وہ ایسا کر جاتے یا اب بھی کر جائیں تو ان کے پاس سیاسی حوالے سے 'ریٹائرمنٹ' کے سوا کوئی چارہء کار نہیں ہے۔ پریس کانفرنس کے بعد ان کی یہ حیثیت بھی برقرار نہیں رہے گی، جو کہ اب تک کسی نہ کسی حد قائم ہے۔ ملے جلے جذبات :) :(
 
آخری تدوین:
اس طرح ہم اپنے دوست کے ساتھ لگائی گئی 'شرط' جیت گئے۔ چوہدری صاحب مسلم لیگ نون سے جائیں گے تو کہاں جائیں گے؟ ہر پارٹی میں وزارتِ عظمیٰ کے تگڑے امیدوار موجود ہیں۔ الگ پارٹی بنانے سے تو وہ رہے۔ ان کے وزیراعظم بننے کا واحد امکان یہی تھا کہ نواز شریف کسی بھی وجہ سے مستعفی ہو کر انہیں وزیراعظم بنا دیں تاہم نواز شریف جتنے بھولے دِکھتے ہیں، اتنے بھولے ہیں نہیں۔ انہیں خوب اچھی طرح معلوم ہے کہ چوہدری صاحب وزیراعظم بنے تو پینتالیس دن کے وزیراعظم نہیں بنیں گے۔ ان کے لوکل اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ روابط تو سب پر آشکار ہیں تاہم انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ سے نواز شریف نے ان کی بننے نہ دی۔ ان کی خواہش تھی کہ وہ وزیرخارجہ بنتے تاہم نواز شریف نے اس عہدے کو اپنے لیے مخصوص کر لیا۔ دراصل بعض حلقوں کی جانب سے 2014ء سے یہی کوشش ہو رہی ہے کہ کسی بھی طرح نواز شریف مستعفی ہو جائیں اور چوہدری صاحب وزیراعظم بن جائیں لیکن ان کے راستے میں بڑی بڑی رکاوٹیں موجود ہیں۔
1۔ اپوزیشن ان کے نام پر متفق نہیں ہو سکتی۔
2۔ حکومتی پارٹی میں ان پر تنقید کرنے والے افراد بے شمار ہیں جن کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
3۔ نواز شریف کو ان پر اعتماد نہیں۔
تاہم، اتنا سب کچھ لکھنے کے باوجود، یہ کہتے ہی بنے گی کہ چوہدری نثار کا ہم دل و جان سے احترام کرتے ہیں۔ ان کی بالغ نظری کے بھی ہم قائل ہیں۔ تاہم، پاپولر پالیٹکس کے میدان میں وہ کبھی کامیاب نہیں رہے۔ ہاں، محلاتی سازشوں کے وہ گواہ ہیں اور عینی شاہد بھی۔ ان کی ناراضی کی وجہ بھی سب کو معلوم ہے کہ انہیں بائی ڈیفالٹ بھی نواز شریف کا جانشین نہیں سمجھا جا رہا ہے۔ شاید انا کے مارے اس سیاست دان کو یہ بات بہت ہی بری لگی کہ ان کی وفاداری پر بھی شک کا اظہار کیا گیا اور اہم معاملات کے حوالے سے انہیں مشاورت میں جزوی طور پر بھی شامل نہیں کیا گیا۔
چوہدری نثار علی خان کی سب سے بڑی الجھن یہی تھی کہ وہ پریس کانفرنس کرنے کے بعد کیا کریں گے؟
اگر وہ ایسا کر جاتے یا اب بھی کر جائیں تو ان کے پاس سیاسی حوالے سے 'ریٹائرمنٹ' کے سوا کوئی چارہء کار نہیں ہے۔ پریس کانفرنس کے بعد ان کی یہ حیثیت بھی برقرار نہیں رہے گی، جو کہ اب تک کسی نہ کسی حد قائم ہے۔ ملے جلے جذبات :) :(
میرا خیال ہے کہ چودھری نثار کی نواز سے حالیہ ناراضگی کا ایک بڑا سبب نواز کی خواجہ آصف سے قربت اور خواجہ آصف کا 45 دن کے لئے عارضی وزیراعظم بننے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ چودھری نثار اور خواجہ آصف کی 4 سال سے زائد عرصہ سے بول چال تک بند ہے۔ ایسے ماحول ماحول میں نثار کیسے خواجہ آصف کے ماتحت وزیر داخلہ رہ سکتے ہیں!!
 

فرقان احمد

محفلین
میرا خیال ہے کہ چودھری نثار کی نواز سے حالیہ ناراضگی کا ایک بڑا سبب نواز کی خواجہ آصف سے قربت اور خواجہ آصف کا 45 دن کے لئے عارضی وزیراعظم بننے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ چودھری نثار اور خواجہ آصف کی 4 سال سے زائد عرصہ سے بول چال تک بند ہے۔ ایسے ماحول ماحول میں نثار کیسے خواجہ آصف کے ماتحت وزیر داخلہ رہ سکتے ہیں!!
یہ تو حالیہ ناراضی کی وجہ ہے اور آپ کا تجزیہ درست ہے۔ تاہم، یہ معاملہ کافی عرصے سے چلا آ رہا ہے۔ ہر پارٹی میں 'کئی ممکنہ وزیراعظم' موجود ہوتے ہیں تاہم لوکل اسٹیبلشمنٹ کے فیورٹ 'چوہدری نثار' ہی تھے۔ خواجہ آصف کا نام سامنے لانے کی بظاہر وجہ یہی ہے کہ نواز شریف کو سیلوٹ مارنے میں سبکی محسوس کرنے والوں کی اُس وقت کیا حالت ہو گی جب انہیں خواجہ صاحب کو سیلوٹ مارنے پڑیں گے؟
محنت نثار صاحب کرتے رہیں بقول شخصے، اور کیش کروائیں خواجہ صاحب، ناراضگی تو بنتی ہے نا جی
 
چوہدری نثار عسکری گھرانے کے چشم و چراغ اور ایک دائمی مریض ہیں۔ عسکری حلقوں سے قریبی تعلقات اور مستقل رہنے والی بیماری کی وجہ سے وہ وزارت عظمیٰ کے لیے ایک مناسب امیدوار نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ پارٹی میں موجود مضبوط دھڑے انھیں کسی صورت وزیراعظم کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔
 
چوہدری نثار عسکری گھرانے کے چشم و چراغ اور ایک دائمی مریض ہیں۔ عسکری حلقوں سے قریبی تعلقات اور مستقل رہنے والی بیماری کی وجہ سے وہ وزارت عظمیٰ کے لیے ایک مناسب امیدوار نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ پارٹی میں موجود مضبوط دھڑے انھیں کسی صورت وزیراعظم کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔
چودھری نثار میں اور بڑی خرابی ان کی لیڈرانہ شخصیت بھی ہے ۔ اور وہ تحریک انصاف میں بھی پسندیدہ نظروں سے دیکھے جاتے ہیں ۔ ایسا خطرناک شخص شریفوں کی بہت آسانی سے جگہ لے سکتا ہے۔
 

atta

محفلین
موجودہ حالات میں بہت سے سیاسی مخالفین ایک بار پھر شیر و شکر ہو رہے ہیں اور امید و آس لگائے بیٹھے ہیں۔۔۔کہ عوامی عدالت میں جانے کا وقت قریب ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top