غالب ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

خالد عثمان

محفلین
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

میں کوئی شاعر نہیں ہوں بس تھوڑا سا شوق یا ذوق شاعری رکھتا ھوں اس غزل کا مطلع چونکہ بے حد مشہور ھے سو زمانہ طفلی سے سنتے آئے ہیں مطلع کا مصرع ثانی جب بھی سنا ہضم نہیں ہوا بلآخر 1907 کی لکھی ایک کتاب ملی جس میں مصرع ثانی یوں درج تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت نکلے مرے ارماں ولیکن پھر بھی کم نکلے ۔۔۔۔۔۔ تب دل نے کہا واہ واہ ۔۔۔۔۔۔ ایسے ھی ھونا چاھئے تھا ۔۔۔۔۔۔ غالب ھو اور ایسا لکھے ممکن نہیں
تصحیح کرنا یا نہ کرنا آپکی مرضی پر منحصر ھے​
 
مدیر کی آخری تدوین:

جیہ

لائبریرین
فرحان نے جب مکمل غزل پیش کر دی ہے تو میرے خیال میں مزید ثبوت کی ضرورت کیا ہے؟
اردو لائبریری کے نسخے میں پہلے ہی یہ ذکر کیا گیا ہے ۔ ورڈ فائل میں یہ حاشیہ بڑھا دیا گیا ہے:
یہ مشہور شعر نسخۂ مہر اور نسخۂ طاہر کے علاوہ کسی اور نسخے میں نہیں ملا۔ گمان غالب ہے کہ یہ شعر بہادر شاہ ظفر کا ہے۔(جویریہ مسعود)
سعود بھائی سے درخواست ہے کہ اردو لائبریری کے نسخے میں مندرجہ بالا تبدیلی کر دیں :)
 

جیہ

لائبریرین
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

میں کوئی شاعر نہیں ہوں بس تھوڑا سا شوق یا ذوق شاعری رکھتا ھوں اس غزل کا مطلع چونکہ بے حد مشہور ھے سو زمانہ طفلی سے سنتے آئے ہیں مطلع کا مصرع ثانی جب بھی سنا ہضم نہیں ہوا بلآخر 1907 کی لکھی ایک کتاب ملی جس میں مصرع ثانی یوں درج تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت نکلے مرے ارماں ولیکن پھر بھی کم نکلے ۔۔۔۔۔۔ تب دل نے کہا واہ واہ ۔۔۔۔۔۔ ایسے ھی ھونا چاھئے تھا ۔۔۔۔۔۔ غالب ھو اور ایسا لکھے ممکن نہیں
تصحیح کرنا یا نہ کرنا آپکی مرضی پر منحصر ھے​

صرف ایک مراسلے کی بنیاد پر ہم ایک مشہور شعر میں تبدیلی کرنے کے مجاز نہیں ۔ 1907 کے جس کتاب کا ذکر ہے، ہو سکتا ہے وہ کتابت کی غلطی ہو۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

میں کوئی شاعر نہیں ہوں بس تھوڑا سا شوق یا ذوق شاعری رکھتا ھوں اس غزل کا مطلع چونکہ بے حد مشہور ھے سو زمانہ طفلی سے سنتے آئے ہیں مطلع کا مصرع ثانی جب بھی سنا ہضم نہیں ہوا بلآخر 1907 کی لکھی ایک کتاب ملی جس میں مصرع ثانی یوں درج تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت نکلے مرے ارماں ولیکن پھر بھی کم نکلے ۔۔۔۔۔۔ تب دل نے کہا واہ واہ ۔۔۔۔۔۔ ایسے ھی ھونا چاھئے تھا ۔۔۔۔۔۔ غالب ھو اور ایسا لکھے ممکن نہیں
تصحیح کرنا یا نہ کرنا آپکی مرضی پر منحصر ھے​
معلوم نہیں یہ کس سنہ کا نسخہ ہے لیکن نیٹ پر دیوان غالب کا یہ سب سے پرانا نسخہ ہے جو کہ نول کشور کا چھپا ہوا ہے اور اس نسخے میں قدیم املا استعمال ہوئی ہے۔ اس میں بھی یہ شعر اسی طرح درج ہے۔
یعنی
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

Deewan - E- Ghalib
 
Top