علامہ اعظمی کے لطائف

علامہ اعظمی کے لطائف

معزز و مکرم احباب!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

آپ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ مزاح انسانی زندگی کا اہم حصہ ہے۔ ہر شخص کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی طرح سے فرحت طبع یا اپنے احباب و اقارب کے لیے مزاح کرتا ہے، یہاں تک کہ ہمارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بھی مزاح فرمایا۔ جیسا کہ ایک موقع پر ایک بوڑھی عورت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا: تم جنت کے بارے میں کیوں سوال کرتی ہو کوئی بوڑھی جنت میں نہیں جائے گی۔ یہ سن کر وہ بڑھیا غمگین ہوئی تو آپ نے تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ بوڑھی عورتوں کو جوان کرکے جنت میں داخل کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ اور بھی بہت سے ایسے واقعات ہیں جن میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے مزاح فرمایا۔
ان واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ مزاحیہ باتیں فرحت طبع کے لیے کرنے میں کوئی حرج نہیں مگر یہ ضرور ہے کہ مزاح میں بھی شرعی امور کا پاس و لحاظ ہو کہ مزاح میں، یا کسی بھی صورت میں شرع شریف کی مخالفت یا اس کا استخفاف ہرگز روا نہیں۔


اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ لڑی بھی ہے۔ علامہ اعظمی صاحب کا نظریہ تفریح طبع اور خوش مزاجی میں دوسرے لوگوں سے بہت مختلف تھا۔ جیسا کہ بہت سے لوگ تفریحات اور مزاح کو بالکل اپنی شان کے خلاف تصور کرتے ہیں۔ لیکن علامہ صاحب اپنی تصنیفات میں بھی لطائف کو خاص جگہ دیے کرتے تھے اور دوران تدریس بھی لطائف سنایا کرتے تھے۔


لطائف ارسال کرنے سے قبل مناسب سمجھتا ہوں کہ ان کا مختصر تعارف بھی عرض کردوں تاکہ لڑی کے لطائف کا لطف دوبالا ہوجائے۔

علامہ اعظمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا نام عبد المصفی محمد ہے۔ آپ گھوسی ضلع مئو میں پیدا ہوئے۔ اس وقت گھوسی ضلع اعظم گڑھ کا حصہ تھا اسی نسبت سے اعظمی کہلائے۔ ابتدائی تعلیم وطن ہی میں ہوئی۔ مدرسہ حافظیہ سعیدیہ علی گڑھ یوپی سے سے فضیلت کی دستار سے نوازے گئے۔
تدریس: فراغت کے بعد منصب تدریس پر فائز ہوئے، ساتھ ہی فتوی نویسی کی خدمت بھی انجام دیتے تھے۔
ذوق سخن: زمانہ طالب علمی سے ہی شعر و شاعری کا ذوق تھا، نعت، قومی نظمیں اور غزل میں بھی طبع آزمائی کی۔لیکن کوئی مجوعہ کلام مطبوعہ نہیں۔
ایک اچھے مقرر اور واعظ بھی تھے اور تقاریر کی کئی کتابیں بھی تحریر کیں۔ مختلف علوم دینیہ پر دسترس حاصل تھا۔ کچھ تصنیفات مندرجہ ذیل ہیں
تصنیفات: (1) معمولات الابرار بمعانی الآثار (تصوف) (2) موسم رحمت (متبرک راتوں اور مبارک ایام کے فضائل میں۔۔۔ پہلی تصنیف) (3) اولیاء رجال الحدیث (4) مشائخ نقشبندیہ (5) روحانی حکایات (6) سیرت المصطفی ( سیرت نبوی پر مختصر مگر جامع کتاب) (7) جنّتی زیور ( دختران اسلام کے لیے ایک مکمل تربیتی کورس۔ ہمارے یہاں تو شاید کوئی گھر ہو جہاں یہ کتاب نہ پائی جاتی ہو۔)
(کرامات صحابہ)
(9) قیامت کب آئے گی)
 
آخری تدوین:
ٹیگ: محمد تابش صدیقی
محمد عدنان اکبری نقیبی ، ہادیہ ، لاریب مرزا ، مریم افتخار ، محمد وارث ، محمدظہیر
سید عاطف علی ، انجانا

ٹیگ کا مقصد یہ ہے کہ میں آپ حضرات کو دوسرے اراکین کے مقابلے میں زیادہ آن لائن پاتا ہوں۔ جن لوگوں کے نام ذہن میں تھے ان کو ٹیگ کر رہا ہوں۔ آپ کے توسط سے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک یہ لڑی پہنچے گی۔ اگر کسی کی دل آزاری ہو تو پیشگی معذرت۔ کیوں کہ میں زیادہ پرانا نہیں اس لیے ٹیگ کے بغیر کام نہیں چلتا۔

لطائف بہت مزے دار ہوں گے۔ بس کچھ انتظار کیجیے اور لطف اٹھائیے۔
 
آخری تدوین:
لطیفہ: 1

نواب صاحب کی اردو

سنا ہے کہ ایک نواب صاحب بہت فصیح و بلیغ اردو بولنے کے مریض تھے جب تک وہ اپنی بول چال میں دوتہائی فارسی و عربی کے الفاظ کی پچر نہیں ٹھوکتے تھے ان کی زبان اور ہونٹوں کو بولنے میں مزا ہی نہ آتا تھا۔ ہر شخص سے وہ ایسی ہی تگڑی اردو بولا کرتے تھے۔
اتفاق سے ایک دن ان کے چند گنوار رعایا گاؤں سے چل کر نواب صاحب کا درشن کرنے کے لیے کوٹھی آئے۔ گنواروں نے جھک کر نواب صاحب کو سلام کیا۔ تو نواب صاحب نے نہایت خطیبانہ انداز میں فرمایا:
کیوں؟
اے دہقان ناہنجار!
ہنوز کشتِ زار
پر تقاطر امطار
بفضل ایزد غفار ہوا کہ نہیں؟

گنوار بے چارے کچھ بھی نہ سمجھے، منہ تکتے رہ گئے، گنواروں کا چودھری بولا کہ چلو بھیّن باہر! ابھی میاں قرآن پڑھت ہیں، جب قرآن کھتم ہوجائی تب ہمن نی کا آول جائی۔

سیدھی سی بات تھی کہ گاؤں میں برسات ہوئی یا نہیں، مگر نواب صاحب اپنی بلاغت کا اظہار کرنے کے لیے ایسے ایسے لمبے چوڑے اور موٹے الفاظ فارسی و عربی کے بولنے لگے کہ غریب گنواروں نے یہ سمجھا کہ میاں ہم سے بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ قرآن شریف پڑھ رہے ہیں، بھلا نواب صاحب کی اس لغویت کو بلاغت سے کیا تعلق؟
 
لطیفہ: 2

نماز عشا کا فائدہ

سنا ہے ایک مرتبہ چند نمازی آپس میں باتیں کر رہے تھے کہ بھائیو! نماز سے دنیا و آخرت کے بڑے بڑے فائدے ہیں، لہذا خبردار! ہرگز ہرگز نماز نہ چھوٹنے پائے۔ ایک بلیک سے تیل بیچنے والا بیوپاری یہ گفتگو سن رہا تھا، اس نے کہا کہ ہاں بھائی! ہاں، خدا کی قسم! تم لوگ سچ کہتے ہو، میں تو صرف عشا کی نماز پڑھتا ہوں مگر اللہ اکبر! اس کا کتنا بڑا فائدہ ہے اس کو بس میں ہی جانتا ہوں، بے شک بے شک نماز سے بہت بڑا فائدہ ہے۔ ایک شخص نے پوچھا کہ اچھا صاحب! بتائیے تو کہ عشا کی نماز میں کون کون سا فائدہ نظر آیا؟ بیوپاری ڈپٹ کر بولا کہ واہ صاحب واہ! آپ کو کیا خبر؟ دن بھر لوگ میرے یہاں سے ادھار تیل لے جاتے ہیں اور بھیڑ بھاڑ میں مجھے یاد نہیں رہتا ہے کہ کون کون کتنا کتنا تیل لے گیا، مگر جب میں عشا کی نماز میں کھڑا ہوتا ہوں تو گھورہو، بھگیلو، کتوارو، ڈومن سب کا خیال آجاتا ہے کہ کون کون کتنا کتنا تیل لے گیا ہے۔ کیا یہ کوئی معمولی فائدہ جو آپ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ نماز عشا میں کیا کیا فائدہ ہے۔
 
Top